پوتین کی مداخلت کے بعد اسرائیل کی ایران پر حملے کی کھڑکی ’مزیدتنگ‘ ہوگئی

ایران روس سے جدیدترین فضائی دفاعی نظام خریدکررہا ہے جس کے بارے میں اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ اس سے تہران کے جوہری پروگرام پر ممکنہ حملے کی کھڑکی مزید تنگ ہوجائے گی۔

اسرائیل اورامریکامیں حکام کاکہنا ہے کہ روس سے ایران کو ایس-400 میزائل دفاعی نظام ملنے کے امکان سے ممکنہ حملے کے بارے میں فیصلے میں تیزی آئے گی۔روس نے عوامی طورپریہ نہیں بتایاہے کہ آیاوہ ایران کو یہ جدیددفاعی نظام مہیا کرے گا، لیکن ماسکو کے یوکرین پرحملے کے بعد سے روس اورایران قریب آ چکے ہیں اور ان میں دفاعی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔ ایس 400 نظام کو آپریشنل ہونے میں دو سال سے بھی کم وقت لگے گا۔

نیتن یاہونےگذشتہ ہفتے تل ابیب میں ایک سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران پرحملے کے بارے میں کہا تھا کہ ’’آپ جتنا زیادہ انتظارکریں گے، اتنا ہی مشکل ہوجائے گا۔ہم نے بہت طویل انتظارکیا ہے۔میں آپ کوبتا سکتا ہوں کہ میں ایران کو جوہری ہتھیارحاصل کرنے سے روکنے کے لیے ہرممکن کوشش کروں گا‘‘۔

امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے گذشتہ جمعہ کوکہا تھا کہ روس نے ایران کو میزائلوں،الیکٹرانکس اور فضائی دفاع سمیت غیر معمولی دفاعی تعاون کی پیش کش کی ہے اور وہ تہران کو لڑاکا طیارے بھی مہیّاکرسکتا ہے۔

اسرائیل کوامید ہے کہ امریکا ایران کے خلاف کسی بھی ممکنہ حملے کی قیادت کرے گا۔اگرچہ بائیڈن انتظامیہ نے فوجی کارروائی سے انکار نہیں کیا ہے ، لیکن وہ سفارت کاری کوترجیح دیتی ہے۔