40 سال کی عمر تک پہنچنے والے مرد حضرات ان عادات سے ہوشیار ہوجائیں

چالیس کی دہائی کی عمر بختگی اور مادی آزادی کا دور ہوتا ہے۔ یہ زندگی کے واقعات سے بھرپور ایک دلچسپ دہائی بھی ہوسکتی ہے۔ تاہم ماہرین صحت اور سائنسدان اس دور میں مرد حضرات کی جانب سے کی جانے والی کچھ عادات سے بھی خبردار کرتے ہیں۔ ان عادات میں کھانے پینے میں لاپرواہی اور ورزش سے گریز شامل ہے۔

چالیس سال کی عمر میں ایک آدمی جوان رہنے کی خواہش کرتا اور ایک شوہر اور باپ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کے درمیان پھنسا ہوا محسوس کر سکتا ہے۔ آدمی سوچتا ہے کہ اس کی زندگی میں کیا کچھ گزر گیا اور کیا ہونے والا ہے۔ وہ اپنے خوابوں پر نظر ثانی کرتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ وہ کیا پورا کرنے کے قابل تھا اور کیا پورا نہیں کر سکا۔ اس موقع پر بہت سے لوگ ڈپریشن یا شدید غصے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بہت سے لوگ چالیس کی عمر میں پہنچ کر اپنی خوراک کے حوالے سے لاپرواہی برتتے نظر آتے ہیں۔

ویب سائٹ "Eat This Not That” کے ماہرین صحت نے چالیس کی دہائی میں صحت مند رہنے میں مدد کے لیے تجاویز فراہم دی ہیں۔

دماغی مشقوں سے غفلت

دماغ ایک غیر متحرک عضو کی طرح لگتا ہے لیکن یہ دماغی مشقوں سے بہت فائدہ اٹھاتا ہے جو آپ کو چوکس رکھتی ہے اور دماغ کو صحت مند رکھتی ہے۔ ان مشقوں میں نئی چیزیں سیکھنا بھی شامل ہے۔ اس کے لیے نئی زبان سیکھنا بھی مفید ہوسکتا ہے۔

بیٹھنے کی غلط پوزیشن

چالیس کی دہائی والے افراد بری طرح سے بیٹھنا بند کریں۔ آرتھوپیڈکس کے پروفیسر اور لاس اینجلس میں ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں کے ڈائریکٹر نیل آنند کہتے ہیں کہ کمر کا درد خاص طور پر کمر کے نچلے حصے میں درد کام پر بیٹھنے کے انداز اور پیٹ کے کمزور پٹھوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

جمناسٹکس
جمناسٹکس

سخت ورزش

چالیس کی دہائی میں کھیل بہت اہم ہے لیکن ان لوگوں کے لیے چوٹ لگنے کا ایک حقیقی خطرہ ہے جو نئی مشقیں شدت سے کرتے ہیں۔ ورزش میں حد سے تجاوز جسمانی چوٹوں کا باعث بن سکتا ہے۔ لہذا ورزش کو احتیاط سے اور درست طریقے سے اپنانا ہی کار آمد ہوگا۔

تمباکو نوشی

سگریٹ نوشی کے خطرات کے بارے میں وسیع معلومات کے باوجود لاکھوں لوگ اب بھی اس بری عادت میں پڑے ہوئے ہیں۔ چالیس کی دہائی میں اس عادت کو چھوڑ دینا ہی ضروری ہے۔ یاد رہے تمباکو نوشی نہ صرف آپ کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ زہریلے مادے گردوں، مثانے اور جسم میں فلٹریشن سسٹم تک پہنچ جاتے ہیں۔ اس سے طویل عرصہ میں دیگر اعضا بھی ناکارہ ہوسکتے ہیں۔

ذہنی دباؤ

ہائی بلڈ پریشر نہ صرف آپ کے دل کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہ آپ کے گردوں پر بھی سنگین اور دیرپا اثرات مرتب کرتا ہے۔ بے قابو ہائی بلڈ پریشر امریکہ میں گردے فیل ہونے کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔

موٹاپا
موٹاپا

بڑھتا وزن

ماہرین کے مطابق کینسر کی کئی اقسام میں مبتلا افراد کے لیے موٹاپا سب سے اہم خطرے کے عوامل میں سے ایک ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ بڑے پیمانے پر موٹاپا ہی نہیں بلکہ صرف زیادہ وزن بھی کینسر کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ اس لیے چالیس کی دہائی والے افراد کو اپنے وزن کی کڑی نگرانی کرنا چاہیے۔

ٹیسٹوسٹیرون کی کمی

45 سال سے زیادہ عمر کے مردوں میں سے 10 میں سے تقریباً 4 افراد ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ فعال طور پر کام کیا جائے اور ہمیشہ چیک اپ کرایا جاتا رہے۔

پروسٹیٹ کینسر سے لاپرواہی

امریکہ میں جلد کے کینسر کے بعد پروسٹیٹ کینسر مردوں میں کینسر کی دوسری سب سے عام وجہ ہے۔ اس لیے اس سے بچنے یا بروقت علاج کرنے کے لیے جلد تشخیص بہت ضروری ہے۔

دیر تک جاگنا

عمر بڑھنے کے ساتھ نیند کی مناسب مقدار بھی ضروری ہو جاتی ہے۔ بہت سے مختلف مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو بالغ افراد باقاعدگی سے فی رات 7 گھنٹے سے کم سوتے ہیں ان میں دل کی بیماری، موٹاپا، ذیابیطس اور ڈپریشن کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔