ہندو‘ ہنوتوا نہیں
راہول گاندھی کے منادر کو جانے کو نرم ہنوتوا نہیں کہا جاسکتا ۔ بہت اہم تفریق جو پائی جاتی ہے اُسے بتانے کی ضرورت ہے
سیما چشتی
انڈین ایکسپریس : Dec-21, 2018
ترجمہ و تلخیص : محمد بہاؤ الدین ایڈوکیٹ
موبائل : 9890245367
30 جنوری 2019 صحیح طور پر دیکھا جائے تو مہاتما گاندھی کے قتل کی 80 ویں برسی کے طور پر منایا جائے گا۔ لیکن گاندھی جی خدا پر یقین رکھنے والے آدمی تھے اور روز اُن کی دُعائیہ میٹنگ برلا ہاﺅس میں ہوتی تھیںجہاں اُنہیں ایک ناستک نے مار ڈالا اور جو اس بات کا دھنی تھا کہ ہندو راشٹر کے لئے اُس نے ےہ کیا ہے۔ ”ہے رام“ کہتے ہوئے گاندھی جی مر گئے اس لئے ایک محدود طبقہ کی سوچنے سمجھنے کی پیاس ہے جو اس بات پریقین رکھتے ہیں کہ گاندھی جی کی روح میں بھی نرم ہندوتوا جو آزاد ہندوستان کے لئے ناقابلِ قبول بات ہے ۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے؟ کیا ےہ اُن کی تسکین والا معاملہ تھا؟ لیکن یہاں ےہ بات کی نشاندہی کرنی ضروری ہے کہ کیا کوئی آدمی شخصی طور پر مذہبی ہوسکتا ہے اور ساتھ ساتھ دوسرے کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے۔ جس طرح اس معاملہ میںر اہول گاندھی کے متعلق بھی بحث و مباحثے ہورہے ہیں حالیہ دنوں میں جب کہ راہول گاندھی مختلف منادر کو گئے جس کی چرچہ ہے اوردیگر مذہبی مقامات کو جانے سے متعلق باتو ںکو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اور اس طرح غیر مخلصانہ انداز میں ان پر الزام لگایا جارہا ہے۔ حالیہ دنوں یعنی 15 نومبر کو بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ ”راہول گاندھی عارضی طور پر جنیوا پہن کر مندروں کی گردش کررہے ہےں۔ ایسا لگتا ہے کہ ےہ ہندتوا کی فینسی ڈریسنگ ہے اور وہ ایسا سمجھتے ہیں کہ وہ اس کے ذریعہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں“۔ ۸۶ حلقہ انتخابات میں ان کے دوروں کو نوٹ کرتے ہوئے ےہ اعداد و شمار اُن سے متعلق جمع کیئے گئے ہیں۔ بی جے پی راہول گاندھی کے ان دوروں کو ہندوئیت بتانے کی کوشش کررہی ہے جسے مکمل طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔لیکن بی جے پی والوں کی ٹکنیکل بنیادوں پر ےہ تنقید ہے کہ راہول گاندھی نرم ہندوتوا کی جانب راغب ہیں۔ اس سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ بنیادی طور پر غلط سوچ سمجھ کی وجہ سے سکیولرزم کے اس مطلب کو وہ لوگ پھیلا رہے ہیں۔ جب کہ ہندوستان نے اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ اس طریقہ کے سیاسی کالی سوچ کے بھی خلاف ہے۔ ہندوستان میں اُصولی طور پر سکیولرزم جس بنیاد پر کھڑا ہے اس طرح سکیولر زم کو دستور کی تمہید میں داخل کیا گیا ہے۔ ےہ اُن معاملات سے متعلق ہے جو ریاست اور پبلک کے درمیان جو مختلف عقیدے اور مذہب کے ہیں ہندوستانی شہری ہےں کہ کون اور کس کی وہ عبادت کرتے ہیں۔ آیا کوئی عبادت بھی کرتا ہے یا نہیں اُس کا ہندوستانی ریاست پر اثر نہ ہوگا۔ حتہ کہ ۲۴ویں ترمیم کے ذریعہ جو ۶۷۹۱ءمیں کی گئی تھی۔ دستور کے آرٹیکل ۴۱ میں وضاحت سے بتاتا ہے کہ تمام شہریوں کے درمیان مساوات ہوگی۔ آرٹیکل ۵۲ بھی اس بات کا وعدہ کرتا ہے کہ ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے ‘ تبلیغ کرنے کا انہیں اختیار حاصل ہے۔ آرٹیکل ۹۲ اور ۰۳ لسانی و مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ اور ےہ تمام باتیں دستور کی کتاب میں واضح طور پر درج ہیں۔
فرانس کے لائیسٹ نے قانونی علامتی ضروریات کے ساتھ ایک علامت تشکیل دی جس کے ذریعہ مذہبیت (جو متنازعہ پگڑی اور برقعہ ) ہے‘ کوئی ایسی چیز ہے جس میں ریاست اپنے آپ کو دور رکھتی ہے۔ اس ریاست میں جج کو الگ حیثیت دی گئی ہے اور اُن کے معاملات اُن کے شہری حقوق میں اُن کے حقائق کے مطابق محفوظ و مامون ہیں۔
کانگریس پارٹی کو ایک مسلم پارٹی کی حیثیت سے نام دیا گیا جب کہ وہ ۴۱۰۲ءمیں انتخابی مہم چل رہی تھی اور خوشامدی کے نظریئے کو نئی طاقت دی گئی اور اس طرح اُسے اور زیادہ مضبوط کیا گیا کہ ہندو پالیٹیشین ٹوپی پہن کر کرتے ہیں۔ ان سیاست دانوں کو بی جے پی اینٹی ہندو کہتی ہے اور اس طرح کے جذبات کو ہم نے توڑا ہے۔ ےہ ایک طرح سے دوسری تقسیم کی جانب رواں دواں ہے کہ کس طرح ٹوپی پہننے والے کو اینٹی ہندو کہا جانے لگا ۔ اس میں اضافہ نریندر مودی نے اُس وقت کیا جب ٹوپی پہننے والے مجمع کی جانب سے انہوں نے ٹوپی پہننے سے انکار کیا۔ برعکس اس کے ہندوئیت کے اظہار کے لئے ہندوﺅں نے مذہبی عقیدہ کو بتانے کی غرض سے غیر ہندوﺅں کو آئینہ دکھایا کہ وہ سر پر ٹوپی کیوں نہیں پہنتے۔
مندروں کو جانے ‘ گھومنے میں ایک بنیادی بات ےہ بھی ہے کہ( اگر وہ اس قسم کی ہو تب بھی ) اُسے نرم ہندتوا کہنا غلط ہے۔ ساورکر کی مشہور کتاب میں واضح طور پر ےہ کہا گیا ہے کہ ےہ نظریہ بیرونِ ہند کا ہے اور اُن کے لئے اُن کی زمین متبرک و مقدس کہلاتی ہے۔ ہندوستان میں اُن کے لئے جو مسلم‘ کرسچین اور کمیونسٹ ہیں ےہ آواز ایک ہتھیار یا اوزا کا کام کرتی ہے۔ دیگر وہ جو ہندتوا سیاست چلارہے ہیں اس لئے وہ اُن ہندوستانیوںکے خلاف ہے جو ابراہیمی عقائد رکھتے ہیں۔ اور ےہ سب شخصی استعمال میں بحیثیت ہندو نہیں ۔ وہ لوگ جو کسی انفرادی شخص کے مندر جانے پر تنقید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ےہ نرم ہندوتوا سے بہکانے اور پھٹکارنے کا کام کرتے ہیں اور ہندو تحریک کے محرکین غلط نمائندگی کرتے ہیں۔ ہندتوا کے سیاسی آئیڈیالوجی وہی ہے جو ہندو مذہبپر عمل ہورہا ہے۔دوسرا دیگر و اہم تعصب جس سے دھوکہ دیا جارہا ہے یا بے وفائی کی جاتی ہے وہ مندروں کے جانے پر تنقید ہے اور اسے اس بات کے مماثل قرار دیا جارہا ہے کہ مسلم لوگ نمازوں کو جاتے ہیں۔ اس سے اس بات کی طرف ہندوﺅں کو بہکایا جارہا ہے۔ جواہر لال نہرو نے اپنے ناستک ہونے کے معاملے کو منایا ےہ اُن کا اپنا فقریہ انداز تھا۔ لیکن ےہ ایک استسنائی معاملہ تھا۔ حقیقی طور پر جدید ہندوستان کی جمہوریتی علامت ہے۔ اُسی طرح وی پی سنگھ ‘ ملائم سنگھ ‘ جیوتی بسو جو بظاہر مسلمانوں سے محبت ‘شاہی امام و دیگر مذہبی لوگوں سے زیادہ رکھتے تھے۔۹۱ کے دہے میں اس اخبار کے صفحہ پر ایک معرکتہ الارا¿ فوٹو بی این سری کرشنا کی دیکھی جاسکتی ہے جس میں وہ کمانڈل ویبھوتی اپنی پیشانی پر لگائے ہوئے بھجن کررہے ہیں۔ ۸۹۹۱ءمیں جب اُن کی رپورٹ ممبئی فسادات کے متعلق آئی جس میں ہندوﺅں سے متعلق پارٹی محرک تھی۔ لیکن اس رپورٹ میں اس پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور اس بات کی واضح طور پر ہدایت کی گئی کہ اُن کے خلاف ایکشن لیا جائے جب کہ وہ ذاتی طور پر ہندو ازم پر عمل پیرا تھے۔ کمیشن کی ےہ مخلصانہ توقع ہے کہ ۲۹۹۱ءمیں ہونے والے واقعات جنوری ۳۹۹۱ءاور مارچ ۳۹۹۱ءکے واقعات چشم کشاں ہیں جس کی وجہ سے ہمیں اپنا تجزیہ کرنے اور تمام متعلقہ لوگوں کو اس کیپختگی کو قبول کرنے اور تعمیری تنقید کو سہنے اور جس کی وجہ سے اپنے راستے درست کرسکے۔ جس طرح رامائنہ کے لافانی الفاظ ہےں ”اپنی تقریروں میں اشخاص اپنے عقیدہ کو آسانی سے پاسکتے ہیں لیکن ےہ مشکل ہے اُن لوگوں کے لئے جو کڑوے الفاظ بھی سن سکتے ہیں جو ایک بالکلیہ طور پر حقیقت ہے“۔ گاندھی جو ہندو۔مسلم اتحادکے لئے مانا گیا اُسے رسوا نہیں کیا جاسکتا کہ وہ ایک ہندوہوتے ہوئے مذہبی دُعائیہ اجتماع کو منعقد کرتے ہوئے اپنے سکیولرزم کی تعلیم کو اپنے مذہبی عقائد و سمجھ بوجھ کے ساتھ دیا کرتے تھے۔محمد علی جناح کی شخصیت بھی ساورکر کی طرح غیر مذہبی شخصیت تھی لیکن پھر بھی انہوں نے مذہبی تشدد کو پھیلایا۔ یہاں دیکھنا ےہ ضروری ہے کہ کس طرح ہم خدا کے تعلقات اپنی عبادت خانوں میںنظریات کو سیاست کے لئے پھیلاتے ہیں۔ یہی تو اصل بات ہے کہ ہندوستان نے اس کا وعدہ بھی کیا ہے۔