خون عطیہ کرنے کے فوائد جانتے ہیں؟

دنیا میں ہر سال 14 جون کو خون عطیہ کرنے یا ’بلڈ ڈونر ڈے‘ منایا جاتا ہے جس کا مقصد خون کی محفوظ منتقلی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے۔یہ دن ایسے افراد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے بھی منایا جاتا ہے جو بغیر کسی لالچ کے اپنا خون دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لیے عطیہ کرتے ہیں۔انسانی جسم کا ایک لازمی جزو خون ہے جو دل اورشریانوں کے ذریعے جسم کے اعضاء میں گردش کرتا رہتا ہے۔ کسی بھی انسان کو شدید بیماری، سرجری اور حادثاتی صورتحال میں خون، پلازما، سفید خلیات (وائٹ سیلز) کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلیے خون کے عطیات انتہائی اہم اور ضروری ہیں۔ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ خون عطیہ کرنے سے انسان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ یہ بات بالکل درست نہیں۔

ہر تندرست انسان کے بدن میں تقریباً ایک لیٹر (یعنی دو سے تین بوتلیں) اضافی خون ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہر تندرست انسان کو سال میں کم از کم دو مرتبہ خون کا عطیہ ضرور د ینا چاہیے۔ اس سے صحت پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے بلکہ خون کا عطیہ دینے والے افراد زیادہ صحت مند رہتے ہیں۔ خون عطیہ کرنے میں جتنا خون لیا جاتا ہے، اس کی کمی انسانی جسم تین دن میں پوری کرلیتا ہے، جبکہ خون کے خلیات 56 دن میں مکمل طور پر دوبارہ بن جاتے ہیں۔ خون کے یہ نئے خلیات، پرانے خلیوں سے زیادہ صحت مند اور طاقتور ہوتے ہیں جو انسان کو کئی امراض سے بچاتے ہیں۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ عادت جسم کے لیے فائدہ مند بھی ثابت ہوسکتی ہے؟

اگر نہیں تو اس کے فوائد درج ذیل ہیں۔

دوران خون میں بہتری کا امکان

طبی ماہرین کے مطابق خون کا اکثر عطیہ کرنا دوران خون کے نظام میں بہتری لانے کا باعث بنتا ہے کیونکہ اس سے شریانوں کو نقصان کم پہنچتا ہے جس سے خون کے بلاک ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ آسان الفاظ میں ایسے افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 80 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خون عطیہ کرنے والے افراد کم بیمار ہونے کے باعث اسپتال بھی بہت کم داخل ہوتے ہیں اور وہاں بھی ان کا قیام مختصر عرصے کے لیے ہوتا ہے، جبکہ ہارٹ اٹیک، کینسر اور فالج وغیرہ کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

مفت طبی چیک اپ

خون عطیہ کرنے سے قبل لگ بھگ ہر فرد کا طبی چیک اپ ہوتا ہے جس میں جسمانی درجہ حرارت، دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور ہیموگلوبن کی سطح کو دیکھا جاتا ہے، اسی طرح خون اکھٹا کیے جانے کے بعد اسے لیبارٹری بھیجا جاتا ہے جہاں اس کے مختلف قسم کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں تاکہ جانا جاسکے کہ وہ خطرناک مرض سے آلودہ تو نہیں، جس سے لوگوں کو بھی آگاہ کیا جاتا ہے۔

آئرن کی سطح

متوازن رہتی ہے

صحت مند بالغ افراد کے جسم میں پانچ گرام آئرن کی موجودگی ضروری ہوتی ہے جن میں سے بیشتر خون کے سرخ خلیات میں ہوتی ہے، جبکہ بون میرو میں بھی یہ جز پایا جاتا ہے۔ جب خون عطیہ کیا جاتا ہے تو کچھ مقدار میں آئرن بھی کم ہوتا ہے، جو کہ عطیہ کیے جانے کے بعد خوراک سے دوبارہ بن جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق آئرن کی سطح میں اس طرح کی تبدیلی صحت کے لیے بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس جز کی بہت زیادہ مقدار خون کی شریانوں کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔

لمبی زندگی کا امکان

ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ رضاکارانہ بنیادوں پر خون کا عطیہ کرتے ہیں، ان میں مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے اور اوسط عمر میں چار سال تک کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

خون عطیہ دینے کے فوائد

خون دینے کے بے شمار فوائد ہیں پہلا تو کسی انسان کی جان بچانا ہے اگر دیکھا جائے تو اس سے بڑ ھ کر دنیا میں اور کوئی فائدہ ہی نہیں لیکن پھر بھی میڈیکلی نقطہ نظر سے بھی اس کے بہت سے فوائد ہیں ان میں سے چند ایک یہ ہیں۔ ہر انسان کے بدن میں اس کی ضرورت سے اضافی 3 بوتل خون کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ایک تندرست انسا ن مرد و عورت ہر 3ماہ کے بعد ایک خون کی بوتل عطیہ میں دے سکتا ہے اسکا فائدہ آپکے جسم کو یہ ہوگا کہ آپ کا کولیسٹرول بھی قابو میں رہے گا اورآپکو موٹاپا بھی نہیں ہوگا اورہارٹ ٹیک ہونے کا خدشہ بھی کم ہو گا۔اورخون جو عطیہ میں دیا گیا ہے وہ پھر 3 ماہ کے اندر نیا بن جاتا ہے۔ ایک مشاہدہ کے مطابق جو مرد و خواتین خون کا عطیہ ہر 3ماہ کے بعد دیتے دیتی ہیں انکو موٹاپے کی بیماری اورہارٹ اٹیک کی بیماری لاحق نہیں ہوتی اوردیگر خون پیداکرنا ہے اسکی وجہ سے جسم میں چستی پیداہوتی ہے اگرخون دینے کے اتنے فوائد ہیں تو ہم پیچھے کیوں ہٹ جاتے ہیں۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جسم میں آئرن کی مقدار کو متوازن رکھنے کیلیے خون عطیہ کرنا ایک نہایت مفید عمل ہے۔ خون عطیہ کرنے کے بعد نئے خون کے بننے سے چہرے پر نکھار پیدا ہوتا ہے اور یہ چہرے پر بڑھاپے کے اثرات کو زائل کرتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق ہمارے جسم میں خون کی زندگی محض 120 دن ہوتی ہے۔ تو کیوں نہ ہم وہ خون ضائع ہونے سے بچائیں، اپنے اندر خدمت خلق کا جذبہ بیدار کریں، خون کا عطیہ دیں اور کسی کی زندگی بچائیں۔

Read More Source: https://urdu.siasat.com/

Leave a comment