چھترپتی شیواجی مہاراج کی توہین کرنے والے گورنر کوشیاری کو فوری ہٹایاجائے

  • بی جے پی معافی مانگے، ورنہ اس کے لیڈروں کو سڑکوں پر نہیں آنے نکلنے دیا جائے گا: بالاصاحب تھورات
  • کانگریس کے لیڈروں کو بدنام کرنا بند کرو، پھر ہم بی جے پی اور آر ایس ایس کا’سچ‘بتانابند کردیں گے: جے رام رمیش

  • مہاراشٹر میں بھارت جوڑو یاترا کی زبردست پذیرائی، مختلف ثقافتی روایات کا مظاہرہ

جلگاؤں جامود: بی جے پی اورمہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری مسلسل عظیم شخصیات کی توہین کر رہے ہیں۔ گورنر کوشیاری نے ایک بار پھر چھترپتی شیواجی کے بارے میں تضحیک آمیز بیان دیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی لیڈر نتن گڈکری کا موازنہ چھترپتی شیواجی سے کیا ہے۔ مہاراشٹر میں چھترپتی شیواجی مہاراج کی توہین بالکل برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس طرح کے متنازعہ بیان دینے والے گورنر کو فوری طور پر برطرف کیا جانا چاہئے اور بی جے پی کے ترجمان کی طرح بیان دینے والے گورنر کو کھلے عام معافی مانگیں ورنہ بی جے پی لیڈروں کو سڑکوں پر نکلنے نہیں دیا جائے گا۔ یہ انتباہ آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کیا ہے۔

اتوار کو جلگاؤں کے جامودد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نانا پٹولے نے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری اور بی جے پی کے ترجمان سدھانشو ترویدی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما جیوتی با پھلے، ساوتری بائی اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے بارے میں توہین آمیز باتیں کرتے ہوئے گورنر کوشیاری کی زبان کیسے نہیں لڑکھڑائی؟ ان کا بیان آر ایس ایس کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ آخر مہاراشٹر میں ہی مہاراشٹر کے عظیم شخصیات کی توہین کرنے کی گورنر کی ہمت کیسے ہوئی؟نانا پٹولے نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور دیویندر فڈنویس انتخابات میں چھترپتی شیواجی کے نام پر ووٹ مانگتے ہیں اور اقتدار میں بیٹھتے ہیں اور بعد میں بار بار ان کی توہین کرتے ہیں۔ یہ اقتدار کا نشہ ہے۔ پٹولے نے کہا کہ ریاست سے اب اس کچرے کو صاف کرنے کا وقت آگیا ہے۔

آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے صدر جے رام رمیش نے اس موقع پر کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کو مہاراشٹر میں زبردست پذیرائی ملی ہے اور اس پد یاترا نے کانگریس کے کارکنوں میں نئی توانائی اور جوش و جذبہ پیدا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کانگریس پارٹی مہاراشٹرا میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی اور پارٹی کی ایک نئی شبیہ سامنے آئے گی۔رمیش نے کہا کہ لوگ بی جے پی سے اوب چکے ہیں اور وہ ایک نیا متبادل چاہتے ہیں۔ لوگوں کو یقین ہے کہ کانگریس ہی ان کے لیے صحیح آپشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کی شیو سینا اور این سی پی کے علاوہ دیگر اتحادی پارٹیوں کے لیڈران بھی پدایاترا میں شریک ہوئے۔پدیاترا میں خواتین اور نوجوانوں کی شرکت قابل ستائش تھی۔صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں جے رام رمیش نے کہا کہ جس دن بھارتیہ جنتا پارٹی کانگریس کے لیڈروں کو بدنام کرنا بند کر دے گی، ہم بھی آر ایس ایس اور بی جے پی کے بارے میں ’سچ‘ بتانا بند کر دیں گے۔

کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر اور بھارت جوڑو یاترا کے ریاستی کوآرڈینیٹر بالا صاحب تھورات نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا ہم سب کے لیے ایک تاریخی اور ناقابل فراموش بن گیا ہے۔ یہ پد یاترا اس لیے نکالی گئی تاکہ جمہوریت کے ستون مضبوط رہیں۔ اس کے ساتھ ہی عوام کے بنیادی سوالات بھی حل کیے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس یاترا کے ذریعے ہم نے مہنگائی اور بے روزگاری کے حوالے سے حکومت کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔ بے روزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں ڈپریشن کے شکار ہیں۔ مہاراشٹر کے لوگوں نے پدیاترا کا زبردست استقبال کیا۔ اس کے ساتھ ہی ہر روز ریاست کے کونے کونے سے مختلف ثقافتوں کے مظاہرے ہوتے رہے۔ شیگاؤں میں ہونے والا جلسہئ عام پدایاترا کی خاص توجہ تھی، جس میں توقع سے زیادہ بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

مارچ میں مختلف سماجی تنظیموں واداروں نے حصہ لیا، جس میں لوکایت تنظیم نے بھارت جوڑو یاترا کے مقصد سے خطوط تقسیم کرکے عوامی بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی۔ پدیاترا کے آگے بڑھنے کے بعد ریاستی کانگریس کے محکمہ ماحولیات نے پیچھے پڑا کچرا اور پانی کی بوتلوں کو اٹھا کر سڑکوں کی صفائی کی۔ یہ دونوں کام قابل ذکر ہیں۔ تھورات نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس پدیاترا میں تعاون کیا۔اس پریس کانفرنس میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے صدر جے رام رمیش، مہاراشٹر کے انچارج ایچ کے پاٹل، ریاستی صدر نانا پٹولے، لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر بالاصاحب تھورات، ریاستی کانگریس کے چیف ترجمان اتل لونڈڈے اور کئی دوسرے لیڈران موجود تھے۔

آدیواسیوں کو جل،جنگل،زمین کے ساتھ ہی تعلیم وصحت کا بھی حق ملنا چاہئے:راہل گاندھی

بھات جوڑو یاترا میں آدیواسی ومحنت کش خواتین کی بڑی تعداد میں شمولیت

جلگاؤں جامود:آدیواسی ہی اس ملک کے اصل مالک ہیں لیکن ان کے مالکانہ حقوق انہیں نہ دینے کے لیے بی جے پی انہیں ونواسی کہہ کران کی اصل شناخت کومٹارہی ہے۔ آدیواسی کانگریس کے لیے آدیواسی ہیں اور آدیواسی ہی رہیں گے۔انہیں جل، جنگل اور زمین کا اختیار تو ملنا ہی چائے، اسی کے ساتھانہیں تعلیم وصحت کا بھی حق ملنا چاہئے۔یہ باتیں آج یہاں ممبرپارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہی ہیں۔وہ جلگاؤ ں جامود میں ہزاروں آدیواسی محنت کش خواتین کے جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔

راہل گاندھی نے مزید کہا کہ آدیواسی ثقافت و تاریخ ملک کے لیے اہم ہے۔ ماحول سے ان کا رشتہ نہایت مضبوط ہے۔آدیواسیوں کی زبان، لباس اور رہن سہن مختلف ہے لیکن وہ ہم سے مختلف نہیں، وہ ہم میں سے ہی ہیں۔کانگریس نے قبائلیوں کے لیے پیسا ایکٹ، فاریسٹ رائٹس ایکٹ دیا لیکن یہ آپ کو تحفے میں نہیں دیا گیا بلکہ یہ آپ کا حق ہے۔کانگریس حکومت نے آپ کو آپ کا حق دیا۔آدیواسیوں نے ہی اس سرزمین پر پہلا قدم رکھا لیکن وزیر اعظم نے آدیواسیوں کے لیے ونواسی لفظ استعمال کیا۔آدیواسی وونواسی کے معنی الگ الگ ہیں۔ آدیواسی مالک ہیں اور ونواسی جنگل میں رہنے والے لوگ ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ونواسی جوجنگل میں رہتا ہے، شہر میں نہیں رہ سکتا، تعلیم حاصل نہیں کر سکتا۔ اگر جنگل ختم ہوئے تو آپ کا وجود بھی ختم ہوجائے گا اور وزیر اعظم آپ کے حق کا جنگل کچھ صنعت کاروں کو دے رہے ہیں۔ آپ کا وجود پرحملہ کیا جارہا ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے خواتین کو بلدیاتی اداروں میں ریزرویشن دے کر سیاست میں ان کو نمائندگی دی۔ کانگریس نے خواتین،آدیواسیوں، دلتوں اور سماج کے محروم طبقات کو انصاف دلانے کا کام کیا ہے۔ لڑکیوں اور خواتین کے تئیں بی جے پی کا رویہ مختلف ہے۔ لڑکیوں کو یہ کہہ کر مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے کہ ریپ کے لیے لڑکیوں کے کپڑے ذمہ دار ہیں۔ عصمت دری کپڑوں کی وجہ سے نہیں ہوتی، اس میں لڑکی کا قصور نہیں، اگر کوئی مجرم ہے تو وہ عصمت دری کرنے والا ہے۔ بی جے پی والے خواتین کی عزت نہیں بلکہ ان کی توہین کرتے ہیں۔اس جلسے میں مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ، مہیلا کانگریس صدر نیتا ڈی سوجا، مہاراشٹر کانگریس کے انچارج ایچ کے پاٹل، ریاستی صدر نانا پٹولے، لیجسلیچر پارٹی لیڈر بالاصاحب تھورات، مہیلا کانگریس کی ریاستی صدر سندھیا تائی ساوالاکھے، سابق وزیر یشومتی ٹھاکر، یوگیندر یادو اور دیگر معززین موجود تھے۔