مسلم نوجوان کے قاتل کی ضمانت عرضداشت ممبئی ہائی کورٹ نے رد کی
ممبئی ۷؍ستمبر
گنجان مسلم آبادی والے شہر مالیگاؤں کے قریب واقع نامپور نامی دیہات میں رہائش ایک مسلم شخص کو بے دردی سے قتل کرنے والے ہندو شدت پسندکی ضمانت عرضداشت ممبئی ہائی کورٹ نے آج مسترد کری۔ مہلوک کے بھائی کی جانب سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے ممبئی ہائی کورٹ میں مداخلت کرتے ہوئے ضمانت عرضداشت کی سخت لفظوں میں مخالفت کی ۔
آج دوران بحث جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ متین شیخ نے جسٹس انوجا پربھو دیسائی کو بتایا کہ درخواست کنندہ دونوں ملزم نے ایک دوسرے ملزم کی مدد سے نامپور شہر میں رہائش پذیر وارث شیخ کو ۲۴؍ جنوری ۲۰۱۸ء کو قتل کردیا تھا جس کے بعد علاقے میں تناؤ بڑھ گیا تھا اور ہندو مسلم فساد ہونے کی نوبت آگئی تھی۔
ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اگر ملزم کو ضمانت پررہا کیا گیا تو علاقے میں ماحول خراب ہوسکتا ہے نیز وہ اس کے خلاف موجود ثبوت وشواہد مٹانے کی کوشش کریگا۔
ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کی توجہ اپنے بیانات سے انحراف کرنے والے گواہوں کے دستاویزات کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ملزم کے ڈر و خوف سے گواہوں نے اپنے بیانات سے انحراف کرنا شروع کردیا ہے لہذا ان سب باتوں کے مد نظر ملزم کی ضمانت عرضداشت مسترد کی جانی چاہئے۔
ملزم کشن دیو راؤ کاپڑنیس کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کی درخواست کرتے ہوئے ان کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ اب جبکہ ملزم کے خلاف فرد جرم عائد کیا جاچکا ہے اسے مشروط ضمانت پر رہا کردینا چاہئے۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس انوجا پربھودیسائی نے ملزم کی درخواست ضمانت مستر کردی۔
واضح رہے کہ ملزم کی ضمانت عرضداشت مالیگاؤں سیشن عدالت نے جمعیۃ علماء (مالیگاؤں) کی جانب سے مقرر کردہ وکیل نیاز احمد لودھی کی مدلل بحث کے بعد مسترد کردی تھی جس کے بعد ملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، ملزمین کی جانب سے ممبئی ہائی کورٹ میں ضمانت درخواست داخل کیئے جانے کی خبر موصول ہونے کے بعد مہلوک کے اہل خانہ نے مالیگاؤں جمعیۃ علماء کے ذمہ داران عبدالمالک بکرا اور حاجی مکی کے ذریعہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے رابطہ قائم کرکے قانونی امداد طلب کی تھی۔
مہلوک کے اہل خانہ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے گلزار اعظمی نے ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم اور ایڈوکیٹ ساجد قریشی کو ممبئی ہائی کورٹ میں مداخلت کار کی عرضداشت داخل کرکے ضمانت عرضداشت کی مخالفت کرنے کی درخواست کی تھی۔