گیان واپی مسجد سے متعلق فیصلہ توقع کے خلاف تو نہیں ہے؟
✍:پرویز نادر
جب برسر اقتدار جماعت کی مسلم دشمن پالسی واضح اور نمایاں ہوچکی ہو۔شعائر اسلام جس کے میلی آنکھ میں کھٹکتے ہو،مساجد کو بت کدوں میں تبدیل کرنے کے لیے پوری فہرست تیار ہوچکی ہو،جن کو ہدف بنانے کے لیے نت نئے راستے ہموار کیے جاتے ہوں، عدالتوں پر انہی کے مہرے ،میڈیا میں انہی کے ہرکارے،پولس محکمہ میں انہی کے سنتری پھر کیسے
یہ امید کی جا سکتی ہے کہ گیان واپی یا کسی اور مسجد کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا،بابری مسجد کا واقعاتی منظرہمارے سامنے ہے کس طرح قانون و انصاف کی دھجیاں اڑائی گئی، کس طرح ساری دنیا کے سامنے عقیدے کی جنگ میں سجدوں کے نشانات کو مٹاکر بتوں کو براجمان کیا گیا۔ گیان واپی مسجد
کے جس کیس کی ابتدا ہی بچکانہ سازش کر عدالت کے فیصلے کے ذریعے کی گئی، اس میں ہم کیسے امید کر سکتے ہیں کہ ہمیں ہمارا حق دیا جائے گا۔یہ باتیں ہمارے دانشوران کی سمجھ کیوں نہیں آتی ،پہلے مجھے ملی قائدین و دانشوران امت کی بصیرت اور نا عاقبت اندیشی پر ہنسی آتی تھی لیکن اب رونا آتا ہے کہ کس طرح اتنے
سنگین معاملات میں واضح موقف اور پالیسی اپنانے کے بجائے حکومت کے چاکلیٹ اور جمہوریت و انصاف کے فریب کا شکار ہوئے بیٹھے ہیں، اور پوری ملت اسلامیہ ہند کو بھی اسی چاکلیٹ کی خوشبو سنگھا کر مدہوش کیا ہوا ہے،حالیہ بہت سارے عدالت کے فیصلوں سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے کہ اب عدالت کے ذریعے ہم ہر مسجد کو گنوا بیٹھنے اور مسلم مخالف فیصلوں کا ہی تجربہ کریں
گے۔اب ہمیں مساجد و دیگر شعائر اسلام کے تحفظ کے لیے مختلف پالیسی اختیار کرنی پڑے گی،جس میں کسی بھی مخالف فیصلے کو قبول کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہ رہے بصورت دیگر مساجد کے تحفظ کی پہلی فصیل ہمارے جسم بنیں جن کو عبور کرکے ہی کفر اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہونے کا سوچے،
جس کی ہمت انشاءاللہ وہ اپنے اندر نہیں پائے گا، اور مسلم پرسنل لاء یا مخصوص طریقہ عبادت جس کو ہدف بنانا مقصد ہو اس کے آگے ہم مضبوط دیوار ثابت ہوبں؟ وگرنہ جمہوریت کے راگ الاپنے اور عدالتوں کے گرد چکر کاٹنے سے ہمارے درد کا مداوا صرف ایک خواب ہی رہے گا اور ہر آئے دن کسی نہ کسی میراث سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اور احکام شریعت کو پامال ہوتا اور اگر کچھ غیرت بچی ہوتو خود کو رسوا ہوتا دیکھیں گے