25 سالوں سے جیل میں مقید دو مسلم قیدیوں کی ضمانت منظور
سپریم کورٹ آف انڈیا نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم دیا، جمعیۃ علماء نے قانونی امداد فراہم کی، گلزار اعظمی
نئی دہلی15/ فروری؛(راست)سپریم کورٹ آف انڈیا نے آ ج دو مسلم قیدیوں کو بڑی راحت دی جو گذشتہ پچیس سالوں سے جیل میں مقیدتھے، عدالت نے عرض گذارمحمد اقبال محمد حنیف شیخ اور محمد صغیر محمد بشیر چوہان کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عرض گذاروں پر الزام ہیکہ وہ 1998ممبئی لوکل ٹرین کے اسٹیشنوں پر ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کی سازش میں شامل تھے۔ ملزمین کو نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا ملی تھی جسے بامبے ہائی کورٹ نے برقراررکھا تھا۔
ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماہند (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی کے مطابق آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس جے بی پاردی والا کے روبرو محمد اقبال اور محمد صغیر کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت پر سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن اور ایڈوکیٹ اشوتھ سیتا رمن نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار گذشتہ پچیس سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل اپیل تقریباً دس سالوں سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اورمستقبل قریب میں اپیلوں پر حتمی بحث ہونے کے امکانات نہیں ہیں لہذا عرض گذاروں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو مزید بتایا کہ عرض گذاروں کو ماضی میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا لیکن ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد انہوں نے از خود سپردگی کردی تھی نیز پیرول اور فرلو پر رہا ہونے کے بعد عرض گذار کبھی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوئے۔
دفاعی وکلاء نے مزید بتایا کہ اسی مقدمہ کا سامناکررہے تین ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں عدالت منظور کرچکی ہے لہذا یکسانیت کی بنیاد پر عرض گذاروں کو بھی ضمانت پر رہا کیا جائے۔دفاعی وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے عرض گذاروں محمد اقبال اور محمد صغیر کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے ٹرائل کورٹ کو حکم دیا کہ وہ ضمانت کی شرائط طئے کرے۔اس ضمن میں گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرینوں کے مختلف اسٹیشنوں پر 1998 میں ہوئے بم دھماکوں کے الزامات کے تحت نچلی عدالت سمیت بامبے ہائی کورٹ سے مجرم گردانے گئے چھ مسلم لوگوں نے جمعیۃ علماء کے توسط سے ان سزاؤں کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی ہے لیکن اس پر سپریم کورٹ کے فوری سماعت کرنے سے انکار کے بعد ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی عرض داشت داخل کی گئی تھی جسے آج عدالت نے منظور کرلیا۔گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی شیخ اشفاق، محمد یعقوب عبدالمجید اور اصغر قادر شیخ کی ضمانتیں سپریم کورٹ آف انڈیا نے منظور کی تھی، جمعیۃ علماء کے توسط سے ابتک پانچ ملزمین کی ضمانتیں کرائی جاچکی ہیں جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اب صرف آفتاب سعید احمد شیخ کی ضمانت ہوناباقی ہے اور ان کی ضمانت پر رہائی کے لیئے کوشش کی جارہی ہے اور امید ہے کہ انہیں بھی سپریم کورٹ سے ضمانت ملیگی۔واضح رہے کہ جنوری/فروری 1998میں ممبئی کے مضافات میں واقع ریلوے اسٹیشنوں کنجور مارگ،گورے گاؤں، ملاڈ، ویرار، سانتاکروز اور کاندیولی اسٹیشنوں میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے جسمیں کل4/ افراد ہلا ک اور30 / افراد شدید زخمی ہوئے تھے۔بم دھماکوں کے بعد ممبئی پولس نے 12/ افراد کو گرفتار کیا تھا اور ان پر تعزیرات ہند، آرمس ایکٹ، ایکسپوزیو سبسٹنس ایکٹ وغیرہ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔