ہیپی ٹو ہیلپ فاونڈیشن TET کی مخالف نہیں لیکن…. جن اساتذہ کا تقرر ہو چُکا ہے انہیں بے روزگار نہ کریں۔۔۔
اورنگ آباد۔ اورنگ آباد میں نہیں بلکہ پورے مہاراشٹر میں2013 TET کا مسئلہ گرمایا ہوا ہے۔جس میں 13 فروری 2013 کے بعد تقرر ہونے والے تمام اساتذہ کے لئے TET لازمی قرار دیئے جانے پرہزاروں اساتذہ اور ان کے افرادخاندان بھوک مری کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے۔ خاص طور سے جو تقرر شدہ اساتذہ ہیں انھیں مارچ2019 تک TET پاس کرنے کی مدت سی گئی ہے۔ غور طلب بات ہے کہ ابھی تک اقلیتی اداروں کے لئے TET لازمی نہیں تھا۔ لیکن 24 اگست 2018 کے جی .آر. کے مطابق سب کے لئے TET لازمی قرار دیا گیا۔ آئین کے مطابق اقلیتی اسکولوں کو آرٹیکل a 29 اور 30 کے متابق خود مختاری دی گئی ہے اور حکومت اقلیتی اسکولوں کے اختیارات کا ختم کرنا چاہتی ہے۔سب جانتے ہیں کے حکومت نے 2010 اساتذہ کا تقرر نہیں کیا ہے اور اس میں اس کا جی.آر. لاکر ہزاروں اساتذہ پر ظلم کرنا چاہتی ہے۔ ہیپی ٹو ہیلپ فاونڈیشن کیجانب سےآج ڈویژنل کمشنر ڈاکٹر پرشوتم بھاپکر صاحب کے ذریعے وزیرِ تعلیم ونود تاؤڈے صاحب اور سیکریٹری صاحب کومیمورنڈم کے ذریعے جی .آر. رد کرنے کی گذارش کی گئی ۔ بھاپکر صاحب نے یقین دلایا کہ کسی کے بھی ساتھ ناانصافی نہیں کی جائیگی۔میں یہ میمورنڈم حکومت تک پہنچا دیتا ہوں۔میمورنڈم کی ایک کاپی کلکٹر آفس میں نائب ضلع کلکٹر میترے میڈم کو بھی دی گئی۔سب نے یقیں دلایا کہ اساتذہ کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی۔اس میمورنڈم پر ہیپی ٹو ہیلپ فاونڈیشن کے ریاستی صدر شیخ عبدالرحیم اور نائب صدر ارشد پٹھان کے دستخط ہیں۔