ہندو مسلم اتحاد کے حامی حضرت امیر خسروؒ

محبوب الہیٰ حضرت نظام الدین اولیاءؒ کے روحانی شاگرد
حضرت خسرو کا پورا نام ابوالحسن یامین الدین خسرو تھا ۔آپ 1253ءمیں اترپردیش کے ضلع پٹیالہ کے شہر ایٹہ میں پیدا ہوئے
تھے ۔اُ ن کے والد ترک اور والدہ ہندوستانی راجپوت تھیں ۔بعد میں ان کی پرورش انکے نانانے دہلی میں کی ۔جہاں اُ ن کا جھکاو¿ شاعری کی طرف ہوااور16سال کی عمر میں انھوں نے اپنا پہلا دیوان”تحفت سّیغر(معنی بچپن کاتحفہ)“شائع کیا ۔سلطان بلبن اور غیاث الدین خلجی نے انھیں پورا پورا تعاون دیا ۔اس طرح انکی شاعری کوعروج حاصل ہوا ۔اورانھوں نے کئی دیوان شائع کئے ۔بعد میں 1310ءمیںوہ محبوب الہیٰ حضرت نظام الدین اولیاءؒ دہلوی کی شاگردگی میںشامل ہوئے ۔اپنے پیر ومرشد حضرت نظام الدین اولیاءؒ کے انتقال کےصرف چھ ماہ بعدحضرت امیر خسرو بھی اس دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ اس طرح انھوں نے اپنے پیر سے حقیقی لگاو¿ اور محبت کاثبوت پیش کردیا ۔
خسرو اپنی شاعری کی وجہ سے پورے ہندوستان میں کافی مقبول ہوئے ۔انھوں نے اپنی قوالی کی ابتداءکی جو تصوف‘روحانی موسیقی اورفارسی‘عربی ‘ترکی ‘ ہندوستانی روایات کا سنگم ہے ۔انھوں نے صلح کُل کے نام سے ایک ادارہ قائم کیاتھا ۔جس میں ہندواور مسلمان دونوں آپس میں بیٹھ کرمذہبی خیالات پر بحث و مباحثہ کیاکرتے تھے ۔خسرو کو ملی جلی بولی ہندوی کوایجاد کرنے کابھی اعزاز حاصل ہے ۔خسرو برصغیر ہند کے جانے پہچانے اور مشہور شاعر کی حیثیت سے جانے جاتے تھے ۔اس لئے انھیں طوطی ہند کے خطاب سے بھی نوازاگیاتھا ۔
شری نگر کے شالیمار باغ میں ایک عمارت کی کھدائی کے دوران خسرو کی شاعری کے کچھ نمونے دستیاب ہوئے ہیں۔اس شاعری سے اُن کے اپنے ملک و وطن سے بے پناہ عقید ت اور محبت کاپتہ چلتا ہے ۔مثال کے طو ر پر
اگر فردوس برروے زمین است
ہمیں است او‘ ہمیں است او ‘ہمیں است
اس شعر کامطلب یہ ہے کہ اگراس دھرتی پرکہیں جنت ہے تو یہیں ہے یہیں ہے ‘یہیں ہے ۔
درگاہ حضرت نظام الدین اولیاءؒ نئی دہلی میں ہرسال امیرخسرو کی یاد میں ایک ہفتہ تک عرس تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔جس میں دنیا بھر سے جیسے پاکستان ‘افغانستان ‘ایران ‘ترکستان ‘اوربنگلہ دیش وغیرہ سے ہزاروں کی تعداد میں امیرخسرو کے عقیدت مندصوفی سنت اورموسیقار شرکت کرتے ہیں ۔دراصل امیرخسرو ہندوستان کی گنگاجمنی تہذیب کے ترجمان تھے ۔اوراس تہذیب سے انھیں بے حد محبت اور چاہت تھی ۔اُن کی قوالیاں ’نظمیں ‘ اور دیگرشعری کلام ہندو اور مسلمانوں میں محبت ‘بھائی چارہ اور اتحاد کا پیدا کرتے ہیں۔
(ادارہ)