20 ہزار کروڑ روپے کی شاہی جائیداد کے مقدمے کا فیصلہ، مہاراجہ کی دو بیٹیاں وارث قرار
نئی دہلی:انڈیا کی سپریم کورٹ نے پنجاب کی ریاست فریدکوٹ کے سابق مہاراجہ ہریندر سنگھ براڑ کی 20 ہزار کروڑ روپے کی شاہی جائیداد کے 30 برس سے جاری وراثت کے مقدمے کا فیصلہ سُناتے ہوئے مہاراجہ کی دو بیٹیوں کو اُن کی بیشتر جائیداد کا وارث قرار دیا ہے۔
اُن کے اثاثوں میں پنجاب، دلی، ہماچل پردیش، چندی گڑھ اور ہریانہ میں زمینیں، قلعے، زیورات، قدیم قیمتی کاریں اور بڑا بینک بیلنس شامل ہیں سپریم کورٹ نے فرید کوٹ ریاست کے نگہبان ٹرسٹ ’مہروال کھیوا جی ٹرسٹ‘ کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے جس میں اس نے دو برس قبل ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں مہاراجہ کی بیٹیوں کو ان کی املاک کا وارث قراد دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یو یو للت کی قیادت میں تین ججز کے ایک بینچ نے 30 برس سے جاری اس مقدمے کا فیصلہ سُناتے ہوئےمہاراجہ کی املاک کا بیشتر حصہ ان کی دو بیٹیوں امرت کور اور دیپندر کور کے حوالے کرنے کا فیصلہ گذشتہ ہفتے سُنایا ہے۔
سابق مہاراجہ کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں میں فرید کوٹ میں واقع 14 ایکڑ پر بنا ہوا راج محل بھی شامل ہے۔ محل کی زمین کے ایک حصے پر ایک 150 بستروں کا ہسپتال تعمیر کیا گیا ہے۔دوسری املاک میں فریدکوٹ میں 10 ایکڑ اراضی پر بنا ہوا قلعہ مبارک بھی شامل ہے۔
دلی میں پارلیمنٹ سے کچھ مسافت پر فرید کوٹ ہاؤس بھی اُن کی املاک میں شامل ہے۔ مرکزی حکومت نے ساڑھے 17 لاکھ روپے ماہانہ پر اسے لیز پر دے رکھا ہے۔ دس برس پہلے اس جائیداد کی مالیت کا تخمینہ 1200 کروڑ روپے لگایا گیا تھا۔
معاملہ ہے کیا؟
پنجاب کی فریدکوٹ ریاست کے مہاراجہ ہریندر سنگھ براڑ سنہ 1918 میں تخت نشین ہوئے تھے۔ انھوں نے نریندر کور سے شادی کی۔ ان کے یہاں تین بیٹیاں امرت کور، دیپندر کور اور مہیپندر کور اور ایک بیٹا ٹکا ہر موہندر سنگھ پیدا ہوئے۔
سنہ 1981 میں بیٹے کی ایک سڑک حادثے میں موت ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ بیٹےکی موت کے بعد سابق مہاراجہ ڈپریشن کا شکار ہوئے اور اسی دورانیے میں ان کی ایک وصیت سامنے آئی جس میں اُن کے اثاثے ایک ٹرسٹ کے حوالے کرنے کی بات کہی گئی تھی۔
سنہ 2001 میں تیسری بیٹی مہیپندر کور کی شملہ میں پراسرار حالت میں موت ہو گئی۔مہاراجہ کے اثاثوں کو ٹرسٹ کے حوالے کرنے کی جو وصیت سامنے آئی تھی اس میں یہ بھی ذکر تھا کہ چونکہ ایک بیٹی امرت کور نے مہاراجہ کی مرضی کے خلاف شادی کی تھی اس لیے انھیں ان کی املاک سے عاق کر دیا گیا ہے۔مہاراجہ کی بیٹی امرت کور نے اس وصیت کے خلاف سنہ 1992 میں ایک دیوانی مقدمہ دائر کیا۔
انھوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ ان کے والد اپنے اثاثوں کا حق قانونی طور پر کسی ٹرسٹ کے حوالے نہیں کر سکتے کیونکہ یہ اثاثے موروثی ہیں اور ان پر ہندو مشترکہ فیملی قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔امرت کور نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ یہ وصیت فرضی ہے۔ سنہ 2013 میں چندی گڑھ کی ایک عدالت نے اس وصیت کو جعلی قرار دیا اور اسے مسترد کرتے ہوئے املاک کا مالکانہ حق سابق مہاراجہ کی بیٹیوں کو دینے کا فیصلہ سنایا۔
مہروال کھیواجی ٹرسٹ نے اس فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ سنہ 2020 میں ہائیکورٹ نے ذیلی عدالت کے فیصلے کو صحیح قرار دیا اور 20 ہزار کروڑ روپے مالیت کے بیشتر اثاثے امرت کور اور ان کی بہن دیپند کور کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
ٹرسٹ نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جسے عدالت عظمیٰ نے مسترد کر دیا اور سپریم کورٹ نے سبھی اثاثے سابق مہاراجہ کی دو بیٹیوں اور کچھ حصہ ان کے ایک بھائی کی بیٹی کو دینے کا حکم دیا۔ عدالت نے ٹرسٹ کو تحلیل کرنے بھی کا حکم دیا ہے۔(بہ شکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام)