ہجومی تشدد سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرکار کا سست رویہ ناقابل فہم
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری نے بلند شہر میں گؤ کشی کے نام ہوئے قتل کے بعد اترپردیش سرکار کو متوجہ کیا کہ وہ لاء اینڈ آرڈ رپر توجہ دے
نئی دہلی ۵؍دسمبر۲۰۱۸ء
جمعیۃ علماء ہند کے صدر امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری نے بلند شہر ضلع میں گؤ کشی کے نام پر ہجومی حملے میں پولس انسپکٹر کے قتل پر دکھ اور تشویش کا اظہار کیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہجومی تشدد ملک کے لیے ایک بہت ہی تکلیف دہ مسئلہ بن گیا ہے ، حال میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اسے سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے سرکار اور انتظامیہ کو سختی برتنے کے حکم دیاتھا ، اس کے انسداد کے لیے ضلع سطح پر نوڈل افسران کے تقرر کی ہدایت دی تھی ، مگر اس کے باوجود سرکار کا سست رویہ ناقابل فہم ہے ۔
مولانا منصورپوری نے کہا کہ بلند شہر میں رونما ہونے والا سانحہ صرف امن و قانون سے جڑا ہو ا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مختلف تحقیقات سے یہ ظاہرہوتا ہے کہ علاقے میں فساد بھڑکانے کے لیے ایک منظم سازش رچی گئی تھی ۔سرکار و انتظامیہ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ فرقہ پر ست طاقتیں ملک کے نوجوانوں کوایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف مسلسل برین و اش کررہی ہیں اوران کو بھڑکانے کے لیے جذباتی مواد دیے جارہے ہیں ۔لہذا اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ ایسے عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جائے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے استحکام کے لیے فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے متعلق پیغامات و اشتہارات شائع کرائے جائیں ۔
صدر جمعیۃ علماء ہند نے اترپردیش سرکار کو متوجہ کیا ہے کہ وہ لا ء اینڈ آرڈرپر توجہ دے اور بلند شہر میں خون خرابہ کے مجرمین کو کیفرکردار تک پہنچائے، ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ گؤ کشی کے عنوان سے فساد مچانے والے عناصر اور سازش کرکے ماحول خراب کرنے والی طاقتوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں آئے ۔