MPCC Urud News 28 Feb 22
چھترپتی شیواجی کی توہین کرنے پر گورنر عوامی طور پر معافی مانگیں: ناناپٹولے
گورنرکوشیاری نے اپنے عہدے کا وقار کا مجروح کیا ہے، مرکز انہیں واپس بلائے
ممبئی: ریاست کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے یہ کہہ کر کہ اگر رام داس سوامی نہیں ہوتے تو شیواجی کو کون پوچھتا؟ چھترپتی شیواجی کی توہین کی ہے۔ چھترپتی شیواجی مہاراشٹر کے قابلِ احترام شخصیت ہیں اور پوری دنیامیں مشہور ہیں، لیکن آر ایس ایس کی تہذیب کے پروردہ کوشیاری نے جس طرح چھترپتی کی توہین کی ہے اسے مہاراشٹر کبھی برداشت نہیں کرے گا۔ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو اس کے لئے عوامی طور پر معافی مانگنی چاہئے۔ یہ باتیں آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے نے کہی ہیں۔
اس ضمن میں بات کرتے ہوئے ناناپٹولے نے کہا کہ رام داس سوامی چھترپتی شیواجی کے استاد نہیں تھے، پھربھی گزشتہ کچھ سالوں سے کچھ مورخین تاریخ کو مسخ کرنے کے مقصد سے انہیں چھترپتی کا استاد بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ چھترپتی شیواجی کی بہادری داستان اور ان کا طرزِ حکومت پوری دنیا میں ایک مثال کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔ لیکن رام داس سوامی کو چھترپتی کے استاد کی حیثیت سے بتاکر چھترپتی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ پٹولے نے کہا کہ بھگت سنگھ کوشیاری ایک آئینی عہدے پر بیٹھے ہیں لیکن آر ایس ایس کے مشن کے مطابق وہ چھترپتی کی اصل تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایسے شخص کو گورنر کو عہدے پر بیٹھنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے، مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے لوگوں کو واپس بلالے جنہوں نے گورنرکے عہدے کا وقار مجروح کیا ہے۔
ناناپٹولے نے کہا کہ اس کا مشاہدہ بارہا کیا گیا ہے کہ بی جے پی چھترپتی کا استعمال صرف ووٹ حاصل کرنے کے لئے کرتی ہے۔ گزشتہ ہفتے مرکزی وزیرپیوش گوئیل نے چھترپتی شیواجی کی توہین کی تھی۔ اہم سوال یہ ہے کہ چھترپتی شیواجی کی توہین کئے جانے کے باوجود آخربی جے پی لیڈران خاموش کیوں ہیں؟ پٹولے نے کہا کہ یہ مہاراشٹر دروہ ہے اور مہاراشٹر کی عوام اس طرح کے لوگوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی اور وقت آنے پر انہیں سبق ضرور سکھائے گی۔