‘یہ عمران خان کو گرفتار نہیں کر سکتے، اگر کریں گے تو پورے پاکستان میں جنگ شروع ہو جائے گی‘
آپ دونوں نے کانفیڈینس کے ساتھ بولنا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کیا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔’
یہ اور ایسے بہت سے جملے میرے قریب کھڑی ایک خاتون اپنے بچوں کو سمجھا رہی تھیں۔ پھر انھوں نے ان دو کم عمر بچوں کو مقامی ٹی وی رپورٹر کے پاس بھیجا جو مختلف لوگوں کے انٹرویوز لے رہے تھے۔
‘کانفیڈنس کے ساتھ بولنا ہے’، یہ آخری جملہ سنتے ہوئے وہ دونوں بچے میرے قریب سے گزرے۔ یہ بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر کے مناظر تھے۔
عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر کل رات سے ہی پی ٹی آئی کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ یہ کارکنان اس وقت یہاں پہنچے جب انھیں عمران خان کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر کا علم ہوا۔ لیکن صبح تک یہ تعداد خاصی کم ہو چکی تھی۔
گیارہ بجے جب ہم وہاں پہنچے تو درجن بھر خواتین عمران خان کے گھر کی طرف جاتی سڑک پر موجود تھیں، جبکہ مرد کارکنان کی تعداد ان کی نسبت زیادہ تھی۔ یہاں ایک بیریئر کو خواتین اور مردوں کے درمیان باڑ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا جبکہ بعض مرد کارکن اس ڈیوٹی پر تعینات تھے کہ وہ خواتین کے سیکشن میں مردوں کو نہیں جانیں دیں گے۔