ہندوستان میں سری لنکا جیسے حالات کا خوف نہیں: چدمبرم

0 45

نو سنکلپ شیور کے دوسرے دن اقتصادی امور پر بنے پینل کے سربراہ اور سابق وزیر خزانہ پی چدامبرم نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی زبر دست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غربت کا سیدھا تعلق سماج میں بڑھ رہی غیر برابری ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کانگریس پارٹی صحیح طریقے سے عوام کے بیچ ان کی اقتصادی پریشانیوں کو نہیں لے کر گئی اور انہیں اس جرم کا احساس ہے۔ انہوں نے کہا یہ لوگوں کو طے کرنا ہے کہ ان کے لئے ان کے بچوں کا مستقبل ضروری ہے یا لاؤڈ اسپیکر کی آواز اور کس کو کون سا گوشت کھانا چاہیے۔

پی چدامبرم نے ملک کی خراب اقتصادی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ اقتصادی حالات کے لئے روس اور یوکرین کی جنگ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور اگر اس کو ٹھہرایا جاتا ہے تو یہ بہانا پوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے حکومت کی غلط اقتصادی پالیسی ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نہ ہی وہ چاہتے ہیں اور نہ ہی انہیں اس کا کوئی خوف ہے کہ ہندستان میں سری لنکا والی صورتحال پیدا ہوگی۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ان کے احتجاج کے جمہوری حق سے نہیں روکنا چاہئے۔

خراب جی ایس ٹی پر بولتے ہوئے پی چدامبرم نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے رشتہ خراب ہیں اور ریاستیں ناراض ہیں۔ انہوں نے اس کی وضاحت کی کہ صرف غیر بی جے پی حکومتیں ناراض نہیں ہیں بلکہ ناراض ریاستوں میں بی جے پی کی اقتدار والی ریاستیں بھی شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں چدامبرم نے کہا کہ سال 2019 کے انتخابی منشور میں کانگریس نے زیادہ سرکاری نوکریوں کا وعدہ کیا تھا اور یہ وعدہ بی جے پی نے بھی کیا تھا، لیکن بی جے پی اس وعدہ کو بھول گئی اور ریلوے ہی کیا باقی سرکاری نوکریوں کی بھی حالات یہی ہے کہ وہاں نوکریاں ختم ہو رہی ہیں۔

پی چدامبرم نے وزیر اعظم مودی کی سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اقتصادیات کی سمجھ ہے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے منموہن سنگھ حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ روپے کی قیمت گرتی جا رہی ہے، دراصل روپے کی قیمت اب زیادہ گر رہی ہے اور اس کا سیدھا تعلق مہنگائی، شرح سود میں اضافہ کے ساتھ بین الاقوامی بازار کے حالات سے ہوتا ہے۔

پی چدامبرم جن کے ساتھ ان کے پینل کے تین لوگ سپریا، سلمان سوز اور گورو بلبھ اس پریس کانفرنس میں شامل تھے نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری سے لوگ پریشان ہیں اور حکومت ان کے حل کے تئیں سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو گیہوں کے ایکسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں لگانی چاہئے اور وہ بھی اس وقت جب ملک میں گیہوں کی پیداوار زیادہ ہوئی ہو۔ انہوں نے کہا حکومت کا یہ قدم کسان مخالف ہے۔

چدامبرم نے کہا واجپئی کے دور اقتدار میں بھی انڈیا شائننگ کی بات ہوئی تھی اور آج بھی وہی حالت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس انڈیا شائنگ کی طرح مودی کی فرضی انڈیا شائننگ کی حقیقت سے پردہ اٹھائے گی اور جیسے کانگریس نے انڈیا شائننگ کو شکست دی تھی ایسے ہی موجود حکومت کو بھی شکست دے گی۔ انہوں نے کہا حکومت کے اقتصادی پالیسی پر از سر غور کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کیا سوچ رہی ہے اور نو سنکلپ شیور میں کن پہلوؤں پر غور ہو رہا ہے وہ سب ابھی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساجھا نہیں کر سکتے، جب تک اس کو سی ڈبلو سی سے منظوری نہیں مل جائے۔ آخر میں انہوں نے کشمیری پندتوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو تمام فریقوں سے بات چیت کرنی چاہئے لیکن موجودہ حکومت بات چیت میں یقین ہی نہیں رکھتی۔