10سال سے کم اور 60سال سے زیادہ عمروالے احتیاط کریں
نئی دہلی ۔ 19مارچ ( سیاست ڈاٹ کام) دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے ہزاروں اموات ہوئی ہیں اور لاکھوں افراد متاثر ہورہے ہیں ۔ ہندوستان میں بھی کورونا وائرس سے 4 اموات ہوئی ہیں ، 300 کے قریب افراد متاثر ہیں ۔ کورونا وائرس دراصل بیمار افراد کے کھانسنے یا چھیکنے سے باہر گرنے والے چھینٹے یا تھوک کے قطروں سے وائرس پھیلتا ہے ۔ اس کا فوری اثر 10سال سے کم اور 60سال سے زیادہ کی عمر کے افراد میں ہوتا ہے ۔ کمسن بچوں اور ضعیف افراد کو وائرس سے محفوظ رہنے کےلئے احتیاط کرنے کی ضرورت ہے ۔بیمار افراد جب کھانستے ہیں یا چھینکتے ہیں تو اس سے خارج ہونے والا تھوک یا چھینٹیں فضاءمیں پھیل کر گشت کرتے ہیں جب اس کے اطراف چلنے پھرنے والے لوگ تھوک کے جراثیم کی زد میں آتے ہیں تو بیمار پڑجاتے ہیں ۔ ان میں کورونا وائرس کے افراد دھیرے دھیرے بڑھنے لگتے ہیں ۔
متاثرہ شخص سے جب کوئی ملاقات کرتا ہے تو وہ بھی وائرس کی لپیٹ میں آجاتا ہے ۔ تھوک اور چھینک سے نکلنے والے فضلات فضاءمیں موجود رہتے ہیں اور یہ اُس وقت تک اثر دار رہتے ہیں جب تک ان کی طاقت برقرار رہتی ہیں ۔اس دوران انسان ان ذرات اور فضلے سے پھیلنے والے جراثیم کا شکار ہوجاتا ہے ۔ انسانوں کے پھیپھڑوں پر فوری حملہ کرتے ہیں ، ناک اور گلے سے گزرتے ہوئے یہ وائرس آدمی کو بیمار کردیتا ہے ۔ بعض صورتوں میں وائرس منہ کے اندر ہی رہتا ہے کوئی گرم چیز استعمال کرنے سے وائرس مر جاتاہے ۔ 24گھنٹے کے اندر وائرس پیٹ میں چلا جائے تو آدمی کو بیمار کردیتا ہے ۔ ناک بہنا شروع ہوجاتی ہے اور گلے میں خراش ، بخار ، اعضاءشکنی کی علامتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں اور یہ وائرس انسان کے جسم میں پہنچ کر مرض میں تبدیل ہوکر پھیپھڑوں کو نصف حصے تک خراب کردیتا ہے ۔
انسانوںکو اپنے پھیپھڑے خراب ہونے کا جس وقت پتہ چلتا ہے اُس وقت تک آدھے پھیپھڑے خراب ہوجاتے ہیں ۔ نمونیا بھی ہوتا ہے ، یہ مرض کی انتہائی خطرناک شکل ہے ، نمونیا اگر ہوجائے تو اسے سنگین سمجھنا چاہیئے ۔ کیونکہ نمونیا سے جسم میں آکسیجن کی سطح بھی کم ہوجاتی ہے ۔ماضی میں جراثیم کے اثرات پھیلتے نہےں تھے ، وہ جسم میں پہنچنے سے پہلے ہی کمزور پڑجاتے تھے ۔ ان جراثیم سے وباءنہےں پھیلتی تھی ۔ اب بین الاقوامی سفر میں اضافہ ہوا ہے اور وائرس ایک ملک سے دوسرے ملک میں آسانی سے منتقل ہورہا ہے ۔ متاثرہ افراد کے اندر یہ وائرس ایک وقت مقررہ تک برقرار رہتاہے اسی لئے جب کوئی متاثرہ شخص سفر کرتا ہے تو دنیا کے کسی حصے میں بھی اس شخص کے پہنچنے سے وہاں کی فضاءبھی خراب ہوجاتی ہے ۔ نئے نئے علاقوں میں یہ انفکشن پھیلنے لگتا ہے ۔ اگر وقت پر اس کی تشخیص نہےں کی گئی تو یہ تیزی سے دوسرے علاقوں تک پھیل جائے گا ۔ عالمی سطح پر وائرس پر قابو پانے کےلئے فی الحال کوئی ٹیکہ ایجاد نہےں کیا گیا ہے اسی لئے یہ وائرس جان لیوا ثابت ہورہا ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگ متاثر ہورہے ہیں ۔جو مریض وائرس سے متاثر ہیں ان کے فوری ٹسٹ کروائے جانا چاہیئے ورنہ نئی قسم کی وباءپھیل سکتی ہیں اور ملک کے دیگر حصوں تک اس کی دہشت بڑھتی جائے گی ۔ ہندوستان میں بھی حکومت نے وائرس پر قابو پانے کےلئے احتیاطی اقدامات کئے ہیں شہریوں کو بھی محتاط رہنے کی ضرور ہے ۔