نوین کو اگربروقت یوکرین سے واپس لالیا جاتا تو اس کی موت ٹل سکتی تھی: پرچارجیوی وزیر اعظم اب تو ہندوستانیوں کی وطن واپسی کو ترجیح دیں

ممبئی: روس اور یوکرین کی جنگ میں 21سالہ ہندوستانی طالب علم نوین شیکھراپّا کی موت ہوگئی ہے۔ یہ ایک المناک واقعہ ہے۔ایسی صورت میں جبکہ ہندوستان کے تقریباً 20ہزار لوگ یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں،انتخابی مہم میں مصروف وزیراعظم کو یہ اہم نہیں معلوم ہوا کہ ان سب کو وطن واپس لایا جائے۔ مودی حکومت ابھی بھی کچوے کی رفتار سے کام کررہی ہے۔

اگریوکرین میں پھنسے ہوئے لوگوں کو بروقت وطن واپس لایا گیا ہوتا تو نوین کی موت کو ٹالاجاسکتا تھا۔ یہ باتیں آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے نے کہی ہیں۔

نوین کی موت پرافسوس کا اظہارکرتے ہوئے پٹولے نے مزید کہا کہ روس یوکرین جنگ میں پھنسے ہزاروں طلبا ہندوستان کی مدد کے منتظر ہیں۔ جیسے ہی جنگ چھڑی کانگریس پارٹی سمیت بہت سے لوگوں نے طلبا کی فوری وطن واپسی کا مطالبہ کیا لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے چونکہ انتخابات کافی اہم ہیں اس لئے وہ انتخابی مہم میں مصروف رہے۔روس اوریوکرین میں آج جنگ اپنے عروج پر ہے، ہندوستانی طلبا مدد کے منتظر ہیں لیکن ہندوستان کا آپریشن گنگا بہت تاخیر سے شروع ہوا اور وہ بھی نہایت سست رفتاری سے۔

جس کی وجہ سے آج ہزاروں طلبا اپنی جان ہتھیلی پر لے کر مدد کا انتظار کررہے ہیں۔ ان طلباء کی جانب سے ایسی ہزاروں شکایتیں آرہی ہیں کہ انہیں ہندوستان کی جانب سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔ ان طلباء کو موت کے دہانے پر چھوڑ کر پرچارجیوی وزیراعظم پرچار میں مصروف ہیں جو نہایت افسوسناک ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی انتخابی مہم پر قومی مفاد کو ترجیح دینی چاہیے

۔پٹولے نے کہا کہ جنگ شدت اختیار کرچکی ہے اور سینکڑوں طلباء اب بھی یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بعض مقامات پر ان طلبہ پر حملوں کی بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ خوراک اور پانی کے بغیر یہ طلباء امید بھری نظروں سے کسی امداد کا انتظار کررہے ہیں۔ وزیر اعظم کو کم ازکم اب تو اپنی آنکھیں کھولنی چاہئے اور یوکرین میں پھنسے ہوئے طلباء کو تیزی کے ساتھ وطن واپس لانا چاہئے۔

Leave a comment