مہاراشٹر کو سناتن کی نہیں بلکہ پھلے، شاہو وامبیڈکر کے نظریات کی ضرورت ہے: ملّکا رجن کھڑگے
کولہاپور: بی جے پی وشیوسینا کی حکومت سناتن سنستھا جیسی تنظمیوں کی پرورش کررہی ہیں۔ مہاراشٹر کو سناتن سنستھا کی نہیں بلکہ مہاتما پھلے، شاہو مہاراج و ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریات کی ضرورت ہے۔ جنہوں نے اس ملک کو سیکولرزم اور رواداری کا لازوال نمونہ دیا ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے محبت کا پیغام دیا ہے۔ ہم مرکز وریاست میں فرقہ پرستی کی بنیاد پر قائم حکومت کو اکھاڑ پھیکنے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ یہ باتیں آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کے نگراں اور اے آئی سی کے جنرل سکریٹری ملکا رجن کھڑگے نے ریاستی کانگریس کے جن سن گھرش یاترا کی شروعات کرتے ہوئے ایک عظیم الشان جلسےسے خطاب کے دوران کہیں۔ مرکز کی مودی حکومت پر چوطرفہ تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت سے وزیراعظم ہوئے، کسی بھی وزیراعظم نے ذات، برادری و مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو آپس میں نہیں لڑایا۔ لیکن مودی حکومت کے دور میں ملک کی فرقہ وارانہ فضا مکمل طور پر زہرآلود کی جارہی ہے۔ کسی بھی وزیراعظم نے اپنے عہدے کے وقار کو متاثر نہیں ہونے دیا لیکن مودی نے اپنی تمام حدوں کو پار کردیا ہے۔ اس صورت حال میں کانگریس ملک میں اتحاد، بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کی لڑائی لڑ رہی ہے۔
مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ اشوک چوہان نے بھی اس موقع پر مرکزی وریاستی حکومت پر زبردست تنقید کی اور کہا کہ بی جے پی وشیوسینا نے ریاست کی عوام کے ساتھ دھوکہ کیا ہے، اس لئے اس حکومت کو فڈنویس حکومت نہیں بلکہ ’پھسنویس‘ سرکار کہا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے خلاف ریاست میں زبرست بے چینی ہے جس کی بنیاد پر آئندہ انتخاب میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ ۲۰۱۹ میں اس حکومت کا ’وسرجن‘ یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی وشیوسینا کی حکومت صرف کھوکھلے دعوے کرنے والی حکومت ہے اور کھوکھلے دعووں کو پورا کرنے کے نام پر عوام کولوٹ رہی ہے جس کی وجہ سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ریاست کو خوف سے پاک ریاست بنانا چاہتی ہے۔ اسمبلی میں حزبِ اختلاف لیڈر رادھا کرشن ویکھے پاٹل نے کہا کہ بی جے پی وشیوسینا کی حکومت میں فرقہ پرستی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اپنے گھروں میں پھلے، شاہو و امبیڈکرکی تصویر لگانا بھی ملک مخالف قرار دیا جارہا ہے اور نکسل واد کے نام پر انسانی حقوق کے کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ حیدرآباد میں ۷۹ سالہ شاعر وراورا راؤ کی بیٹی کے گھر پر پونے پولیس نے چھاپہ مارا اور ان کے گھر سے دیوی دیوتاکے بجائے پھلے و امبیڈکر کی تصویر ملنے پر پولیس نے ان سے سوال کیا کہ آپ ان کی تصویریں کیوں لگاتے ہیں؟ یہ حکومت ان مہاپرشوں کے نظریات کو ختم کرکے سنگھ کے نظریات کو فروغ دے رہی ہے۔ اب ہم نے طئے کرلیا ہے کہ اس حکومت کو جڑسے اکھاڑ پھیکے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
اس موقع پر ریاست کے سابق اقلیتی امور کے وزیر اور سینئر کانگریسی لیڈر محمد عارف نسیم خان نے بھی بی جے پی وشیوسینا حکومت پر زبردست تنقید کی اور اسے عوام کی دشمن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت فرقہ پرستی اور وکاس میں کوئی فرق نہیں کرپارہی ہے۔ بی جے پی پورے ملک میں فرقہ پرستی کو بڑھا رہی ہے اور اسے وکاس کا نام دے رہی ہے۔ انہوں نے نوٹ بندی کی ناکامی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے گوا میں تقریر کرتے ہوئے عوام سے ۵۰ دن مانگے تھے اور بہت بڑے بڑے دعوے کئے تھے۔ گزشتہ کل آر بی آئی نے جو رپورٹ پیش کی ہے اس سے ان کی قعلی اتر گئی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہےکہ نوٹ بندی کا فیصلہ صرف ملک کو لوٹنے کے لئے تھا۔ جس میں سیکڑوں ہمارے غریب بھائیو وبہنوں کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ انہوں نے کہا یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ آزادی کے بعد مرکز وریاست میں اس قدر نکمی حکومت آئی ہے کہ جسے عوامی مفاد سے کوئی سروکار نہیں ہے، اسے صرف آر ایس ایس کے نظریات سے سروکار ہے جس کی بنیاد پریہ پورے ملک میں پولرائزیشن کی مہم چلارہے ہیں اور ہندووں ومسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کررہے ہیں۔ لیکن انہیں معلوم ہوجانا چاہئے کہ اس ملک کا ہندو ومسلمان اب ان کی چالوں کو سمجھ چکا ہے۔ ان اختتام قریب ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ یہ جاتے جاتے ملک کا ناقابلِ تلافی نقصان کرجائیں گے۔
سابق وزیراعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے اس موقع پر کہا کہ مودی حکومت نہ کھاؤنگا اور نہ کھانے دونگا کے نعرے کے ساتھ آئی تھی مگر حقائق یہ بتاتے ہیں کہ یہی سب سے زیادہ بدعنوان حکومت ہے جس کی پوری کارگزاری بدعنوانی سے لپت ہے۔اس اجلاس سے بالاصاحب تھورات نے بھی خطاب کیا اور مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت صرف دو چار صنعت کاروں کی حکومت ہے۔ عوامی مسائل سے اسے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ سنگیت سوریہ کیشورائو بھوسلے ہال میں ہوئے اس جلسے سے سابق وویر مدھوکر رائو چوہان ، سینئر لیڈر کلپنا آوڑے، وسنت رائو آوڑے ، ممبر پارلیمنٹ کمار کیتکر ، ایم ایل اے شرد رنپسے ، ایم ایل اے بسو راج پاٹل ، ایم ایل اے آنند رائو پاٹل ، ایم ایل اے ڈی پی ساونت، ایم ایل اے وریندر جگتاپ ، ایم ایل اے حسنا بانو خلفے، ایم ایل اے رام ہری روپنور، آل انڈیا کانگریس کے سکریٹری و مہاراشٹر کے نائب نگراں آشیش دوا، ریاستی کانگریس کی لیڈیز ونگ کی صدر چارو لتا ٹوکس ، ریاستی کانگریس کے ترجمان سچن ساونت ، درج فہرست ذات قبائل شعبے کے ریاستی صدر ڈاکٹر راجو واگھمارے ، میئر شوبھا تائی بیندرے، کولہاپور کانگریس کے ضلعی صدر پرہلاد چوہان کے علاوہ دیگر عہدیداران موجود تھے