شندے گروپ کی بالاصاحب سے عقیدت ہے یا لالچ؟

ممبئی: ای ڈی حکومت کے وزراء نے آج آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کی سمادھی کی زیارت کی۔یہ زیارت اگران وزراء نے خلوص نیت سے کی ہوتی تو انہو ں نے شیوسینا کو توڑا ہی نہیں ہوتا۔ ایک جانب شیوسینا سے بغاوت کرنا اوردوسری جانب یہ دکھانا کہ ہم بالاصاحب سے عقیدت رکھتے ہیں، اس میں عقیدت کتنی ہے اور لالچ کتنی ہے؟ اس سے ریاست کی عوام اچھی طرح واقف ہوچکی ہے۔شندے گروپ کے وزراء پر یہ سخت تنقید آج یہاں این سی پی کے ریاستی ترجمان مہیش تپاسے نے کی ہے۔

تپاسے نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے معمار ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کی یادگار آنجہانی بالاصاحب ٹھاکرے کی سمادھی سے تھوڑی ہی دوری پر واقع ہے۔بالاصاحب کی سمادھی کی زیارت کرتے ہوئے ان لوگوں کی اتنی بھی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ باباصاحب کی یادگار کی بھی زیارت کرلیتے۔ یوں بھی جن لوگوں نے آئین ہند کو پامال کیا وہ باباصاحب کی یادگار کی زیارت کریں گے؟ اس کی توقع ہی فضول ہے۔جنھیں ہندوستان کی آئین ہی تسلیم نہیں ہے، ان کے دلوں میں ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کا احترام ہوہی نہیں سکتا۔

مہیش تپاسے نے کہا کہ ای ڈی حکومت کے وزراء نے حلف لیا لیکن ابھی تک یہ ہی واضح نہیں ہے کہ کون سے وزیر کے پاس کون سا محکمہ رہے گا۔ شندے گروپ پر بی جے پی کے دباؤ کی وجہ سے کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی شندے گروپ کو دوسرے درجے کے محکمے دے کر اپنے پاس اہم محکمے رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لیے شندے گروپ میں آپسی کھینچاتانی چل رہی ہے اور چونکہ ان میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہے اس لیے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ حکومت کس طرح اسمبلی اجلاس کا سامنا کرے گی؟