ذہنی بے چینی کی بیماری مردوں کے مقابلے میں خواتین میں دگنی ہوتی ہے، تحقیق

امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ذہنی امراض اکثر دوگنی ہوتی ہے۔

انڈیانا یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیس میں یہ پتہ لگانے کے لیے تحقیق کی گئی کہ کس طرح مختلف عوامل مردوں اور خواتین میں ذہنی بے چینی اور اضطرابی بیماری کا سبب بنتے ہیں۔محققین کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ذہنی امراض اکثر دوگنی ہوتی ہے، جبکہ خواتین میں اس کیفیت میں مبتلا ہونے میں سماجی اور ثقافتی عوامل کے اہم کردار ادا کرنے کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

تحقیق میں شامل تھاٹیانے ڈی اولیویرا سرگیو کے مطابق خواتین کے اس بیماری میں زیادہ مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ موجودہ عالمی وبا کورونا وائرس نے بھی لوگوں میں اس بیماری کو بڑے پیمانے پر بڑھایا ہے۔

تحقیقی ٹیم نے نر اور مادہ چوہوں پر کیے گئے اپنے تجربے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ذہنی بےچینی کی بیماری میں جنس کا فرق بھی ایک اہم محرک ہے اور اس حوالے سے حیاتیاتی ردعمل بھی مختلف ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سائیکو فارماکولوجی میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت تھاٹیانے ڈی اولیویرا سرگیو نے کی، جو پی ایچ ڈی ہیں اور وہ لیبارٹری آف ووڈی ہوف میں بطور پروفیسر آف سائیکاٹری اور اسٹارک نیورو سائنسز ریسرچ انسٹیٹوٹ میں پرائمری انویسٹی گیٹر پروفیسر ہیں۔