ہندومسلم پھوٹ پیدا کرنے والے لیڈروں کو جلادینا چاہئے

0 13

نئی دہلی۔14 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میں اکثر یہی دیکھا جاتا ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات میں غریب اور بے قصور افراد ہی مارے جاتے ہیں ان کے گھر بار اور دکانات کو لوٹا جاتا ہے۔ عام آدمی ہی سب سے زیادہ پریشان ہوتا ہے لیکن فسادات کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی سیاسی لیڈر مارا گیا ہو یا پھر کسی سیاسی لیڈر کے بھائی بیٹے اور دیگر ارکان خاندان اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مذہب کے نام پر عوام کو تقسیم کرنے اور انہیں ایک دوسرے سے لڑانے والے سیاستدانوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جانا چاہئے؟ ہوسکتا ہے کہ عوام کے ذہنوں میں اس سوال کے بہت سارے جواب ہوں گے لیکن اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ کی زیر قیادت بی جے پی حکومت میں شامل ایک اتحادی جماعت کے وزیر او پی راج بہار نے جو جواب دیا ہے، سناکر اس کے بارے میں خود بی جے پی رہنماﺅں کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ دوڑ گئی ہوگی۔ علیگڑھ میں ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے یو پی کے ریاستی وزیر او پی راج بہار نے پہلے تو یہ سوال کیا کہ فرقہ وارانہ فسادات میں عام آدمی کیوں ماراجاتا ہے سیاسی قائدین کیوں مارے نہیں جاتے؟ انہوں نے سوال کیا کہ فسادات میں ’نیتا کیوں نہیں مرتا‘۔ انہوں نے عوام سے یہ بھی سوال کیا کہ ہندومسلم فسادات میں آیا کوئی سیاستدان مرا ہے؟ سیاستدان کیوں نہیں مرتے؟ یہ کہتے ہوئے راج بہار نے پرزور انداز میں کہا کہ آپ کو مذہب کی بنیاد پر لڑانے کی کوشش کرنے والے سیاستداں کو نذر آتش کردیں تب ہی وہ سدھریں گے اور دوسروں کو جلانا یا نذر آتش کرنا بند کریں گے۔ راج بہار کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ یو پی میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت پر نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں یہ بھی کہہ دیا کہ نیتا ہی ہندوﺅں اور مسلمانوں میں دراڑیں پیدا کرتے ہیں۔ راج بہار نے ہفتہ کو ہی بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے سے نکل جانے کی دھمکی بھی دی ہے۔