وزیر اعظم نے گذشتہ ہفتے ٹویٹ کیا تھا کہ انڈیا میں اب 100 ہوائی اڈے ہیں اور گذشتہ چار سالوں یعنی مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ان میں سے 35 ہوائی اڈوں کو مکمل کیا گيا ہے۔

حزب اختلاف کو نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘آزادی کے بعد 67 سال بعد سنہ 2014 تک انڈیا میں صرف 65 ہوائی اڈے تھے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر سال ایک ہوائی اڈہ تعمیر کیا گیا۔’

اگر آپ ان اعداد و شمار کو بنیاد بنائیں تو یہ نظر آئے گا کہ موجودہ مودی حکومت نے سالانہ نو ہوائی اڈے تعمیر کیے۔

کیا سرکاری اعداد و شمار بھی وزیر اعظم کے ان دعووں کی تصدیق کرتے ہیں؟ بی بی سی کے ریئیلٹی چیک نے ان کی جانچ پڑتال کی۔

مسافروں کے مطالبات

انڈیا میں شہری ہوابازی کے بنیادی ڈھانچوں کے لیے ذمہ دار ادارہ ایئرپورٹس اتھارٹی کی ویب سائٹ پر فی الحال 101 ہوائی اڈے درج ہیں۔

شہری ہوابازی کے ضابطہ کار ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل اف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کی فہرست میں 31 مارچ سنہ 2018 تک داخلی گھریلو ہوائی اڈے درج ہیں۔

لیکن جب ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو اعداد و شمار مزید الجھا دیتے ہیں۔ ڈی جی سی اے کے اعداد و شمار میں داخلی ہوائی اڈوں کی تعداد مندرجہ ذیل ہے۔

ڈی جی سی اےتصویر کے کاپی رائٹWWW.DGCA.NIC.IN
  • سنہ 2015 تک ملک میں 95 ہوائی اڈے موجود تھے، جن میں سے 31 مستعمل نہیں تھے۔
  • سنہ 2018 میں، ملک میں مجموعی طور پر 101 ہوائی اڈے موجود ہیں، جن میں سے 27 ‘غیر آپریشنل’ ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ سنہ 2015 کے بعد انڈیا میں صرف چھ نئے ہوائی اڈے بنے یا ہم یہ بھی مجموعی طور پر دس ہوائي اڈے آپریشنل ہوئے۔

بہر حال یہ تعداد وزیراعظم مودی کے دعووں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انھوں نے اپنے دعوے میں کہا کہ سنہ 2014 سے ملک میں 35 ہوائی اڈے بنے۔

رواں ماہ دہلی میں منعقدہ شہری ہوا بازی کی ایک سربراہ کانفرنس میں بین الاقوامی ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئي اے ٹی اے) کے سربراہ الیگزینڈر دی جونیاک نے ہوائی اڈہ بنانے کے معاملے میں انڈیا کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا ‘گذشتہ دہائی میں انڈیا میں ہوائی اڈے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی حیرت انگیز ہے۔’

جس ایک دہائی کی انھوں نے بات کی اس میں مودی کے چار سال سے قبل کی مدت بھی شامل ہے۔

یہاں یہ بھی قابل غور ہے کہ جن ہوئی اڈوں کا افتتاح مودی حکومت کے چار سالوں میں ہوا ہے ان کی ابتدا ان سے پہلے والی حکومت کے دور میں ہوئی تھی جو موجودہ دور حکومت میں مکمل ہوئے۔

سکمتصویر کے کاپی رائٹRAJIV SRIVASTAVA
Image captionحال ہی میں سکم میں نریندر مودی نے ایک ہوائی آڈے کا افتتاح کیا جسے وہ ملک کا 100 واں ہوائی اڈہ کہتے ہیں جبکہ حقیقت مختلف ہے

برطانیہ میں لفبورو یونیورسٹی میں فضائي نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچوں کی ماہر لوسی بڈ نے کہا ’ایئرپورٹ بنانے کے لیے پہلے مسافروں کے مطالبوں کا تجزیہ کرنا ہوتا ہے پھر مناسب زمین کا حصول اور اس پر کام شروع کرنے کے لیے وافر فنڈ اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔ یعنی یہ کہ کسی بھی ہوائی اڈے کے افتتاح سے قبل اس کی منصوبہ بندی سالوں پہلے سے ہوتی ہے۔‘

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ انڈیا میں آنے والے برسوں میں ہوائی اڈے کی صلاحیت کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہوگي اور موجودہ بی جے پی کی حکومت کے پاس شہری ہوا بازی کے شعبے میں حوصلہ مند منصوبے ہیں۔

گذشتہ سال حکومت نے مختلف شہروں کے درمیان پرواز کی سہولت کے لیے ‘اڑان’ نامی سکیم لانچ کی تاکہ بڑے شہروں اور دور دراز کے علاقوں کے درمیان ہوئی رابطہ قائم ہو سکے۔

رواں سال کے اوائل میں سول ایوی ایشن کے وزیر جینت سنہا نے کہا کہ سنہ 2035 تک انڈیا کو 150 سے 200 ہوائی اڈوں کی ضرورت ہوگی۔ گذشتہ دو دہائیوں میں انڈیا نے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے اپنے ایوی ایشن کے شعبے کو کھولا ہے۔

مسافروں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ملک میں ہوابازی کے شعبے میں مختلف کمپنیوں میں سخت مقابلہ نظر آیا اور ہوائی سفر کی قیمتوں میں کمی اسی جنگ کا نتیجہ ہے۔

بہر حال طویل مسافت کے لیے ابھی بھی انڈیا میں بہت سے مسافر ریل کے سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس کی وجہ اس کا سستا ہونا ہے۔

ایئرپورٹتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES

لوسی بڈ کہتی ہیں کہ ‘انڈیا میں متوسط طبقہ کے ایسے صارفین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے جن کے پاس خرچ کرنے کے لیے زیادہ دولت ہے اور وہ وقت کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ ان کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے داخلی پرواز میں حالیہ ترقی کی حوصلہ ا‌فزائی ہوئی ہے۔’

اب دارالحکومت دہلی اور انڈیا کے معاشی مرکز ممبئی کے درمیان دو گھنٹے کا ہوائي سفر اب دنیا کے مشغول ترین ہوائی راستوں میں شمار ہونے لگا ہے۔

آئی اے ٹی اے کے مطابق آنے والے 20 سالوں میں انڈیا میں ہر سال ہوائي سفر کرنے والوں کی تعداد 50 کروڑ سے زیادہ ہو جائے گی۔

لیکن حال میں آئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوائی اڈے کی تعداد (ہر 10 لاکھ شخص پر ایک ہوائی اڈے) کے معاملے میں انڈیا کی درجہ بندی ابھی کم ہے۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ مسافروں کی تعداد میں اضافے کے پیشن نظر مستقبل میں بڑے شہروں کو دوسرے ہوائی اڈے کی ضرورت ہوگی۔

جبکہ رواں سال کے شروع میں سی اے پی اے کی ایک رپورٹ میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ سنہ ‘2022 تک انڈیا کے ہوائی اڈوں کا نظام اپنی بنیادی صلاحیت سے زیادہ کا بوجھ اٹھا رہا ہوگا۔’

بشکریہ بی بی سی اردو