اندھیرے کو کوسنے کی بجائے ایک چراغ روشن کیا جائے:محمد عبدالجلیل 

0 144
Rahat society
   راحت کریڈٹ کو آپریٹیو سوسائٹی کے دوسرے سالانہ اجلاس میں امیر مقامی کا فکر انگیز خطاب
ناندیڑ:11؍ستمبر(عبدالرحمٰن): ’’تاریکیوں پر محض لعنتیں بھیجنااور اندھیرے کو صرف کوسنا کافی نہیں ہوتا۔ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ کوئی شخص اٹھے اورکم از کم ایک چراغ روشن کردے تاکہ کچھ روشنی پیدا ہوسکے۔اندھیرا چاہے کتنا ہی گہرا کیوں نہ ہو ،روشنی کی ایک چمک سے کافور ہوجاتا ہے۔سود کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔سود ایک عظیم لعنت اور گھنا اندھیرا ہے۔سود کی قباحتیں سب پر واضح ہیں۔سود کی حرمت اور اس کی تباہ کاریوں سے سبھی واقف تھے۔سود کی لعنت میں مبتلا لوگ اس سے بچنا بھی چاہتے تھے۔اب ضرورت اس بات کی تھی کہ عوام کو سود کا متبادل پیش کیا جائے ؛ایک چراغ روشن کرکے اس اندھیرے کو دور کرنے کی کوشش کی جائے ۔جماعت اسلامی ہند ناندیڑ نے راحت کریڈٹ کو آپریٹیو سوسائٹی قائم کرکے ایسا ہی ایک چراغ روشن کرنے کاکام کیا ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار امیر مقامی جماعت اسلامی ہند محترم محمد عبدالجلیل نے راحت کریڈٹ کو آپریٹیو سوسائٹی ناندیڑ کے دوسرے سالانہ اجلاس میں کیا۔موصوف افتتاحی کلمات کے دوران حاضرین سے مخاطب تھے۔ اس اجلاس کا نعقاد دیگلور ناکہ کے انور گارڈن میںعمل میں آیا۔اجلاس کی صدارت راحت کریڈٹ کو آپریٹیو سوسائٹی کے چیئرمن ڈاکٹر ایم اے بصیر نے کی۔مہمانان خصوصی کے طور پر نائب امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر حافظ عزیز محی الدین صاحب ،مکہ مسجد کے امام و خطیب مولانا مفتی وقایت اللہ صاحب قاسمی،امام و خطیب مسجد خواجگان مولانا و مفتی خالد شاکر قاسمی صاحب،امیر مقامی جماعت اسلامی ہند ناندیڑ محترم عبدالجلیل نے شرکت کی۔شہ نشین پر راحت سوسائٹی کے کارگزار سیکریٹری فاروق شبیبی،چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر محمد اکرام الدین ،خازن محمد علی اور سوسائٹی کے تمام ڈائریکٹرز موجود تھے۔اس اجلاس میں راحت سوسائٹی کے ممبران،شیئر ہولڈرز اور کھاتہ داروںمرد وخواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اجلاس کا آغاز معاشیات کے پروفیسرقاضی احتشام الدین صاحب کی تذکیر بالقرآن سے ہوا۔پروفیسر صاحب نے قرآن و حدیث کی روشنی میں سود کی حرمت واضح کی اود سودی معیشت کی تباہ کاریوں پر روشنی ڈالی۔امیر مقامی جماعت اسلامی ہند ناندیڑ نے افتتاحی کلمات پیش کئے۔راحت سوسائٹی کے خازن محمد علی صاحب نے سوسائٹی کی جاریہ مالیاتی سال کی کارکردگی کی روداد پیش کی۔اعداد و شمار کی روشنی میں انہوں نے بتایا کہ راحت سوسائٹی ترقی کی سمت رواں دواں ہے۔اس کے کھاتہ داروں اور شیئر ہولڈرز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔لون سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے۔محمد علی صاحب نے بتایا کہ سوسائٹی کی جانب سے اسی فیصد لون چھوٹے کاروباریوں کو بغیر سود کے دیا جاتا ہے۔لون کی وصولی۹۸ فیصد ہے۔محمد علی صاحب نے سوسائٹی کے آئندہ عزائم بیان کرتے ہوئے کہا کہ گولڈلون،متبادل مہیلا بچت گٹ،اعلیٰ تعلیم کے لئے لون اور علمائء و حفاظ کرام کے لئے لون کی اسکیمیں سوسائٹی کے زیر غور ہیں۔اس موقع پر سوسائٹی کے انتظامات و امور سے متعلق بعض قرادادوں کو منظوری دی گئی۔
مہمان خصوصی مفتی وقایت اللہ قاسمی نے اپنے خطاب میںسود کی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے سود کے تدارک اور چھوٹے کاروباریوں کو سودی لعنت سے بچانے اور معاشرہ کو سود کی غلاظت سے پاک کرنے کے لئے جماعت کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔محض دو سال میں راحت سوسائٹی کی حوصلہ افزاء پیش رفت،قرضوں کی واپسی،سوسائٹی کا شفاف کاروبارجیسے امور کی مفتی صاحب نے بھرپور تائش کی۔مفتی صاحب نے لون حاصل کرنے والوں کو نصیحت کی کہ وہ بروقت اپنے قرض لوٹاتے رہیں تاکہ دوسرے لوگ بھی استفادہ کرسکیں۔مولانا نے کہا کہ قرض کے بوجھ تلے دبا رہنا اچھی بات نہیں۔مقروض ہوکر مرنا تو انتہائی محرومی کی بات ہے۔مولانا نے سیرت نبویؐکے واقعات کی روشنی میں جہد مسلسل اور منصوبہ بندی کو کامیابی راز بتایا۔
امیر حلقہ حافظ عزیز محی الدین صاحب نے کلیدی خطاب کیا۔آپ نے کہا کہ مانگے بغیر اپنے اعزء و اقرباء کو دینے کا کلچر فروغ پانا چاہئے۔ہمارے معاشرہ کی بنیاد ہمدردی و غم خواری پر ہو۔حاٖط صاحب نے کہا کہ سود لینے والوں کے خلاف اللہ اور رسول اللہ ؐ نے اعلان جنگ کررکھا ہے۔اسی لئے ساری دنیا آج تباہ حال ہے۔عالمی معیشت میں آج امیر مزید امیر اور غریب مزید غریب ہوتا جارہا ہے۔مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سود کا مٹھ ماردیتا ہے اور صدقات کو نشو ونما دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سود معاشرہ کے لئے سود مند نہیں ہے۔آج دنیا کے بیشتر مسائل کی جڑ میں سود کی لعنت ہے۔سود کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے حافظ صاحب نے اجتماعی جدوجہد کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ باصلاحیت افراد سود کی لعنت کو دنیا پر واضح کرنے اور اسلام کے عادلانہ نظام معیشت کو متبادل کے طور پر پیش کرنے کے لئے جد وجہد کریں۔ حافظ صاحب نے کہا کہ جو لوگ اللہ ی راہ میںجد و جہد کرتے ہیں ،اللہ ان کے لئے راہیں کھول دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت کا بہائو پانی کی طرح اوپر سے نیچے کی طرف ہو۔حافظ صاحب نے مختلف شعبوں میں جماعت کی خدمات کا تذکرہ کیا۔آپ نے کہا کہ بڑے کاروبارویوں کو ایک مضبوط اور سود سے پاک پلیٹ فارم مہیا کرنے کے مقصد سے جماعت کی جانب سے’ رفاہ چیمبر آف کامرس ‘ کا قیام عمل میں آرہا ہے۔
راحت سوسائٹی کے چیئرمن ڈاکٹر محمد عبدالبصیرنے صدارتی خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ محض اللہ کی توفیق سے جماعت اسلامی ہند سود سے پاک معاشرہ کے قیام کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔راحت سوسائٹی کا قیام اسی سلسلہ کی ایک پہل ہے۔ڈاکٹر صاحب نے مہیلا بچت گٹ کا متبادل پیش کرنے سے متعلق معلومات دی۔داکٹر صاحب نے بتایا کہ ساری دنیا سود کی تباہ کاریوں میں مبتلاء ہوکر کراہ رہی ہے۔دنیا کے بڑے بڑے ماہرین معاشیات نے اسلام کے غیرسودی نظام کو ہی دنیا کی نجات کا ذریعہ قرار دیا ہے۔راحت سوسائٹی کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر محمد اکرام الدین نے اظہار تشکر کیا۔مولانا مفتی خالد شاکر قاسمی صاحب کی دعا پر راحت کریڈٹ کو آپریٹیو سوسائٹی کا یہ سالانہ اجلاس اختتام کو پہنچا۔