ناندیڑدھرم آباد:12ستمبر۔(نامہ نگار)بابلی ڈیم آندولن کے معاملے میں آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈواورانکے معاونین کے خلاف دھرم آباد پولس اسٹیشن میں سال 2010 میں جرم رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں جونیر سطح کی عدالت میں سماعت کے لئے مسلسل غیر حاضرر ہنے پر بابوسمیت پندرہ افراد کے خلاف 16 اگست چندرا بابو نائیڈودیگر کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا۔ مہاراشٹر کی گوداوری ندی پر پشتوں کی تعمیر پر حکومت مہاراشٹراور آندھراپردیش حکومت کے درمیان تنازعہ ہوگیاتھا۔سال 2010ءمیں بابلی ڈیم کے احاطہ میں حکم امتناعی نافذ ہونے کے باوجودچندرا بابو نائیڈو اپنے تیلگودیشم کے حامیوں کے ہمراہ یہاں پہنچ گئے تھے ۔ مگر سرحد پر ہی پولس نے انھیں روک دیاتھا ۔اسکے باوجود زبردستی نائیڈواپنے ورکرس کے ہمراہ ڈیم کے پاس گھس گئے اسلئے سرکاری کام میں رخنہ اندازی کامقدمہ چندرابابو اورتیلگودیشم کے پندرہ ایم ایل ایز و ورکرس کے خلاف درج کیاگیاتھا۔ اس وقت کی کانگریس حکومت نے بابو کو بذریعہ اورنگ آباد حیدرآباد واپس بھیج دیاتھا۔دھرم آباد عدالت میں مقدمہ کی سماعت جاری تھی لیکن ایک مرتبہ بھی چندرابابواور انکے حامی عدالت میںحاضر نہیں ہوئے ۔ اسلئے دھرم آباد عدالت کے جج گجھئے نے چندرابابو کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیالیکن پولس ابھی تک وارنٹ پر عمل آوری کرنے میں ناکام ہے ۔