1 June, 2022 18:51
On Wed, 1 Jun 2022, 5:28 pm Type, <itsm04928> wrote:
(حفیظ ِمسلکِ دار السلام و رہبرِ انجم) =2022جنوبی ہند کی عہد ساز شخصیت، معروف مصنف اور شعلہ بیان مقرر، ناظمِ جامعہ دار السلام عمرآباد (تملناڈ) ، علامہ حافظ حفیظ الرحمن اعظمی عمری مدنی بن محمد نعمان اعظمی 81 برس کی عمر گزار کر مؤرخہ 24 مئی 2022 کو اپنے خالق سے جا ملے، (انا للہ وانا الیہ راجعون) بطور خراج عقیدت کچھ اشعار کہنے کی مجھے سعادت مل رہی ہے، نظم میں خاص بات یہ ہے کہ اس کے آخری مصرعے سے سن وفات کی تخریج ہوئی ہے، جسے نظم کا عنوان بنایا گیا ہے، امید ہے یہ اشعار جہاں تک پہنچیں گے مرحوم کے لئے دعاء مغفرت کا ذریعہ بنے گی، (غفر ہ اللہ وادخلہ فسیح جناتہ)
– عامر عثمانی (شکیب) عمری ، شیموگہ– مقیم دوحہ قطراے لطفِ زندگانی تھم، مجھے کچھ ہوش تو آئے
حسیں زلفوں سے تیری آج دل میرا ہے گھبرائےسنا ہے! آج پھر سے مادر علمی کا دل ٹوٹا
اچانک پھر سے اک لختِ جگر کو قدْر نے لوٹاعمر آباد کی وادی غموں سے پھر ہے بھر آئی
وفاتِ حسرتِ آیات کی جوں ہی خبر آئیوہ کوہ ِشرق ہو کہ غرب، ہر چہرہ ہے افسردہ
گھنے اشجار بھی لگنے لگے ہیں آج پژمردہحفیظِ اعظمی اخلاص کے پیکر کی رحلت آہ
شفیق و محترم محبوبِ ہر انساں کی ُفرقت آہخشیّت ہو کہ طاعت ہو، نفاست ہو کہ عفّت ہو
تواضع، صبر و شکر و سادگی ہو یا قناعت ہولب و لہجہ کی شیرینی، تلفّظ کی سلاست ہو
قلَم کی بے خودی، حُسنِ معانی کی حکایت ہوصفاتِ عالیہ کا جس کے اندر اک خزینہ تھا
وہ اہل ِ علم و تقوی کی لڑی میں اک نگینہ تھابہ توفیقِ الہی علم و حکمت میں ہوئے ماہر
یوں اپنے عصر کے اقران میں ہوکر رہے ظاہرقیادت کی صلاحیّت سے مالا مال تھے وه خوب
ہوئی یہ بات ثابت جب نظامت سے رہے منسوباگر خود پر نہ کرتے فرض خدمت، دین کی عائد
تو بن جاتے کسی قومی سیاسی حزب کے قائدہوئے سیراب علمِ دین سے ارضِ حرم جاکر
رہے پھر دین کی خدمت میں واپس عمر بھر آکررہے نئجیریا میں تو بلاکی سادگی دیکھی
ملیشیّا میں رہ کر خوبصورت زندگی دیکھیملی فکرِ عمر،جُہدِ أمین و أعظمی سے جب
ملی پہچان جگ میں جامعہ کو جاودانی تبیہ اجدادِ ثلاثہ جامعہ کی جان تھے اور شان
یہ ایسی اک حقیقت ہے نہیں اس سے کوئی انجانکوئی تھا، مُشک ان میں تو، کوئی صندل کوئی کافور
مثلّث عِطر سے ہر پل رہا ہے جامعہ معمورجو راہ ِاعتدالِ جامعہ ، ہے اک مشَن ہمدم
وه اصلاً انبیاء کے وارثوں کی راہ ہے ُمحکمشکیب اسلاف نے رکھا ہے اس پر جامعہ قائم
دعا ہے جامعہ کا حُسن یہ قائم، رہے دائمحفیظِ اعظمی اخلاص کے پیکر کی رحلت آہ
شفیق و محترم محبوبِ ہر انساں کی ُفرقت آہیدِ یُمنی رہے کاکا سعید الشیخ کے ہر پل
زمانے کی تپش کے سامنے بن کر رہے بادلہزاروں سوگواروں کی دعا ہے رب رحماں سے
کرم سے پیش آنا تو حفیظ ِ وُلدِ نعماں سےمثالِ نجمِ ثاقب آسمانِ علم پر تھے تم
(حفیظ ِ مسلکِ دار السلام و رہبرِ انجم) =2022