TET گھوٹالے کے اساتذہ کی تنخواہ روکنے کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج
ناندیڑ:یکمستمبر(ورق تازہ نیوز) ریاست میں گونج رہے ٹیچر اہلیتی ٹیسٹ (ٹی ای ٹی) گھوٹالے کے ضمن میں ریاست کے 7,880 اساتذہ کے خلاف کاروائی کی گئی۔ گھوٹالے کے تمام اساتذہ کی تنخوا ہیں روک دی گئی ہیں ، اس سلسلہ میں ہنگولی ضلع کے تین اساتذہ نے حکومت کے فیصلے کے خلاف اورنگ آباد بنچ میں رٹ پٹیشن دائر کی ہے ، اس پٹیشن پر 20 ستمبر کو ہائی کورٹ بنچ سماعت کرے گا۔
مہاراشٹر اسٹیٹ ایگز مینشن بورڈ نے 3 اگست 2022 کے جاری کر دو حکم نامے کے ذریعے ٹی ای ٹی گھوٹالے کے اساتذہ کی تنخواہیں روکنے کا حکم دیا ہے ،اس ضمن میں 18 اگست 2022 کو ڈائر یکٹر آف ایجوکیشن پونہ نے ان اساتذہ کی اسکولی آئی ڈی تاحکم ثانی منجمد کی ہے، اس کاروائی کے باعث اساتذہ تنخواہیں اگلے حکم تک نہیں ہوسکتی ہے۔ 17 اگست کو ہائی اسکول جبکہ 18اگست کو پرائمری اسا تذہ کے خلاف کاروائی کی گئی۔متعلقہ اہلیتی امتحان 19 جنوری 2020 کو منعقد کیا گیا تھا،
امتحان میں کی گئی بدعنوانیوں کے باعث چند درستگی کا اندراج کیا گیا تھا، اس کے مطابق یہ حکم دیا گیا تھا کہ ہر ضلع پریشد کو مہاراشٹر اسٹیٹ ایگز مینشن بورڈ کے کمشنر کی طرف سے 3 اگست کو جاری حکم کے مطابق فہرست روانہ کر کے کاروائی کرنے کے لئے ان کا لاگ ان ستمبر 2022 کے بعد آن لائن فارورڈ نہ کیا جائے ،اس فیصلے کے خلاف ہنگولی کے تین اساتذہ نے ایڈوکیٹ سنبھاجی تو پے کی معرفت ہائی کورٹ بینچ میں پٹیشن دائر کی ہے جس میں کہا گیا کہ ٹی ای ٹی میں کامیابی لازمی نہیں ہے اور پرائمری اساتذہ کے لئے پہلی سے آٹھویں جماعت تک متعلقہ داخلہ اہلیتی امتحان لازمی ہے۔
28 مارچ 2013 کے سرکاری فیصلے (جی آر ) دستیاب ہے۔ اور ان اساتذہ کوگرانٹ کی بنیاد پر تنخواہ دی جائے۔جن کے تقررات کو ایجوکیشن افسران نے تسلیم کیا ہے۔پٹیشن میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ا س صورت حال میں ان کے خلاف سماعت کا موقع دئےے بغیر یکطرفہ فیصلہ کیاجانا مناسب نہیںہے ۔اور اس طرح کی یکطرفہ کاروائی کے خلاف اساتذہ کو ان کاموقف رکھنے کی ضرورت ہے۔ پٹیشن میں سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کی بنیاد حوالہ دیاگیاہے ۔