اسلام دشمن رویہ پر فرانس کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج

اسلام دشمن رویہ پر فرانس کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج

گستاخانہ کارٹونس کی اشاعت پر فلسطین میں مظاہرے، اِسلاموفوبیا کی حوصلہ افزائی افسوسناک : عمران خان

پیرس : گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور اسلام مخالف رویہ کے خلاف دنیا بھر کے مسلمان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ‘‘بائیکاٹ فرانس’’ مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چل رہی ہے۔ بائیکاٹ ‘‘فرنچ پروڈکٹس’’ اور ‘‘بائیکاٹ فرانس’’ کے ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔بائیکاٹ کی مہم کے بعد کویت کی مارکیٹوں سے فرانسیسی مصنوعات ہٹالی گئیں۔کئی ٹوئٹر صارفین حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ احتجاجاً ملک سے فرانسیسی سفر کو بیدخل کیا جائے۔‘‘ فرانس میں نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی اور گستاخانہ خاکے عمارتوں پر لگانے کے خلاف فلسطین میں مسلمان رات کے اس پہر سڑکوں پر نکل آئے اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر شدید احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرین کی بڑی تعداد نے فرانس کے صدر کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا اور ہاتوں میں کلمہ طیبہ کے بینر اٹھائے رکھے تھے۔ گزشتہ روز سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں صدر ترکی رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ فرانسیسی صدر دماغی مریض ہے، جسے علاج کی ضرورت ہے’’اسلام دشمنی کے چکر میں یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ اسلام دشمنی یورپ کو لے ڈوبے گی اور وہ خود اس چکر میں پڑ کر اپنے آپ کو ختم کر لے گا۔ مسلمان مخالف اتحاد یورپین ممالک کو ڈوبو دے گا۔ یورپ اسلام اور مسلمان دشمنی کی اس بیماری سے جلد ہی باہر نہ آیا تو پورا یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔فرانس میں گزشتہ چند روز کے دوران کئی مساجد کو زبردستی بند کروا دیا گیا ہے جبکہ مسلمانوں پر مزید پابندیاں بھی عائد کیے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فرانسیسی صدر نے یہ شرمناک اعلان بھی کیا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام مخالف بیانات اور فرانس میں گستاخانہ خاکوں پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کردیا۔ عمران خان نے میکرون کا اسلام پر حملہ اس سے لاعلمی قرار دے دیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لیڈر کی خاصیت لوگوں کو متحد کرنا ہوتا ہے۔

لیڈر کو نیلسن منڈیلا کی طرح لوگوں کو تقسیم کرنے کے بجائے متحد کرنا چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ ابھی وقت ہے کہ صدر میکرون ملک میں انتہاپسندی کو روکیں۔ میکرون نے اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی۔وزیراعظم نے کہا کہ صدر میکرون نے جان بوجھ کر اسلام اور ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی اور مسلمانوں کو مشتعل کیا۔انہوں نے کہا کہ صدر میکرون نے اپنی لاعلمی کے باعث اسلام پر حملہ کیا اور یورپ سمیت دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا۔عمران خان نے کہا کہ میکرون کو انتہا پسندوں کو موقع نہیں دینا چاہیے تھا۔ میکرون کو دنیا کو مزید تقسیم کرنے کے بجائے معاملات کو حل کرنا چاہیے تھا۔ دنیا کو تقسیم کرنے سے انتہا پسندی مزید بڑھے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ جہالت پر مبنی بیانات، نفرت اور اسلاموفوبیا سے انتہاپسندی کو فروغ دیں گے۔

Read More

Leave a comment