علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے لفظ "مسلم” ہٹانے پر سیاست

0 7

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام میں لفظ "مسلم” پر ایک بار پھر سیاست شروع ہوگئی ہے۔علیگ برادری نے اس پر سخت ردعمل کااظہار کرتے ہوئے اسے سیاست قراردیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یوجی سی کی تجویز کے مطابق بنارس ہندو یونیورسٹی سے لفظ ہندو اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے لفظ مسلم ہٹانے کی تجویز پیش کی تھی، جس پر ملک بھر کے دانشوروں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا۔

اس کے بعد وزیر برائے فروغ انسانی وسائل پرکاش جاویکڑ نے صفائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ فی الحال ایسی کوئی تجویز نہیں ہے، اب اخبارات میں خبریں شائع ہونے پر ایک بار پھر سے تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔

مذکورہ تنازعہ کی شروعات دوبارہ سے اس وقت ہوئی جب ایک انگریزی روزنامہ نے مسلم یونیورسٹی سے لفظ "مسلم” ہٹانے کو لیکر اے ایم یو کی جانب سے دی گئی صفائی پر خبر شائع کی ۔ خبر کے مطابق اے ایم یو کا ماننا ہے کہ اس کا ایک تاریخی کردار ہے، جو اسکی شناخت ہے، ایسے میں اس کے نام سے ساتھ چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں ہے۔

وہیں اے ایم یو کے افسر رابطہ عامہ عمر سلیم پیرزادہ نے ایسے کسی خط سے عدم واقفیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب وزیر برائے فروغ انسانی وسائل خود اس مسئلہ پر جواب دےکر اسے خارج کرچکے ہیں تو اس پر بیان بازی غیر ضروری ہے۔

علیگ برادری نے بھی اسے خالص سیاست قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے مسئلوں کو اُٹھا کر حکومت فرقہ وارانہ ماحول بنانا چاہتی ہے جب کہ ملک میں دیگر مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور تعلیمی اداروں کو سیاست سے دوررکھنا چاہے ۔