13/7 ممبئی سلسلہ وار بم دھماکہ معاملہ: 11/ سالوں کے طویل عرصہ کے بعد مقدمہ کی سماعت شروع

186

ممبئی 2/ فروری(راست)”کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے“کے مترادف آج بالآخر ممبئی کی خصوصی مکوکا عدالت نے 13/7 ممبئی سلسلہ وار بم دھماکہ مقدمہ (زویری بازار بم دھماکہ) معاملے میں پہلے گواہ استغاثہ کا بیان درج کیا۔ ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان اورایڈوکیٹ شریف شیخ اور ایڈوکیٹ حسنین قاضی نے گواہ استغاثہ سے جرح کی۔آج دوپہر بعد خصوصی جج بی ڈی شیلکے نے گواہی کا اندراج شروع کیا جس کے دوران خصوصی سرکاری وکیل اجول نکم کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پنچ گواہ نے عدالت کوبتایا کہ 18/ جولائی 2011 کو اسے ڈی بی مارگ پولس اسٹیشن نے اس مقدمہ میں پنچ بننے کی گذارش کی تھی جسے اس نے قبول کرلیا تھا،

گواہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ بم دھماکہ میں زخمی کسی شخص کے جسم سے دھات کے ٹکڑے برآمد ہوئے تھے جس کا پنچ نامہ اس کی موجودگی میں کیا گیا تھا۔ گواہ استغاثہ نے پنچ نامہ پر موجود اپنی دستخط کی شناخت بھی کی۔ایڈوکیٹ اجول نکم کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے اختتام کے بعد ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے سب سے پہلے جرح کی اور گواہ پر الزام عائد کیا کہ آج وہ عدالت میں اے ٹی ایس کے دباؤ میں جھوٹی گواہی دے رہا ہے نیز گواہی دینے سے قبل اسے پنچ نامہ پڑھ کر بتایا گیا تھا اور گواہی کیسے دینا ہے اس کی رہنمائی کی گئی تھی۔ایڈوکیٹ شریف شیخ نے بھی گواہ سے جرح کی اور اس پر الزام عائد کیا کہ پولس نے اسے جو دھات کے ٹکڑے دکھائے تھے او ر وہ پہلے سے سیل بند نہیں تھے نیز کس زخمی شخص کے جسم سے کب نکالے گئے تھے اس کا بھی گواہ کو علم نہیں ہے

۔ گواہ استغاثہ نے اس بات کو قبول کیا کہ اسے اس بات کاعلم نہیں ہے کہ کس زخمی شخص کے جسم سے یہ د ھات کے ٹکڑے نکالے گئے تھے۔دفاعی وکلاء نے گواہ پر مزید الزام عائد کیا کہ اس نے پولس کے دباؤ میں پہلے سے تیار شدہ یعنی کہ ریڈی میڈ پنچ نامہ پر دستخط کیئے تھے جس سے اس نے انکار کیا۔ اسی درمیان گواہ سے جرح کا اختتام ہوا جس کے بعد عدالت نے استغاثہ کو حکم دیا کہ وہ معاملے کی اگلی سماعت پر دوسرے گواہ کو عدالت میں پیش کرے۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتہ ملزم نقی احمد نے تلوجہ جیل میں بھوک ہڑتال کردی تھی اور عدالت سے درخواست کی تھی اگر اس کے مقدمہ کی سماعت شروع نہیں ہوئی تو وہ بھوک ہڑتال ختم نہیں کریگا۔عدالت نے ملزم کی جانب سے ارسال کردہ عرضداشت پر فیصلہ صادر کیا تھاکہ مقدمہ کی سماعت شروع کیجائے گی لہذا وہ بھوک ہڑتال ختم کردے، عدالت کی یقین دہانی کے بعد ملزم نے بھوک ہڑتال ختم کردی تھی جس کے بعد آج مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی۔

واضح رہے کہ گذشتہ برس عدالت نے ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 302,307,326,325,324,379,109,120-B,اورغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون، دھماکہ خیز مادہ کے قانون اور مکوکا قانون کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ چارج فریم کیا تھا۔اس معاملے میں انسداد دہشت گرد دستہ ATS نے اٹھارہ ہزار صفحات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں داخل کی ہے، زاویری بازار، اوپیرا ہاؤ، دادر میں ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں میں 27 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 127 زخمی ہوئے تھے۔ تحقیقاتی دستہ اے ٹی ایس نے ملزمین پر الزام عائد کیا ہیکہ ملزمین کا تعلق انڈین مجاہدین نامی دہشت گرد تنظیم سے ہے اور بیرون ملک سے فنڈ حاصل کرنے کے بعد انہوں نے ممبئی کے تین مختلف مقامات پر بم دھماکے انجام دیئے تھے۔ اس مقدمہ میں ملزمین نقی احمد وصی احمد، ندیم اختر اشفاق شیخ، کولیان وزیر چند پتریجا، ہارون عبدالرشید نائیک،کفیل احمد محمد ایوب انصاری، محمد احمد صدی بپا عرف یاسین بھٹکل، اسعد اللہ اختر جاوید اختر عرف ہڈی، اعجاز سعید شیخ، سید اسماعیل آفاق علیم لنکا، صدام حسین فیروز خان، زین العابدین عبدالرزاق کے خلاف چارج فریم کیا گیا ہے۔آج عدالت میں ملزمین نقی احمد، ندیم اختر اور ہارون نائیک کو پیش کیا گیا جبکہ دیگر ملزمین کو بنگلور اور دہلی سے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ پیش کیا گیا۔