مہاجر مزدوروں کے ریلوے کرائے میں 85فیصد مرکزی حکومت اداکررہی ہے، اس کا ثبوت دیں یا معافی مانگیں : بی جے پی کے ریاستی صدرچندرکانت پاٹل کو کانگریس کا چیلنج

مہاجرمزدوروں سے بی جے پی بے شرمی کے ساتھ ریلوے کرائے میں 50روپئے اضافی چارج وصول کررہی ہے

ریاستی حکومت مزدوروں وکارکنوں کے لئے براہ راست امدادی پیکیج فراہم کرے: کانگریس کا مطالبہ

ممبئی:وزیرخزانہ نرملا سیتارمن اوربی جے پی کے ریاستی صدر چندرکانت پاٹل مسلسل جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مہاجرمزدوروں کے ریلوے کرائے میں مرکزی حکومت 85 فیصد خرچ کررہی ہے۔ چندرکانت پاٹل یاتو اس کا ثبوت دیں یا عوام سے معافی مانگیں۔ یہ چیلنج آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے کیا ہے۔

انہو ں نے کہا ہے کہ مہاجر مزدوروں کے ریلوے کرائے کا پورا خرچ ریاستی حکومت ادا کررہی ہے جبکہ بی جے پی کے لیڈران مسلسل جھوٹ بول کرعوام کوگمراہ کررہے ہیں۔ اس پر مستزادیہ کہ مرکزی حکومت غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہاجر مزدوروں سے ریلوے کے سلیپر کٹیگری کے کرائے میں 30روپئے اور سوپرفاسٹ چارج 20روپئے کل 50روپئے اضافی کرایہ وصول کررہی ہے۔ بی جے پی کو اپنی اس حرکت پر شرم آنی چاہئے۔ کووڈ کی مصیبت سے قبل ریلوے کے کرائے سستے تھے اور اب بی جے پی کی مرکزی حکومت کی جانب سے کورونا ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ساونت نے کہا کہ آج ریاست سے کم از کم 30 ٹرینیں روانہ ہورہی ہیں۔ دیگرریاستوں سے منظور ی ملنے وسوشل ڈیسٹینسگ کی پاسداری کے پیشِ نظر ٹرینوں کی تعدادمیں اضافہ ممکن نہیں ہے۔ اس حقیقت سے واقفیت کے باوجود یہ کہنا کہ بھرپور ٹرینیں دی جائیں گی، مرکزی حکومت کی غیرسنجیدگی اور بے فکری کو واضح کرتا ہے۔ کانگریس کے اقتدار والی ریاستوں کو موردِالزام ٹھہرانے سے بہتر ہے کہ وہ بی جے پی کے اقتدار والی ریاستوں پراپنی توجہ مرکوز کریں۔

مودی سرکار کے پیکیج پر بات کرتے ہوئے ساونت نے کہا کہ اس توقع کو ختم کردیا گیا ہے کہ مودی کے مالی امدادی پیکیج سے ہر شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو مدد ملے گی۔ مدد کرنے کے بجائے ہر ایک کو قرض دیا گیا ہے۔ مودی سرکار کو یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ اسے معاشی امدادی پیکیج دینا چاہئے تھا نا کہ بجٹ وقرض پیکیج۔ اسی کے ساتھ یہ بھی واضح ہے کہ یہ پیکیج ملک کے مجموعی گھریلو پیدوار کا 10فیصد نہیں بلکہ 1.6فیصد ہے۔ اس میں بھی ریاستوں کے ہاتھ کچھ نہیں آیا ہے۔ ریاست کا مجموعی گھریلو پیداوار مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے۔ ایسی صورتحال میں مرکزی حکومت کی جانب سے عوام کی مدد کرنے کے بجائے انہیں قرض کے دلدل میں ڈھکیل دیا گیا ہے۔ نرملا سیتارامن نے کل ریاستوں کی مدد کے لئے جوکچھ کہا وہ اشتعال انگیز ہے۔ ان کا یہ بیان کہ مرکزی حکومت کی آمدنی میں کمی ہونے کے باوجود ٹیکس کے محصول میں سے 46038کروڑ روپئے ریاستوں کو دیا گیا ہے،

انتہائی غلط ہے کیونکہ یہ ریاستوں کاحق ہے۔ ایس ڈی آر ایف کے فنڈ سے مرکز کی حصہ داری سال کے آغاز میں ہی آگیا تھا نا کہ کوروونا کے بحران کے بعد۔مرکزی حکومت نے صرف اس فنڈ کواستعمال کرنے کی اجازت دی ہے ۔ اوور ڈرافٹ کی حد کو بڑھا کر 60 فیصد کردیا گیا ہے لیکن اس طرح کا اوور ڈرافٹ ریاستوں کے لئے دیوالیہ پن کی علامت ہے۔ آج تک اوور ڈرافٹ کا حدبڑھانا معیشت کو تباہ کرنے کا پیش خیمہ رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے صرف ملک کے مجموعی گھریلو پیداوار میں سے 3فیصد قرض لینے کی حد کو بڑھا کر 5فیصد کیا ہے ناکہ کوئی مدد کی ہے۔

کانگریس نے مرکز ی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزدوروں اور کارکنوں کی مدد کرکے ان کے اعتماد میں اضافہ کرے۔مرکزی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا پیکیج غیرسنجیدگی کی علامت ہے اور اپنی ذمہ داری سے فرار کے مترادف ہے۔ ریاستی حکومتوں کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہئے ۔ مہاراشٹرا معاشی ترقی کا مرکز ہے۔ کانگریس پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی حکومت لوگوں کو براہ راست مالی امداد کے پیکیج کا اعلان کرے تاکہ ان کی مدد ہوسکے۔ ریاست کی ترقی کے لئے تارکین وطن مزدوروں کی بھی ضرورت ہے۔ اگر مودی انہیں اعتماد نہیں دیتے ہیں ، تو ریاستی حکومت کو دینا چاہئے۔