مہاراشٹر میں مولانا آزادمالیاتی کارپوریشن کو دیگر کارپوریشنوں کی مانند فنڈ فراہم کرنے کی ہدایت

ممبئی: نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے محکمہ خزانہ کے سکریٹری کو ہدایت دی ہے کہ مہاجیوتی، سارتھی، بارٹی جیسے تعلیمی اداروں کے ذریعے نافذ کی جانے والی اسکیموں کی طرح مولانا آزاد مالیاتی ترقیاتی کارپوریشن میں یکساں پن لانے کے لیے دیگر طبقات کے کارپوریشنوں کو دیے جانے والے فنڈز کی مانند فنڈزفراہم کریں۔

اسی کے ساتھ نائب وزیراعلیٰ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ سپریم کورٹ کے ذریعے دیئے گئے مسلمانوں کے پانچ فیصد تعلیمی ریزرویشن پر فوری طور پر نافذ کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

ریاست میں مسلمانوں کو درپیش مختلف مسائل کے حل کے لیے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کی صدارت میں جمعرات کو ایک جائزہ میٹنگ ہوئی جس میں جمیعۃ علمائے ہند کے قومی صدر مولانا سید محمود مدنی کے ساتھ بات چیت کے مطابق مہاراشٹر کے صدرمولانا حافظ ندیم صدیقی کے ساتھ31 اگست کودیوگیری بنگلہ میں میٹنگ ہوئی تھی۔

اس موقع پرنائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے اس سلسلے میں تمام متعلقہ سیکرٹریوں کے ساتھ میٹنگ کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس کے مطابق جمعرات کو یہ جائزہ میٹنگ ہوئی۔اس میٹنگ میں مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن کے شیئر کیپٹل میں اضافہ نیز حکومت کی ضمانت پر بات چیت کی گئی۔ اس کے علاوہ کارپوریشن کے شیئرکیپٹل سات سو کروڑروپئے سے بڑھا کر 1000 /کروڑ روپئے کرنے نیز مرکزی حکومت کے ذریعے 300کروڑ روپئے روپئے کی ضمانت اب پانچ سوکروڑ روپئے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس میٹنگ میں نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے یہ ہدایت بھی دی کہ اس بات کی جانچ کی جائے کہ مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن کے ذریعے چلائی جانے والی قرض اسکیمات کومرکزی حکومت کے ذریعے اعلان کردہ وشوکرما اسکیم سے جوڑا جاسکتا ہے یا نہیں۔اس کے علاوہ نائب وزیراعلیٰ نے یہ بھی ہدایت دی کہ مولانا آزادمالیاتی کارپوریشن سے قرض حاصل کرنے کے لیے جوکچھ سخت شرائط ہیں، ان پر نظر ثانی کی جائے اور نئے شرائط و ضوابط تیار کیے جائیں۔

وقف املاک سے متعلق مہاراشٹر کے گاؤں میں 7/12 کے دستاویز پر نیز شہری علاقوں میں وقف ملکیت کے ریکارڈ پر صرف متعلقہ ادارے کا نام درج کیا جائے ودیگر محدود اتھاریٹی کے اقسام کوریکارڈ کرنے سے متعلق جامع ہدایات پر عمل درآمدکے لیے ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ریونیو) کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اس میں سکریٹری اقلیتی ڈویژن، ڈپٹی چیف منسٹر کے پرنسپل سکریٹری کے علاوہ وقف بورڈ کے رکن سکریٹری بھی شامل ہوں گے۔ جمیعۃ علمائے ہند کے مطالبے کے مطابق یہ کمیٹی وقف بورڈ کے تمام فیصلے لے گی۔

میٹنگ میں یہ بات پیش ہوئی کہ وقف ایکٹ 1995 کے سیکشن 72 کی دفعات کے مطابق، مہاراشٹر اسٹیٹ وقف کارپوریشن کے تحت وقف اداروں سے وصولی کے آرڈر کو منسوخ کرنے کے لیے، ان کی خالص آمدنی کے سات فیصد کے برابر رقم وصول کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ رقم پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگایا جاتا ہے۔ متعلقہ لوگ یہ رقم ادا کرنے کو تیار ہیں۔ صرف لیٹ فیس اور فائلنگ فیس زیادہ ہیں۔ لیٹ فیس 1000 روپے کی بجائے 500 روپے، فائلنگ فیس 500 کی بجائے 200 روپے، 2000 کی بجائے 500 روپے اور 5000 کی بجائے 1000 روپے وصول کیا جائے۔اس مسئلے کے حل کے لیے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے یہ فوری طور پر کمیٹی کو فیصلہ لینے کی ہدایت کی۔

چھترپتی سمبھاج نگر میں حج ہاؤس کو فوری طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جلد ہی اس کا افتتاح کیا جائے گا۔ اس موقع پر مہاراشٹرا اسٹیٹ وقف بورڈ کے ہیڈ کوارٹر کو سمبھاجی نگر حج ہاؤس میں منتقل کرنے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔مہاراشٹرا اسٹیٹ وقف بورڈ کا ہیڈ کوارٹر چیف انجینئر مہاراشٹر لائف اتھارٹی کے دفتر کی غیر استعمال شدہ انتظامی عمارت میں سرو نمبر 31، سی ٹی ایس 232 شیٹ نمبر 33 کی سائٹ پر قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ گزٹ کے تحت سرو نمبر 31 کو وقف جائیداد قرار دیا گیا ہے۔ تاہم، مذکورہ جائیداد کو مہاراشٹر لائف اتھارٹی نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اجیت پوار نے یہ بھی ہدایت دیا کہ ایڈیشنل چیف سکریٹری، ریونیو مذکورہ اراضی کا قبضہ وقف بورڈ کے حوالے کرنے کے لیے کارروائی کریں۔

اس میٹنگ میں اُردو اساتذہ کی بھرتی کے لیے پوائنٹ لسٹ کے مطابق مخصوص نشستوں پر امیدوار دستیاب نہ ہونے کی صورت میں کھلے زمرے سے خالی آسامیوں کو پُر کرنے پربھی غور کیاگیا۔ دریں اثنا سماجی انصاف کے محکمہ سکریٹری نے نشاندہی کی کہ اگر ریزرویشن کے امیدوار نہیں ملتے ہیں تو اسامیوں کو اوپن کیٹیگری سے پُر کیا جانا چاہئے۔ اردو تعلیمی اداروں میں اردو اساتذہ کی بڑی تعداد میں اسامیاں خالی ہیں جس سے طلبہ کو نقصان ہو رہا ہے۔ اجیت پوار نے بلدیات اور ضلع کونسلوں کو حکم جاری کرنے کا بھی حکم دیا کہ وہ حکومت کے اس فیصلے کو نافذ کرتے ہوئے ان آسامیوں کو فوری طور پر پُر کریں۔

اس میٹنگ میں طبی تعلیم کے وزیر حسن مشرف، اقلیتی وزیر عبدالستار، جمیعۃ علمائے ہند کے ریاستی صدر حافظ ندیم صدیقی، وقف بورڈ کے صدر ایم ایل اے وجاہت مرزا، این سی پی کے نائب صدر سنجے کھوڈکے وغیرہ موجود تھے۔