یوکرین پر حملہ کرنے کی تہران کی دھمکی،وجہہ یہ ہے
ہفتہ کے روز ایران کے شہر اصفہان میں ایک فوجی فیکٹری کو نشانہ بنانے کے لیے کئے جانے والے ڈرونز حملوں کے اثرات جاری ہیں۔حملے کے اعلان کے بعد سے اس پر ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ تہران نے کھلے عام حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے۔
امریکی میڈیا نے اس کارروائی میں واشنگٹن کی شرکت کی اطلاع دی تاہم پینٹاگون نے ان رپورٹس کی مکمل تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ ایران میں کسی بھی کارروائی میں امریکہ شریک نہیں ہوا اور اس کارروائی کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ لگ رہا ہے۔
اصفہان میں فوجی فیکٹری پر حملے کے اثرات نے اب آگے بڑھ کر یوکرین بحران کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔یوکرین کے صدر زیلنسکی کے دفتر کے مشیر میخائیلو پوڈولک کی ایک ٹویٹ نے اصفہان میں فیکٹری پر حملے میں یوکرین کی ممکنہ شرکت کے بارے میں تہران کے شکوک و شبہات کو پیدا کردیا ہے۔ پوڈولک نے ایرانی فوجی فیکٹری پر بمباری پر اپنے تبصرے میں کہا کہ جنگ کی منطق جان لیوا اور ناقابل برداشت ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ منطق جنگ کے مرکزی کردار اور اس کے ساتھیوں کو معاوضہ دینے پر مجبور کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں ہونے والے دھماکے جس میں ڈرونز کے ذریعے میزائلوں اور آئل ریفائنریوں کی پیداوار کو نشانہ بنایا گیا سے یوکرین پہلے ہی خبردار کر چکا تھا۔