گدھے کا گوشت ایمازون کو نقصان پہنچانے لگا، روزانہ ملین ڈالر جرمانہ کی استدعا
الیکٹرانک فروخت کرنے والی بڑی کمپنی ’’ ایمازون‘‘ گدھے کے گوشت کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوگئی۔ سنٹر فار ایکوائن سٹڈیز نے انکشاف کیا کہ ایمازون غیر قانونی طور پر گدھے کی کھالوں سے بنی جیلیٹن پر مشتمل مصنوعات فروخت کرتا ہے۔ اس پروڈکٹ کا نام "ایگاؤ” ہے۔ "فاکس بزنس” ویب سائٹ کے مطابق یہ پروڈکٹ روایتی چینی ادویات میں استعمال ہوتی ہے، اور عام طور پر کینیا اور گھانا جیسے افریقی ممالک سے درآمد کی جاتی ہے۔
ایک مقدمہ میں "ایمازون ” پر "گدھے کے گوشت” والی مصنوعات بیچ کر کیلیفورنیا کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ درخواست کی گئی ہے کہ ان مصنوعات پر پابندی عائد کی جائے۔ اگر ایمازون ان مصنوعات کی فروخت جاری رکھے تو روزانہ 10 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جائے۔ یہ مقدمہ کیلیفورنیا میں 1998 کے ایک قانون پر مبنی ہے جس میں گھوڑوں کو ذبح کرنے اور انسانی استعمال کے لیے ان کے گوشت کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ گدھے گھوڑوں کے خاندان سے ہیں۔
دریں اثنا "وائرڈ” ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم از کم 15 پروڈکٹس می”ایگاؤ” جیلیٹن تلاش کرنے کے لیے تقریباً 1,000 مصنوعات کی جانچ کی گئی۔ وائرڈ نے اطلاع دی کہ ایمازون پر ایک سے زیادہ بار اس کے پروڈکٹ کنٹرول کے کمزور ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ 2019 میں میڈیا رپورٹس سے پتا چلا تھا کہ ایمازون پر ہزاروں غیر محفوظ اور ممنوعہ مصنوعات فروخت کی جا رہی ہیں، جن میں میعاد ختم ہونے والے دودھ کے کارٹن بھی شامل ہیں۔
بروک ایکوائن ویلفیئر آرگنائزیشن کے مطابق "ایگاؤ” کے صارفین کا خیال ہے کہ یہ خون بہنے، چکر آنے ، بے خوابی اور کھانسی کےعلاج میں مفید ہے۔ یہ مادہ کھانے کی اشیا ، مشروبات اور کاسمیٹک مصنوعات میں پایا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف ایمازون نے "فاکس” نیٹ ورک کی جانب سے تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔