طالبان کی جاسوسی کیلئے امریکہ کو روسی پیشکش

سان فرانسیسکو: افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ساتھ واشنگٹن کی جانب سے طالبان کے خلاف انٹیلی جنس کارروائیاں جاری رکھنے کا حل تلاش کیا جا رہا ہے ۔ ایسے میں غیر متوقع طور پر روس نے امریکہ کو اپنے بیرونی فوجی اڈے استعمال کرنے کی پیش کش کی ہے ۔ کرملن نے واشنگٹن کو پیش کش کی ہے کہ وہ افغانستان سے انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنے کے واسطے وسطی ایشیا میں ماسکو کے فوجی اڈے استعمال کر سکتا ہے ۔ العربیہ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوتین کے مطابق انہوں نے مذکورہ تجویز گذشتہ ماہ جنیوا میں ہونے والی سربراہ ملاقات میں امریکی صدر جو بائیڈن کو پیش کی تھی۔ یہ بات امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اتوار کی شام بتائی۔ پوتین نے مطلوبہ معلومات جمع کرنے کے لیے کرغستان اور تاجکستان میں فوجی اڈے استعمال کرنے کی پیش کی۔ ذرائع نے روسی اخبار Kommersant کو معلومات اکٹھی کرنے کے لیے ڈرون طیاروں کا استعمال کیا جائے گا۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ امریکہ اور نیٹو اتحاد کے افغانستان سے انخلا نے سیاسی اور عسکری صورت حال زیادہ مبہم بنا دی ہے ۔ اس کے نتیجے میں خطے میں دہشت گردی کے سنگین خطرے میں اضافہ ہوا ہے ۔مسٹر لاؤروف نے یہ بات ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں وسطی ایشیا کے سینئر ذمے داران کے ساتھ ایک کانفرنس میں کہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ماسکو افغانستان میں متحارب فریقوں کے درمیان امن بات چیت کے آغاز میں مدد کرنے کا خواہاں ہے ۔ روسی وزارت خارجہ میں ایشیائی شعبے کے ڈائریکر زامیر کابولوف نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ ان کا ملک افغانستان اور وسطی ایشیا کی صورت حال کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے ۔ روسی عہدے دار نے افغان طالبان کو دھمکی دی کہ وسطی ایشیا میں ماسکو کے حلیفوں کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا نتیجہ طالبان کو بھاری نقصان کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔ یاد رہے کہ بیرون ملک روس کا سب سے بڑا فوجی اڈا تاجکستان میں واقع ہے ۔ یہاں روسی فوجیوں کی تعداد چھ ہزار ہے ۔

Leave a comment