سعیدپٹیل‘ جلگاوں
اردو ادب ہی نہیں کسی بھی زبان کا ادب موجودا دور میں قارئین سے دور ہوتاہوا نظر آرہا ہے۔اس کی بہت سی وجوہات ہے۔ ٹیلی ویڑن کی تہذیب ،ادب کے تئیں قارائین کی دلچسپی میں کمی ،روزی روٹی کی مصروفیت ،ادبی کتابوں کی مہنگی قیمتیں وغیرہ ہوسکتی ہیں۔جو قارائین کو ادب سے دور کرنے کا کام تیزی سے کررہی ہیں۔یہی وجہ ہےکہ ادب اب پڑھنے کی بجائے سماعت کیا جارہا ہے وہ بھی مشاعرہ تک ہی محدود ہوگیا ہے۔ایک دور تھا جب روایتی ادب ،رومانی ادب اور ترقّی پسند تحریک کےادب کےپاس بھرپور قارائین ہوا کرتے تھے۔کیونکہ پہلے ادب میں وہ سب کچھ ہوا کرتا تھا۔جس کی قاری کو ضرورت تھی۔ سماجی،سیاسی ،تہذہبی وتمدنی،رومانی تفریحی،صنعت و فنی اعتبار سے وہ سب کچھ ہوتا تھا جس کی اس وقت ضرور ت تھی۔اب جو ادب آرہا ہے اس میں سستی شہرت دولت کی تلاش زیادہ ہے۔ایسے میں آج کا دور نا انصافی ،بے راہروی، نفرت ،فساد ،خوں ریزی ،تشدت ،انتہاپسند ی وغیرہ حالات سے انسان گذر رہا ہے۔اب اسے کیا چاہے اسے سمجھنا ادباءشعراء و صحافیوں کا کام ہے کہ وہ قارائین تک کیسے پہونچتے ہیں۔اس عنوان وموضوں پر بہت طویل وتفصیلی تحریر لکھنے کی ضرورت ہے لیکین ادب سے قاری دور ہو ا ہے۔ اسے ماننا پڑے گا۔ اور ادب قارائین تک رساءکرنا بھی ضروری ہے۔ اس کے منظر پس منظر کو موجودا دور کے علامہ قلم کار بہتر جانتے ہوں گے کہ قارائین واقعی ادب سے دور گئے ہیں یا نہیں۔ ویسے اردو صحافت اچھےّ دور سے رواں دواں ہیں۔اور اسکا کام بھی قابل ستائش ہے۔ جو معاشرے کی رہنمائی کے فرائض انجام دے رہا ہے۔ صحافت اپنی بات سماج تک پہونچانے میں کامیاب ہوا ہے۔ صحافت کا قاری اپنے مسائل آج بھی تحریروں میں تلاش کرتا ہے۔تاکہ اسے اطمینان ہوسکے کہ کوءتو ہے جو اس کے درد کو سمجھ رہا ہے۔اور یہ زبان و ادب کیلئے خوش آئین بات ہے۔