اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد ماسٹر مائنڈ مسود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دئے جانے کو ہندستان کی بڑی جیت بتایا جارہا ہے۔ جیش محمد کے اس سرغنہ کو سال 2001 میں ہوئے ہندستان کےپارلیمنٹ میں ہوئے حملے سے لیکر حالیہ پلوامہ حملے تک کا ملزم ماناجاتا ہے۔ لیکن پاکستان مسلسل یہ کہتا رہا ہے کہ ہندستان کے پاس مسعود اظہر کو ملزم مانے انے لائق کوئی ثبوت نہیں ہے۔قابل غور ہے کہ عرصے تک پاکستان یہ کہتا رہاکہ مسعود اظہر اس کے ملک میں نہیں ہےلیکن پلوامہ حملے کے بعد ایک سی این این کو دئے ایک انٹرویو میں پاکستانی خارجہ وزی نے یہ مانا کہ مسعود اظہر ان کے ملک میں ہے اور بیمار ہے۔
انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ چلنے۔پھرنے کی حالت میں نہیں ہے۔ ایسے میں یہ جاننا ضروری ہوتا ہے کہ عالمی دہشت گرد کے معنی کیا ہوتے ہیں اور اب جب مسعود عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا ہے تو پاکستان کا الگ قدم کیا ہوگا۔عالمی دہشت گرد کے معنی: یہ جانناضروری ہے کہ کسی دہشت گرد کے عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہی اس پر کیا دباو¿ آتے ہیں۔ دراصل عالمی دہشت گرد قرارہوتے ہی اقوام متحدہ کے قانون کے مطابق دنیا کے تمام ممالک بغیر دیری کئے اس شخص کے ساتھ اس سے جڑے گروپوں اور اداروں کا بھی پیسہ تمام جائیداد کو ضبط کر لیتے ہیں۔عالمی دہشت گرد قرار دئے جانے کے بعد اس شخص کو دنیا کے کسی بھی ممالک میں آنے۔جانے پر پابندی لگ جاتی ہے۔اقوام متحدہ کی ممنوعہ فہرست میں شامل ہونے کے ساتھ ہی مسعود اظہر کسی ملک یا تنظیم کے ہتھیار خریدنے کیلئے بھی پابند ہوجائے گا۔
عاملی ہتھیار کمپنیاں بھی اس کے ساتھ اپنے پرزوں، مٹیریل اور تکنیکی کی معلومات بھی شیئر نہیں کرتی ہیں۔
پاکستان کیا کرےگا اب:مسعود اظہر عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔ اب وہ پاکستان میں بھی آزادی کے طور پر بھی سفر نہیں کرپائے گا کیونکہ حکوت کا ٹارگیٹ اسے پکڑنا ہوگا اور ایک عالمی دہشت گرد اگر پھر بھی پاکستان میں آزاد گھوم رہا ہے تو پاکستان کی عالمی کریڈٹ کو اس سے نقصان پہنچے گا۔ ایسے میں پاکستان کو اسے گرفتار کرنا ہوگا۔