راج ٹھاکرے کا مساجد سے لاؤڈاسپیکر ہٹانے کے شرانگیز مطالبہ پر شیوسینا کی تنقید

ممبئی : مہاراشٹر کی سیاست میں لاؤڈاسپیکر پر اذان کے معاملے پر سیاست تیز ہوتی جا رہی ہے۔ لاؤڈاسپیکر پر اذان پر پابندی سے متعلق مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے کے متنازعہ بیان کا شیوسینا ترجمان سنجے راؤت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے کو پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ بی جے پی کے زیراقتدار والی کس ریاست میں لاؤڈاسپیکر پر اذان پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ شیوسینا ترجمان اور رکن پارلیمان سنجے راؤت نے لاؤڈاسپیکر پر اذان پر پابندی پر کہا کہ مہاراشٹر میں قانون کی پاسداری کی جاتی ہے، ریاستی وزیر داخلہ ہر کام قانون کے اصول و ضوابط کے لحاظ سے انجام دیتے ہیں۔ ریاست قانون کے حساب سے چلتی ہے۔

واضح رہے کہ ممبئی میں گڑی پاؤڑا کے موقع پر ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر نونرمان سینا ( ایم این ایس) سربراہ راج ٹھاکرے نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے مساجد سےلاؤاسپیکر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے ساتھ راج ٹھاکرے نے مدارسِ اسلامیہ پر بھی حملہ کیا تھا۔ راج ٹھاکرے نے لاؤڈاسپیکر کے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر لاؤڈاسپیکر کے ذریعے دی جانے والی اذان کی آواز کو نہیں روکا گیا تو مساجد کے باہر اسپیکر پر ہنومان چالیسا بلند آواز میں بجایا جائیگا۔

راج کے بیان کے بعد ممبئی کے گھاٹ کوپر علاقے میں ایک مسجد کے باہر لاؤڈاسپیکر پر ہنومان چالیسا بجاکر ماحول خراب کرنے کی کوشیش کی گئی۔ اس سازش کو ممبئی پولیس نے ناکام کر دیا اور ایم این ایس لیڈر مہندر بھانو شالی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس کا لاؤڈاسپیکر ہی ضبط کر لیا ہے۔ پولیس نے بھانوشالی کو دوگھنٹے کی حراست کے بعد ساڑھے پانچ ہزار کے جرمانے اور سی آر پی سی کی دفعہ 149 کے تحت نوٹس دینے کے بعد رہا کر دیا۔ ممبئی پولیس کے ذرائعے کا کہنا ہے کہ شہر میں ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ تناؤ پیدا کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ پولیس اس قسم کے عناصر سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔

Leave a comment