۔20ہزار یہود کو فلسطین میں بسانے کا انکشاف

مفتی اعظم فلسطین نے تاریخی قبرستان کی بے حرمتی کرنے کی بھی مذمت کی

مقبوضہ بیت المقدس : رواں سال کے دوران اب تک دنیا بھر سے 2ہزار 360 یہودیوں کو فلسطین لاکر آبادکرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسرائیلی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نئے تارکین وطن کے طور پر بیرون ملک سے فلسطین میں بڑی تعداد میں یہود کو لایا گیا ، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہے۔ یہ بات اسرائیلی وزارت امیگریشن اینڈ ایبسورپشن اور یہودی ایجنسی کی جانب سے یوم ہجرت کے عنوان سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ روس سے 5ہزار 75 یہودیوں کو فلسطین میں لا کربسایا گیا۔ اس طرح روس فلسطین میں یہودی آباد کاروں کوبسانے کا سب سے بڑا فریق بن کر ابھرا۔ اس کے بعد امریکہ سے 3ہزار 104 یہودیوں کوفلسطین میں لا کر بسایا گیا۔ یہ تعداد گزشتہ برس کی نسبت 41 فی صد زیادہ ہے۔ فرانس 2ہزار819 ، یوکرائن سے 2ہزار123 اور ایتھوپیا سے ایک ہزار589 یہودیوں کو فلسطین میں بسایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیلاروس سے 780 یہودی فلسطین میں بسائے گئے ، جو گزشتہ برس کی نسبت 69 فیصد زیادہ ہیں۔ ارجنٹائن سے 633 ، برطانیہ سے 490 ، برازیل سے 438 اور جنوبی افریقہ سے 373 یہودیوں کو فلسطین میں لا کر آباد کیا گیا۔ وزارت امیگریشن اینڈ ایبسورپشن اور یہودی ایجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق آدھے سے زیادہ یہودیوں کی عمر وطن 35 سال کے درمیان ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہودیوں کی بڑی تعداد کو مقبوضہ بیت المقدس، تل ابیب اورحیفا میں منتقل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب مفتی اعظم فلسطین نے یہود کے ہاتھوں تاریخی قبرستان کی بے حرمتی کی سخت مذمت کی ہے۔ مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ محمد حسین نے اپنے بیا ن میں کہا کہ اسرائیلی اور امریکی ادارے مشترکہ طور پر’مامن اللہ‘ قبرستان میں جشن کی تقریب منعقد کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دور میں اسرائیل میں سابق سفیر ڈیوڈ فریڈمین اور سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ایما پر منعقد کیا جارہا ہے۔ اسرائیلی حکومت پہلے ہی قبرستان کے ایک حصے پرقبضہ کرچکی ہے ، جس پر نام نہاد عجائب گھر تعمیر کر رکھا ہے۔

Leave a comment