ایک بیٹا مسلم تو دوسرا ہندو، ماں کی آخری رسومات پر ہوا جھگڑا ، پولس بھی پہنچی

پٹنہ:8۔ڈسمبر(ایجنسیز) بالی ووڈ کی مشہور فلم امر اکبر انتھونی نے بھلے ہی مذہبی بھائی چارے کے معاملہ میں ایک مثال قائم کی ہو لیکن بہار کے دو سوتیلے بھائی جو مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں، اپنی ماں کی موت کے فوراً بعد کئی دہائیوں پر محیط میل جول کے برعکس اس بات پر لڑپڑے کہ ماں کو دفن کیا جائے یا اس کی ارتھی اٹھا کر شمشان میں اس کو نذرآتش کیا جائے؟

ریکھا دیوی، رائیکا خاتون بن کر پیدا ہوئی تھی۔ منگل کے روز بہار کے ضلع لکھی سرائے کے ایک گاؤں میں جب وہ مرگئی تو اس کے دو بیٹوں کے درمیان آخری رسومات کے مسئلہ پر جھگڑا ہوگیا کیونکہ اس کا ایک بیٹا مسلمان ہے تو دوسرا ہندو۔رائیکا خاتون کی شادی پہلے ایک مسلمان سے ہی ہوئی تھی اور پہلے شوہر سے اس کو ایک بیٹا ہے جس کا نام محمد محفل ہے۔ پہلے شوہر کے انتقال کے بعد رائیکا خاتون نے ایک ہندو پجاری سے شادی کرلی جس کے بعد وہ ریکھا دیوی بن گئی۔

منگل کو جب اس کا انتقال ہوا تو بڑا بیٹا محمد محفل اپنی ماں کی آخری رسومات، اسلامی طریقے سے کرنے پر اصرار کرنے لگا جبکہ دوسرا بیٹا ببلو جھا، اپنی ماں کی اخری رسومات شمشان میں انجام دینا چاہتا تھا۔ جب معاملہ حد سے آگے بڑھا تو وہاں پولیس پہنچ گئی۔پولیس نے پہلے تو بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی تاہم وہ اس میں ناکام رہی جس کے بعد پولیس نے یہ فیصلہ کرتے ہوئے معاملے کو حل کردیا کہ خاتون کی سرکاری شناخت کی بنیاد پر ہی اس کی آخری رسومات انجام دی جائیں گی۔چونکہ خاتون کے آدھار کارڈ، ووٹر آئی کارڈ اور دیگر دستاویزات میں اس کی شناخت ہندو کے طور پر کی گئی تھی، اس لیے پولیس حکام نے خاندان کو مشورہ دیا کہ اس کے چھوٹے بیٹے ببلو جھا کو آخری رسومات کی اجازت دی جائے۔

ایڈیشنل ایس پی سید عمران مسعود نے بتایا کہ چونکہ خاتون کو گاؤں میں پجاری کی بیوی ہونے کے ناطے پنڈتائن کہا جاتا تھا، اس لئے ہمیں لوگوں کو یہ باور کرانے میں مدد ملی کہ اس کی زندگی کے آخری حصے میں اس کی شناخت ایک ہندو کے طور پر ہی تھی۔ یہ مسئلہ ہم نے حل کردیا ہے۔تاہم ریکھا دیوی (رائیکا خاتون) کے بڑے بیٹے محمد محفل کو اس بات کی اجازت دی گئی کہ وہ اپنی ماں کی آخری رسومات کے بعد اسلامی روایات کے مطابق جو کچھ کرنا چاہتا ہے، کرسکتا ہے۔