جب ایک مداح نے شاہ رخ خان کو عمرہ کرتے دیکھا

ارادہ قادیرووا جب مسجد حرم کے گیٹ نمبر 79 کے قریب پہنچیں تو انھیں ایسا محسوس ہوا کہ انھوں نے وہاں کسی جانے پہچانے شخص کو دیکھا ہے۔ انھیں پہلے یہ لگا کہ شاید ان کی آنکھیں دھوکہ کھا رہی ہیں۔ لیکن جلد ہی احساس ہوا کہ وہ واقعی وہی ہیں جنھیں وہ سمجھ رہی تھیں: بالی ووڈ سپر سٹار شاہ رخ خان۔

انھوں نے آذری زبان میں اپنے فیس بک اور انسٹاگرام پیج پر یکم دسمبر کی شام کو مسجد حرام میں شاہ رخ خان کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’میرے گروپ لیڈر نے مجھے دیکھا اور مسکرایا۔ میں نے سب کو بتایا کہ یہ شاہ رخ خان ہیں‘۔

چند ہی منٹوں میں حرم میں خان کی تصاویر سوشل میڈیا پر ہر طرف نظر آنے لگیں۔ لوگوں نے قیاس لگانا شروع کر دیا کہ کیا یہ تصاویر اصلی ہیں یا نقلی۔ کچھ لوگوں نے یہ نشاندہی کہ وہ اپنی فلم ’ڈنکی‘ کی شوٹنگ کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں اور شاید اس کے ختم ہونے کے بعد وہ عمرے کے لیے گئے۔

درحقیقت شاہرخ خان نے اس سے ایک دن پہلے ہی سعودی عرب سے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی اور لکھا تھا کہ ’سعودی وزارت برائے ثقافت، میری ٹیم اور ان تمام لوگوں کا بہت بہت شکریہ جنھوں نے ’ڈنکی‘ کی شوٹنگ میں سہولت فراہم کی۔‘انھوں نے اس ویڈیو میں مزید کہا کہ وہ اب ’ریڈ سی انٹرنیشنل فیسٹیول‘ میں جا رہے ہیں۔

سنہ 2019 میں شروع کیا گیا یہ سعودی عرب کا پہلا فلمی میلہ ہے اور اس سال اس میں ہالی وڈ کے ستارے شیرون سٹون اور اولیور سٹون، مصری ستارہ یسرا اور بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا اور فریڈا پنٹو سمیت کئی دیگر شخصیات شامل ہیں۔

ایک ایسے ملک میں جسے قدامت پسند سمجھا جاتا ہے، فلمی ستاروں کی موجودگی، خاص طور پر سعودی سرکاری ایجنسی کی طرف سے فلم کی شوٹنگ میں سہولت فراہم کرنا، ملک کو ’باہر دنیا کے لیے کھولنے کی ایک کوشش کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‘

حالیہ برسوں میں سعودی عرب نے اپنی معیشت کو متنوع بنانے کی کافی کوشش کی ہے اور تفریحی صنعت اس کا ایک اہم حصہ رہی ہے۔

مملکت کو جدید اور متنوع بنانے کا سنہ 2016 کا منصوبہ، جسے سعودی ویژن 2030 کہا جاتا ہے، ثقافت، تفریح، کھیل کود، عمرہ اور سیاحت پر کافی زور دیتا ہے۔

سنہ 2017 میں اس نے 25 سالوں میں اپنا پہلا عوامی ’لائیو میوزک کنسرٹ‘منعقد کیا اور 2019 میں میوزک فیسٹیول کا انعقاد کیا۔ 2017 میں ہی اس نے 334 مربع کلومیٹر پر مشتمل ایک تفریحی کمپلیکس کا بھی اعلان کیا۔

حالیہ مہینوں میں اس نے کنگ فہد سٹیڈیم میں خواتین کو جانے کی اجازت دی ہے۔ اس نے نئے سنیما ہال تعمیر کرنے پر بھی پابندی اٹھا لی۔ ساتھ ہی جدہ میں 2021 میں پہلی فارمولہ 1 ریس منعقد کی گئی (اسی دوران ریس کورس سے چند میل کے فاصلے پر ہی مبینہ حوثی میزائل حملے ہوئے تھے لیکن اس کے باوجود ریس جاری رہی)۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ سے منسلک مغربی ایشیا کی ماہر ڈاکٹر سجاتا ایشوریہ کہتی ہیں کہ عرب ممالک سیاسی، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں اضافی اصلاحات متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وہ کہتی ہیں ’سعودی میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہے جنھیں حکومت کو مصروف رکھنا ہوگا۔‘

اصلاح کی ان میں سے بہت سی کوششیں عرب سپرنگ، جس میں شمالی افریقی ممالک جیسے تیونس اور مصر میں جمہوری حکمرانی کے لیے شدید احتجاج ہوئے، کے بعد شروع ہوئیں۔

ڈاکٹر ایشوریہ کا کہنا ہے کہ ’یہ سمجھا جاتا تھا کہ عرب سپرنگ خلیجی ممالک تک نہیں پہنچی تھی لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ ہم نے ان ممالک میں روزمرہ کے مظاہروں کے بارے میں زیادہ نہیں سنا کیونکہ باہر آنے والے معلومات کو بہت حد تک روک دیا گیا تھا اور چیزوں کو عام طور پر دبا دیا گیا تھا۔‘( بہ شکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام)