ممنوعات کے ساتھ ساتھ مشتبہات سے بھی بچناتقویٰ کا کمال:مولانا آصف ندوی

0 44

جماعت اسلامی ہندناندیڑ کے مرکزی ہفتہ واری اجتماع میں جمعیۃ علماء کے صدر کا درس قرآن
ناندیڑ:2؍ ستمبر(عبدالرحمٰن ): ’’سچا مومن ہمیشہ اللہ کی مرضی و منشا ء کو اپنے پیش نظر رکھتا ہے۔مومن ہمیشہ اور ہر کام کرتے ہوئے اللہ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے۔اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں اور اعمال سے تو ایک مومن پرہیز کرتا ہی ہے لیکن جو مومن حرام اور ممنوعہ کے علاوہ مشتبہ چیزوں سے بھی بچتا ہے وہ تقویٰ کے اعلیٰ مقام پر فائز ہے۔جو چیز واضح طور پر حرام نہیں ہے لیکن جس میں حرام کا ذرا سا بھی شائبہ ہو اس سے بھی جو شخص احتراز کرتا ہے وہ تقویٰ کا کمال حاصل کرتا ہے۔‘‘ مذکورہ خیالات کا اظہار شہر کے ہر دل عزیزنوجوان عالم دین اور جمعیۃ علماء ناندیڑ کے صدر حضرت مولانا محمد آصف ندوی نے کیا۔مولاناموصوف بعد نماز مغرب مسجد عابدین میں منعقدہ جماعت اسلامی ہند ناندیڑ کے مرکزی ہفتہ واری اجتما ع میں درس قرآن کے دوران حاضرین سے مخاطب تھے۔مولانا سورہ آل عمران کی منتخبہ آیات پر درس قرآن پیش فرمارہے تھے۔اس اجتماع میں شہر کے وابستگان جماعت کے علاوہ عامۃ المسلمین شریک تھے۔تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی ہند ملک عزیز میں پچھلے سات دہائیوں سے اقامت دین کے نصب العین کے تحت سرگرم عمل ہے۔دعوت،اسلامی معاشرہ،امت کا تحفظ و ارتقاء،ملکی وعالمی مسائل،خدمت خلق اور تزکیہ و تربیت وغیرہ شعبوں کے تحت جماعت اپنی سرگرمیاں انجام دیتی ہے۔اپنے وابستگان کا تزکیہ و تربیت اور اصلاح معاشرہ جماعت اسلامی کی پالیسی کا اہم جز ہے ۔اپنے قیام کے روز اول سے ہی جماعت شعبہ تربیت اور اصلاح معاشرہ کے تحت مختلف سرگرمیاں انجام دیتی آرہی ہے۔اس سلسلہ میں ہفتہ واری ،ماہانہ و سہ ماہی اجتماعات،تزکیہ کیمپ،درس قرآن کے حلقے وغیرہ سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔اسی سلسلہ کی ایک اہم کڑی کے طور پر ہر جمعہ کو بعد نماز مغرب جماعت اسلامی ہندناندیڑ شہر کا مرکزی ہفتہ واری اجتماع منعقدکیا جاتا ہے جس میں درس قرآن ،درس حدیث کے علاوہ منتخبہ موضوعات پر خطابات رکھے جاتے ہیں۔اس اجتماع میں وابستگان جماعت کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں عامۃ المسلمین شرکت کرتے ہیں۔جماعت سے وابستہ واعظین و مقررین کے علاوہ دیگر جماعتوں و دینی تحریکات سے وابستہ دانشوران بالخصوص علمائے کرام سے بھی ان اجتماعات میں استفادہ کیا جاتا ہے۔آج کے درس قرآن میں مولانا محمد آصف ندوی نے قرآن پاک کی سورۃ آل عمران کی آیات ۱۰۲ تا۱۰۹پر درس پیش کیا۔ان آیات کا ترجمہ ہے: ’’ائے لوگو جو ایمان لائے ہو ،اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑلو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا ہے۔تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ،اس نے تمہارے دل جوڑدئے اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے۔تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے،اللہ نے تم کو اس سے بچالیا۔اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے روشن کرتا ہے شاید کہ ان علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آجائے۔تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی رہنے چاہئیں جو نیکی کی طرف بلائیں،بھلائی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہیں۔جو لوگ یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے۔کہیں تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور کھلی کھلی واضح ہدایات پانے کے بعد پھر اختلافات میں مبتلا ہوئے۔جنہوں نے یہ روش اختیار کی وہ اس روز سخت سزا پائیںگے جبکہ کچھ لوگ سرخرو ہوں گے اور کچھ لوگوں کا منہ کالا ہوگا۔(ان سے کہا جائے گا کہ)نعمت ایمان پانے کے بعد بھی تم نے کافرانہ رویہ اختیار کیا؟اچھا تواب اس کفران نعمت کے صلہ میں عذاب کا مزہ چکھو۔رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوںگے تو ان کو اللہ کے دامن رحمت میں جگہ ملے گی اور ہمیشہ وہ اسی حالت میں رہیںگے۔یہ اللہ کے ارشادات ہیں جو ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک سنارہے ہیں۔کیونکہ اللہ دنیا والوں پر ظلم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔زمین و آسمان کی ساری چیزوں کا مالک اللہ ہے اور سارے معاملات اللہ ہی کے حضور پیش ہوتے ہیں۔‘‘ان آیات کا شان نزول،پس منظر بیان کرتے ہوئے مولانا محمد آصف ندوی نے قرآن و سنت،صحابہ کرامؓ ،اولیائے کرام اور مفسرین کے اقوال و اعمال کی روشنی میں ان آیات کی مفصل تشریح بیان فرمائی۔مولانا نے تقویٰ اختیار کرنے،آپسی اخوت و محبت اپنانے،افتراق و انتشار سے بچنے،امر بالمعروف و نہی عن المنکرجیسے احکام کو دلنشین انداز میں سمجھایا۔مولانا نے کہا کہ دین کی سربلندی کے لئے مسلمانوں کی اجتماعیت کا قیام ناگزیر ہے اور یہ جماعت انہی اوصاف سے متصف ہونی چاہئے جن کا اللہ اور رسول اللہ ؐ ے حکم دیا ہے۔مولانا کی ہی دعا پر یہ ہفتہ واری اجتماع اختتام پذیر ہوا۔