تالابوں اور جھیلوں کی اراضیات کو باقاعدہ نہیں بنایا جائے گا

تالابوں اور جھیلوں کی اراضیات کو باقاعدہ نہیں بنایا جائے گا

ہائی کورٹ میں تلنگانہ حکومت کی وضاحت، ایل آر ایس اسکیم کی رقم مجالس مقامی کی ترقی پر خرچ کی جائے گی

حیدرآباد: حکومت نے ہائی کورٹ میں واضح کیا ہے کہ لے آؤٹ ریگولرائزیشن اسکیم (ایل آر ایس) کا مطلب تمام غیر قانونی لے آؤٹس کو باقاعدہ بنانے کیلئے عہدیداروں کو اختیارات دینا نہیں ہے۔ حکومت نے کہا کہ تالابوں اور جھیلوں کی اراضی اور شکم لینڈ کو اسکیم کے تحت باقاعدہ بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حکومت ایف ٹی ایل اراضیات کا تحفظ اور اسے ایل آر ایس اسکیم کے تحت شامل نہیں کیا جائے گا۔ پرنسپل سکریٹری بلدی نظم و نسق اروند کمار نے ہائی کورٹ میں حلفنامہ داخل کرتے ہوئے یہ وضاحت کی ہے ۔ چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس بی وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ کی ہدایت پر حلفنامہ داخل کیا گیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے ایل آر ایس اسکیم کو چیلنج کیا ہے۔ اروند کمار نے حلفنامہ میں کہا کہ عثمان ساگر اور حمایت ساگر کے آبگیر علاقہ میں تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی کے سلسلہ میں جاری کردہ جی او 111 برقرار رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ 31 اگست کو ایل آر ایس اسکیم کے قواعد جاری کئے گئے تھے جن کی تفصیلات جی 131 میں شامل ہے۔ جی او کے تحت آبگیر علاقوں کی اراضیات کے لے آؤٹس کو شامل نہیں کیا گیا ہے ۔ ایل آر ایس اسکیم کے رول 5 کے تحت دریاؤں ، جھیلوں ، تالابوں اور کنٹوں کی اراضیات کو باقاعدہ بنانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ذخیرہ آب اور جھیل جو 10 ہیکٹر اور اس سے زائد اراضی پر محیط ہے ، اس کے 30 میٹر حدود میں لے آؤٹ ڈیولپمنٹ کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں رہے گی ۔ 10 ہیکٹرس سے کم علاقہ پر محیط جھیل ، شکم لینڈ اور کنٹے کی باؤنڈری سے 10 میٹر کے حدود میں لے آؤٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔ غیر مجاز لے آؤٹ کے خریداروں پر بھاری جرمانے سے متعلق الزام کے بارے میں اروند کمار نے کہا کہ غیر قانونی لے آوٹس میں پلاٹ مالکین سے حاصل کردہ رقم کو سڑکوں ، ڈرین اور دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کیا جائے گا۔ ایل آر ایس اسکیم کی رقم کے ذریعہ مجالس مقامی کو مستحکم کرنے کے علاوہ عوام کیلئے بہتر انفراسٹرکچر سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے غیر مجاز لے آؤٹس کے پلاٹس کے رجسٹریشن پر پابندی عائد کردی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سابق میں ایل آر ایس اسکیم پر کئی مرتبہ عمل آوری کی گئی تاکہ انجانے میں غیر مجاز لے آؤٹس میں خریدی کرنے والے افراد کے مسائل حل کئے جاسکیں۔ بعض ڈیولپرس اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر مجاز لے آؤٹس اور پلاٹس پر تعمیری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان سرگرمیوں کو روکنے کیلئے حکومت نے غیر مجاز پلاٹس کے رجسٹریشن پر پابندی عائد کردی ہے ۔

Read More Source: https://urdu.siasat.com/

Leave a comment