مراٹھاریزرویشن کی طرح مسلم ریزرویشن کیلئے بھی حکومت پردباﺅبنانے کی ضرورت

برسراقتدار کانگریس ۔راشٹروادی کانگریس کے لیڈران خاموش تماشائی
ناندیڑ:10جون۔ (نقی شاداب)سال 2014ءمیں ریاست مہاراشٹرمیں کانگریس ۔راشٹروادی کانگریس کی حکومت برسراقتدار تھی تو عین اسمبلی انتخابات سے چند ماہ قبل حکومت نے مسلمانوں کو تعلیم و ملازمت میں پانچ فیصد ریزرویشن دینے کااعلان کیاتھا لیکن اسمبلی انتخابات کے بعد ریاست میںاقتدار کی تبدیلی ہوئی اور بی جے پی ۔شیوسینابرسراقتدار آئی ہے ۔ مسلم اورمراٹھا ریزرویشن کوہائی کورٹ میںچیلنج کیا گیا مگر مسلم ریزرویشن کے حق میں ہائی کورٹ نے فیصلہ دیاتھا مگر بی جے پی نے اس تعلق سے کوئی قانونی عمل مکمل نہیں کیا جس کی وجہہ سے مسلمان قانونی پیچیدگیوں کے باعث ریزرویشن سے محروم رہے۔ اُس وقت کانگریس اور راشٹروادی کانگریس کے لیڈران نے بڑے بڑے دعوے کرتے ہوئے اعلان کیاتھا کہ اگر ہم اقتدار میں آئےتو مسلمانوں کوتین ماہ میں ریزرویشن بحال کریںگے ۔

سال 2019ءکے ریاستی اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹرکی سیاست میں نیا موڑ آیااور بی جے پی کواقتدار سے بے دخل کرنے کیلئے شیوسینا کے ساتھ ہاتھ ملاکر این سی پی اور کانگریس نے مہاویکاس اگھاڑی کے نام سے حکومت تشکیل دی ۔ جس کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ شاید این سی پی اور کانگریس کے لیڈران اپنے وعدوں پرعمل کرتے ہوئے جلدا ز جلد مسلمانوں کو ریزرویشن بحال کرنے کی کاروائی کریںگے مگر افسوس آج20ماہ کاعرصہ ہوچکا ہے لیکن ابھی تک مسلم ریزرویشن سے محروم ہے ۔ دونوں جماعتوں کے اہم سیاسی لیڈران صرف تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔حکومت سے کبھی کبھی مسلمانوں کولبھانے کیلئے مسلم ریزرویشن دینے کامطالبہ کرتے ہیں لیکن آج تک کوئی پریشرگروپ بناکر اس معاملہ کوحل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔آج جس طرح مراٹھاسماج کے لیڈران نے مہاویکاس اگھاڑی پر زبردست سیاسی پریشر بناکرانھیں مراٹھا ریزرویشن دلوانے کیلئے سپریم کورٹ اور اب مودی کی چوکھٹ تک پہنچادیا ہے ۔

کانگریس اور راشٹروادی کانگریس کے لیڈران سے مسلمان مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ ریاست گیرسطح پر مسلم ریزرویشن کیلئے زبردست مہم چلائیں اور حکومت پردباﺅ بنائیں تاکہ کسی طرح یہ مسئلہ حل ہوجائے ۔کیونکہ یہ مسئلہ صرف یہی دو سیاسی پارٹی کے لیڈران ہی حل کرسکتے ہیں ۔کیونکہ وہ برسراقتدار ہےں ۔ویسے دیگر چھوٹی سیاسی پارٹیاں اور تنظیمیں مقامی سطح پرکلکٹر کو میمورنڈم دے رہے ہیںمگر یہ مسئلہ کلکٹر کو میمورنڈم دینے سے حل نہیں ہوگا اس کےلئے ریاستی سطح پرپریشرگروپ بنانے کی ضرورت ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو ایک پلیٹ فارم پرآناہوگا ۔مہاراشٹرمیں مسلمانوں کاتناسب 14فیصد بتایاجاتا ہے ۔بالخصوص مراٹھواڑہ میں مسلمانوں کی آبادی خاصی ہے ۔جس طرح مراٹھا سماج کے لیڈران ایڑی چوٹی کا زور لگاکر حکومت پر دباﺅ بنانے کی کوشش کررہے ہیں جس میںوہ کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں اسی طرح مہاراشٹر کے تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو بھی مسلمانوں کے مستقبل کو بہتربنانے کیلئے مسلم ریزرویشن کیلئے پوری طاقت کے ساتھ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔