ریاست میں قومی شاہراہوں پر ٹول کی وصولی ختم کی جائے
- کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے کامرکزی روڈ ٹرانسپورٹ کے وزیر نتن گڈکری کومکتوب
-
جب پٹرول وڈیژل پر روڈ اانفراسٹرکچر ٹیکس وصول کیا جارہا ہے تو پھر ٹول ٹیکس کیوں؟
ممبئی:مہاراشٹر میں پچھلے پانچ سالوں میں کئی ریاستی شاہراہوں کو اپ گریڈ کرتے ہوئے انہیں قومی شاہراہ قرار بنادیا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ شاہراہوں کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے جبکہ کچھ شاہراہیں ابھی زیر تعمیر ہیں۔ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کی جانب سے ان شاہراہوں کے استعمال پر ٹول لگایا گیا ہے تاکہ ان کی تعمیر پر ہونے والے اخراجات وصول کئے جاسکیں۔جبکہ مرکزی حکومت پیٹرول اور ڈیزل خریدنے والوں سے روڈ انفراسٹرکچر سیس اور ایگریکلچر سیس ایڈوانس وصول کرتی ہے۔ اس طرح شاہراہوں پر سفر کرنے والوں سے ٹول ٹیکس اورپٹرول وڈیزل پر سیس جیسا دوہرا ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔یہ گاڑی مالکان سے لوٹ ہے جسے فوراً روکا جائے اورریاست کے تمام قومی شاہراہوں پر ٹول وصولی بند کیا جائے۔ یہ مطالبہ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ اورہائی وے اتھاریٹی نتن گڈکری سے ایک مکتوب کے ذریعے کیا ہے۔
اس ضمن میں بات کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ جب مرکز میں اٹل بہاری واجپئی کی قیادت والی حکومت نے شاہراہوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا تواس کے اخراجات وصول کرنے کے لیے پٹرول و ڈیزل پر ایک روپیہ فی لیٹر سیس لگانا شروع کیا تھا۔ مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد روڈ انفراسٹرکچر سیس کو 1 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 18 روپے فی لیٹر کر دیا گیا۔اسی کے ساتھ 4 نومبر 2021 تک مرکزی حکومت ایک لیٹر پٹرول پر 1 روپے 40 پیسے ایکسائز ڈیوٹی، 11 روپے اسپیشل ایکسائز ڈیوٹی، 18 روپے روڈ انفراسٹرکچر سیس اور 2 روپے 50 پیسے زرعی سیس کے طور پر کل 32 روپے اور فی لیٹرڈیزل پر ایک روپئے 80پیسے ایکسائزڈیوٹی، ۸ روپئے اسپیشل ایکسائز ڈیوٹی، 18 روپے روڈ انفراسٹرکچر سیس اور 4 روپے ایگریکلچر سیس وصول کررہی تھی۔ 4 نومبر 2021 سے 22مئی 2022تک فی لیٹر پٹرول پر ایک روپئے 40پیسے ایکسائز ڈیوٹی، 11/روپئے اسپیشل ایکسائز ڈیوٹی، 13/روپئے روڈانفراسٹرکچر سیس اور2روپئے50پیسے ایگریکلچر سیس اس طرح کل 27روپئے 90پیسے ٹیکس وصول کررہی تھی۔جبکہ فی لیٹر ڈیزل پر 1 روپے 80 پیسے ایکسائز ڈیوٹی، 8 روپے سپیشل ایکسائز ڈیوٹی، 8 روپے روڈ انفراسٹرکچر سیس اور 4 روپے زرعی سیس اس طرح مجموعی طور پر 21 روپے 80 پیسے سیس وصول کیا گیا ہے۔
ناناپٹولے نے کہا کہ مرکز میں یو پی اے حکومت کے دوران 2011-12 میں جب بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 147 ڈالر فی بیرل تھی، اس وقت ملک میں پٹرول اور ڈیزل پر 9.56 پیسے اور 3.48 پیسے فی لیٹر ایکسائز ڈیوٹی اور ایک روپیہ روڈ انفراسٹرکچر سیس کے طور پر وصول کیا جاتا تھا۔اسی وجہ سے پٹرول کی قیمت 72 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 58 روپے فی لیٹر تھا۔مودی حکومت کے برسرِاقتدار آنے کے بعد سے خام تیل کی قیمت 18 ڈالر تک گر گئی تھی۔ گزشتہ آٹھ سالوں میں خام تیل کی اوسط قیمت 52 ڈالر فی بیرل ہے۔ لیکن مودی حکومت نے ایندھن پر بھاری ٹیکس لگا کر 27 لاکھ کروڑ روپے کمائے ہیں۔ روڈ انفراسٹرکچر سیس میں 1700/ فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود گڈکری صاحب ٹول لگا کر عوام کو کیوں لوٹ رہے ہیں؟ان ٹیکسوں اور سیس کے ذریعے مرکزی حکومت نے اب تک لاکھوں کروڑوں روپے جمع کیے ہیں۔ اس فنڈ سے حکومت قومی شاہراہوں کے کام اور دیکھ بھال کو بہت اچھے طریقے سے انجام دے سکتی ہے۔
ناناپٹولے نے کہا ہے کہ چونکہ ریاست میں زیادہ تر قومی شاہراہیں دیہی علاقوں سے گزرتی ہیں، کسانوں کو ان سڑکوں زرعی کام، زرعی پیداوار کی فروخت اور دیگر سرگرمیوں کے لیے گزرتے ہوئے ٹول ادا کرنا پڑتا ہے۔بیشتر قومی شاہراہوں کی تعمیر ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے، بیشتر شاہراہیں خستہ ہوچکی ہیں اس کے باوجودگاڑی والوں سے ٹول ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔پٹولے کے مطابق ایک جانب مرکزی حکومت پٹرول وڈیزل پر ٹیکس وصول کرتی ہے اور دوسری جانب شاہراہوں پر چلنے والوں سے ٹول ٹیکس وصول کرکے عوام کو دوطرفہ طور پر لوٹ رہی ہے۔یہ لوٹ مار فوری طور پربند ہونا چاہئے۔