شیخ اسمعیل کا خود کا تیار کردہ ہیلی کاپٹر اڑانے کا خواب پورا نہ ہوسکا، نوجوان کی دردناک موت

ایوت محل:مہاراشٹر کے ایوت محل میں رہنے والا ایک 24 سالہ نوجوان گذشتہ دو سال سے کاپٹر بنانے کی کوشش کررہا تھا۔آہستہ آہستہ وہ کامیابی کی طرف بڑھتا رہا لیکن پہلی ہی اڑان میں اس کا ہیلی کاپٹر کریش ہوگیا جس میں نوجوان کی موت واقع ہوگئی۔

شیخ اسمعیل عرف منّا شیخ ایوت محل کے ضلع پھول ساونگی گاؤں کا رہنے والا تھا۔ اس نے صرف آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی لیکن اس کے حوصلے اتنے بلند تھے کہ اس نے ہیلی کاپٹر بنانے کی ٹھان لی۔پیشے سے میکینک منّا شیخ نے پرزے پرزے جوڑ کر اپنے گیرج میں ہی ایک ہیلی کاپٹر تیار کرلیا۔اسمعیل شیخ نے اس کا نام منّا ہیلی کاپٹر رکھا تھا۔شیخ اسمعیل کے خاندان میں اس کے والد، ایک بھائی اور ایک بہن ہیں، بھائی مصور گیس ویلڈر ہے۔

اسمعیل کی معاشی حالت بہتر نہیں تھی وہ کولر، واشنگ مشین کی مرمت جیسے چھوٹے موٹے کام کیا کرتا تھا۔اسی دوران اس کے دل میں ہیلی کاپٹر بنانے کا خیال آیا اور وہ دل وجان سے اس کام میں لگ گیا۔اس کی محنت رنگ لائی اور ہیلی کاپٹر تیار بھی ہوگیا۔آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے والے اسمعیل نے ہیلی کاپٹر بنانے کا طریقہ نکالا اور اسکے بعد آہستہ آہستہ اس کے مختلف حصے بنانے لگا پھر انہیں ویلڈنگ کرکے ایک دوسرے سے جوڑ دیا۔دو سال کی سخت محنت کے بعد اس کا ہیلی کاپٹر تیار ہوگیا۔

15 اگست کو اسمعیل اپنا ہیلی کاپٹر لانچ کرنے لانچ کرنے والا تھا لیکن اس سے قبل وہ اس کی جانچ کیلئے ایک ٹیسٹ پرواز کرنا چاہتا تھا۔زمین پر ہیلی کاپٹر کا انجن شروع ہوا 750 ایمپیئر پر چل رہا تھا، اسی وقت اچانک پچھلا پنکھا ٹوٹ کر اہم پنکھے سے ٹکرایا اور ہیلی کاپٹر کو زوردار جھٹکا لگا۔اس دوران ہیلی کاپٹر کو اڑانے کی کوشش کررہے اسمعیل کا سر کئی جگہ ٹکرایا اور چوٹ لگنے کے سبب موقع پر ہی اس کی موت ہوگئی۔

اس حادثے کے سبب گاؤں میں غم کا ماحول ہے۔واضح رہے کہ منّا شیخ کے ہیلی کاپٹر کو دیکھنے کیلئے بنگلور سے ماہرین کی ایک ٹیم آنے والی تھی۔ اسی جوش میں اس نے ایک دن قبل ہی ہیلی کاپٹر کی ٹیسٹ اڑان کا ارادہ کیا اور بدقسمتی سے ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوگیا جس میں اس کی موت ہوگئی۔