رمضان کے روزے جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں، ماہرین

اگرچہ مسلمان کسی دنیاوی فائدے کے لئے روزے نہیں رکھتے لیکن جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے کے سینکڑوں جسمانی اور ذہنی فوائد ہیں، ڈاکٹروں اور ماہرین کے مشورے سے روزے رکھنے کے نتیجے میں شوگر کے مرض پر قابو پانے، وزن کم کرنے اور بلڈ پریشر و کولیسٹرول کنٹرول کرنے سمیت کینسر کے بچاؤ اور دماغی امراض پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے جبکہ ڈپریشن، گھبراہٹ اور سگریٹ نوشی سمیت دیگر کئی مسائل سے نجات حاصل کرنے میں بھی روزہ مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار مقامی اور بین الاقوامی ماہرین صحت نے اتوار کے روز اختتام پذیر ہونے والی دو روزہ ساتویں بین الاقوامی ذیابطیس اور رمضان کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس کا انعقاد بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائینولوجی نے انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن، رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ اور ڈائبیٹیز اینڈ رمضان انٹرنیشنل الائنس کے تعاون سے کیا تھا۔

کانفرنس کے اختتامی روز معروف اسلامی اسکالر مفتی ارشاد احمد اعجاز، ترک ماہر ڈاکٹر محمت عاکف، پروفیسر محمد حسنین، کویتی ماہر ڈاکٹر عیبا العزیری، سعودی ماہر ذیابطیس ڈاکٹر خالد طیب، مصری ماہر ڈاکٹر مصباح کامل، پروفیسر شبین ناز مسعود، مصری ماہر ڈاکٹر نینسی ال بربری، قطر سے ڈاکٹر ریاض احمد ملک، امریکا سے ڈاکٹر عظمٰی خان، برطانیہ سے ڈاکٹر وسیم حنیف اور سلمہ مہر، مصری ماہر ڈاکٹر عادل السید کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط اور کانفرنس کے آرگنائزنگ کمیٹی چیئرمین پروفیسر یعقوب احمدانی اور ڈاکٹر سیف الحق نے بھی خطاب کیا۔

بین الاقوامی ماہرین خاص طور پر پر ڈاکٹر عادل السید اور ڈاکٹر عیبا العزیری کا کہنا تھا کہ روزے رکھنے کے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں جسمانی اور ذہنی فوائد ہیں، یہ اور بات ہے کہ مسلمان روزے صرف اللہ کی خوشنودی کے لیے رکھتے ہیں، اور ان کے پیش نظر ذہنی اور جسمانی صحت کے فوائد نہیں بلکہ اللّٰہ تعالیٰ کی خوشنودی مقصود ہوتی ہے۔

دونوں ماہرین کا کہنا تھا کہ روزے رکھنے سے نہ صرف شوگر کے مرض بلکہ بلڈ پریشر، دل کے امراض، گردوں کے افعال اور ذہنی مسائل بشمول ڈپریشن اور گھبراہٹ پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے، دنیا بھر میں کروڑوں مسلمان اپنی مختلف بیماریوں کے باوجود روزے رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی صحت بہتر ہو سکتی ہے لیکن ان تمام مریضوں کو کو اپنے معالجین کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔

معروف اسلامی اسکالر مفتی ارشاد احمد اعجاز کا کہنا تھا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو رمضان کے روزے رکھنے کے حکم کے ساتھ ساتھ مریضوں کو کئی آسانیاں بھی مہیا کی ہیں اور ایسے مریض جنہیں ان کے معالج روزہ رکھنے سے منع کریں، انہیں چاہیے کہ اپنے ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کریں اور جب ان کی صحت بہتر ہو جائے تو رمضان کے روزے پورے کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ طبی معاملات میں ماہرین صحت کی رائے کو اولیت حاصل ہے اور اگر ڈاکٹر یہ سمجھتے ہیں کہ کسی مریض کی حالت ایسی نہیں کہ وہ روزے رکھ سکے تو انہیں اپنے معالج کی ہدایت پر عمل کرنا چاہیے۔

ذیابطیس اور رمضان کے حوالے سے ساتویں کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مفتی ارشاد کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں پوری دنیا سے ماہرین شرکت کر رہے ہیں اور امید ہے کہ وہ دنیا کے کروڑوں مسلمانوں کو روزے رکھنے کے حوالے سے مفید مشورے دے رہے ہیں۔

کانفرنس کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین اور اور رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ پاکستان کے سربراہ پروفیسر یعقوب احمدانی کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 15 سالوں سے رمضان اور حج کی عبادات کو محفوظ طریقے سے ادا کرنے کے حوالے سے ریسرچ کر رہے ہیں، اس سلسلے میں یہ ساتویں کانفرنس ہے جس میں پوری دنیا سے ماہرین کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ رمضان کے مہینے میں میں مسلمانوں کو محفوظ طریقے سے روزے رکھنے کے حوالے سے آگاہی اور معلومات فراہم کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کو رمضان کے آغاز سے چند ہفتے قبل منعقد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ذیابطیس میں مبتلا مریض کو یہ بتایا جائے کہ وہ اپنے معمولات کار اور دواؤں کو اپنے معالجین کے مشورے سے کیسے ایڈجسٹ کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رمضان کے حوالے سے ڈاکٹروں کی تربیت بھی بہت ضروری ہے تاکہ وہ اپنے مریضوں کو روزہ رکھنے کے حوالے سے درست مشورہ دے سکیں، ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ اپنے مریضوں کو بتائیں کہ رمضان کے مہینے میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، ورزش کو ترک نہ کریں، مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں، چائے کافی اور کولڈ ڈرنکس کے استعمال سے اجتناب برتیں جبکہ کسی بھی بھی مسئلے کی صورت میں ٹیکنالوجی خاص طور پر ٹیلی میڈیسن کا استعمال کر کے مفید مشورے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائینولوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن اور دیگر عالمی اداروں کے اشتراک سے ذیابطیس کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کر رہا ہے، اللّٰہ کا شکر ہے کہ پاکستانی اور عالمی ماہرین کی کئی سالوں کی محنت کے بعد اب ذیابطیس اور دیگر امراض میں مبتلا مریض رمضان کے فیوض و برکات سے مستفید ہو رہے ہیں اور لوگوں کو اس بات کا علم ہو چکا ہے کہ وہ ان حالات میں روزے رکھ سکتے ہیں جبکہ وہ کیا عوامل ہیں جن کی بنا پر وہ بغیر کفارہ ادا کیے روزہ توڑ سکتے ہیں۔