ہرین پانڈیا قتل مقدمہ:سماعت 4 دسمبر تک ملتوی
ممبئی:29 نومبر (ای میل)ہرین پانڈیا کوقتل کرنے کے الزامات سے 12 مسلم نوجوانوں کوبری کرنے والے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سی بی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل اپیل پرآج دوسرے دن بھی سماعت عمل میں آئی جس کے دوران یونین آف انڈیا اور سی بی آئی کی نمائندگی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف انڈیا تشار مہتا کے معاونین وکلاءنے بحث شروع لیکن دو رکنی بینچ کی جانب سے پوچھے گئے متعدد سوالوں کے وہ جواب نہیں دے سکے جس کے بعد انہوں نے عدالت سے مزید تیاری کے لیئے وقت طلب کیا جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی، ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میںملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنےوالی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ آج سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ارون مشراءاور جسٹس ونیت شرن کے روبرو معاملے کی سماعت ہوئی جس میں جمعیة علماءکیجانب سے ملزمین کی پیروی کرنے کے لیئے سینئر وکلاءراجو رام چندرن، امریندر شرن ، نیتاراما کرشنن و ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ گورو اگروال ، میگرانک پربھاکر و دیگر موجود تھے لیکن استغاثہ کی بحث نا مکمل رہنے کی وجہ سے وہ عدالت میں ملزمین کے دفاع میں بحث نہیںکرسکے۔اسی درمیان ممبئی میں سہراب الدین فرضی انکاﺅنٹر معاملے کی سماعت کرنے والی خصوصی سی بی آئی عدالت نے جمعیة علماءکے وکلاءکی عرضداشت جس میں سرکاری گواہ اعظم خان(گینگسٹر ادئے پور)کا بیان اور اس کی عدالت میں دی گئی گواہی کی سرٹیفائید کاپی انہیں مہیا کرائے جانے کے احکامات جاری کیئے۔عیاں رہے کہ اعظم خان نے دوران گواہی یہ اعتراف کیا تھا کہ ہرین پانڈیا کو ڈی جی ونجارہ و دیگر کے کہنے پر سہراب الدین و دیگرنے قتل کیا تھا نیز اپنے بیان میں اس نے ڈی جی ونجارہ کے ذریعہ ہرین پانڈیا کے قتل کی سازش پر سے پردہ اٹھایا تھا ۔ اعظم خان کے بیان سے ۲۱ ملزمین کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے جن کے خلاف سپریم کورٹ میں سی بی آئی نے اپیل داخل کی ہے۔واضح رہے کہ 26 مارچ 2003 کو اس وقت کے ہوم منسٹر (گجرات)ہرین پانڈیاکو قتل کر دےا گےا تھا جس کے بعد تفتیشی ایجنسی CBIنے ۲۱ مسلم نوجوانوں کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ کیا تھا ، نچلی عدالت نے ملزمین کو قصور رار ٹہرایا تھا جس کے بعد جمعیةعلماءکے توسط سے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی جہاں ہائی کورٹ نے تمام ۲۱ ملزمین کو باعزت بری کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے۔2007 ءمےں پوٹا عدالت نے ملزمین محمد پرویز عبدالقیوم،شہنواز محمد گاندھی، کلیم احمد حبیب کرمی، ریحان عبدالماجد پٹھاوالا، محمد ریاض عبدالواحید سریش والا، محمد روﺅف عبدالقادر، محمد سیف الدین، محمد اصغر علی،پرویز خان پٹھان اور محمد فاروق عثمان غنی کو قصور وار ٹہراتے ہوئے انہیں عمر قید اور دس سالوں کی سزائیں تجویز کی تھی جس کے بعد ملزمین نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں انہیں باعزت بری کردیا گیا تھا۔