ہزاروں اساتذہ بیروزگار ہونے کے درپہ 

لاتور(محمدمسلم کبیر) ریاستی حکومت کب کیا فیصلہ کرے گی اور کب کون سے فیصلوں پر نظرثانی یا کالعدم قرار دیگی اس کااندازہ لگانا مشکل ہے.فی الحال ریاست مہاراشٹر کے شعبہ تعلیمات میں عدالتی حکم کی بناء پر جاری کردہ ایک حکمنامے سے خانگی تعلیمی اداروں میں زلزلہ کی کیفیت ہے.سرکاری اسکولوں میں تو برسہا برس سے نئے اساتذہ کے تقررات نہیں ہوئے لیکن خانگی تعلیمی اداروں میں قانونی لچک سے استفادہ اور افسران کے ساتھ تال میل کرکے مخلوعہ یا پھر غیر قانونی طور پر حاصل کردہ کلاس ڈیوزنس پر اساتذہ کی اسامیاں بھر دی گيئں.جہاں فی جائداد 15 تا 20 لاکھ روپئے خطیر رقم وصول کرکے نوجوانوں کے مستقبل کو داؤں پر لگایا گیا.ان تعلیمی اداروں میں 2013 کے بعد سے اب تک ہزاروں اساتذہ کی منظوری لی گئی اور آج بھی سیکڑوں نوجوانوں کو لاکھوں روپئے لے کر آس و امید پر غیر مجاز طریقے سے اسکولوں میں درس و تدریس کا کام لیا جارہا ہے.اس طرح کے پر امید ماحول میں عدالت عالیہ کے اس فیصلے پر کہ اساتذہ کو اس پیشے سے منسلک نصاب پر مبنی”اساتذہ قابلیت آزمائش”(ٹی ای ٹی) سے گذر کر کامیابی حاصل کرنا لازمی ہے.بنیاد بنا کرحکومت مہاراشٹر نے ایک اعلامیہ جاری کرکے عدالت کے اس حکم پر عمل آوری کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے.

Leave a comment