غلافِ کعبہ کے خطاط مختار عالم سعودی شہریت حاصل کرنے کے بعد کیا کہتے ہیں؟

حال ہی میں سعودی شہریت حاصل کرنے والے بیت اللہ کے غلاف "کسوہ” کے خطاط اور مکہ مکرمہ کے خطاطوں کے شیخ ،،، مختار عالم نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کی۔

مختار کے مطابق خطاطی میں ان کی دل چسپی کا آغاز اس وقت ہوا جب وہ تیسری جماعت میں تھے۔ اس دوران میں انہوں نے قرآن کریم حفظ کرنے کے حلقے میں داخلہ لیا اور 9 ماہ میں کلام اللہ کا حفظ مکمل کر لیا۔

مختار نے مزید بتایا کہ "اس کے اگلے برس 1397 ہجری میں چوتھی جماعت میں تعلیم کے دوران میں خطاطی کے کورس کے لیے درخواست پیش کی۔ وہاں معلمین حضرات کی تعداد صرف 3 تھی۔ میرے معلم نے جب میری لکھائی دیکھی تو انہوں نے کہا کہ ہم تمہیں طالب کے طور پر نہیں بلکہ معلم کے طور پر رکھیں گے۔ میں نے کہا کہ استاد محترم میں یہاں سیکھنے آیا ہوں سکھانے کے لیے نہیں مگر وہ نہ مانے۔ آخر کار میں نے ہار مان لی اور میں وہاں سیکھنے کے ساتھ سکھانے بھی لگا”۔

خطاط مختار عالم نے سعودی عرب اور اس کے بیرون عربی خطاطی کے کئی تربیتی کورس کروائے۔ ان کے ذریعے بہت سے خطاط فارغ التحصیل ہوئے جو بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

مختار عالم کے مطابق وہ 1423 ہجری میں غلافِ کعبہ یعنی کسوہ کے خطاطوں میں شامل ہوئے۔ اس سے قبل مختار کا امتحان لیا گیا تھا۔ اس روز سے آج تک وہ کسوہ کے خطاطوں میں شامل ہیں۔

مختار نے باور کرایا کہ عربی خطاطی کو سہارا دینے کے لیے سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان کی دل چسپی اور کردار قابل تحسین ہے۔ انہوں نے دو مسلسل برسوں کو عربی خطاطی کے سالوں کا نام دیا۔ اس حوالے سے کئی سرگرمیوں ، مقابلوں ، ورکشاپوں اور نمائشوں کا انعقاد کیا گیا۔ ان بھرپور پروگراموں کے ذریعے سعودی عرب یقینا عالمی سطح پر عربی خطاطی میں پہلے نمبر پر ہو گا۔

مختار عالم کے مطابق بیت اللہ کے کسوہ پر خطاطی کا عمل بہت زیادہ توجہ اور نگہداشت کا طالب ہوتا ہے۔ اس لیے کہ لکھائی کے بعد سے عربی زبان اور عربی خطاطی کے ماہرین کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔

مختار نے بتایا کہ کسوہ پر خطاطی یکسر طور مختلف ہوتی ہے۔ اس میں منقش دھاگا اور کپڑا ہوتا ہے۔ کپڑے پر کڑھائی کے لیے طویل وقت درکار ہوتا ہے کیوں کہ یہ نہایت باریک کام ہے۔ یہ شعبہ تقریبا سال بھر کام کرتا ہے۔ اس کے بعد کسوہ کے مختلف ٹکڑوں کو جوڑنے کی باری آتی ہے تا کہ پوری ایک جانب تیار ہو سکے۔
مختار کے مطابق کسوہ کا کام کرنے سے انہیں دو چیزیں حاصل ہوئیں۔ ایک تو انہیں بہت زیادہ تجربہ حاصل ہوا۔ اس لیے کہ ہمیں بڑے حجم کی لائنوں پر کام کرنا ہوتا ہے اور اس پر لکھائی مخصوص طریقے سے ہوتی ہے۔ دوسری چیز لوگوں کی محبت حاصل ہوئی۔ میں جہاں جاتا ہوں اور لوگوں کو علم ہو جائے کہ میں کسوہ کا کاتب ہوں تو وہ بہت زیادہ عقیدت اور احترام کا اظہار کرتے ہیں۔

سعودی شہریت حاصل کرنے کے حوالے سے مختار عالم کا کہنا تھا کہ "اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب آنے والے ہر شخص کی بڑی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شہریت حاصل کر لے۔ اس انسان کا کیا عالم ہو گا جس نے یہاں 50 برس گزار دیے۔ اس کی زندگی، پرورش، کھانا پینا اور اس کا علم سب اس ملک کی بدولت ہو۔ میں شہریت دینے کے حوالے سے اعتماد کے قابل سمجھے جانے پر خادم حرمین شریفین کی خدمت میں اظہار تشکر کرتا ہوں۔ میں اب اس ملک کا فرزند ہوں اور دنیا بھر میں اس کا نام روشن کرنے کے لیے ان شاء اللہ مزید کوششیں کروں گا۔