کیا شاہین باغ نے بی جے پی کو ہرا دیا؟
نئی دہلی۔اس بار کے دہلی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے اپنی پوری طاقت جھونک دی تھی اور اس نے اپنے 200 ارکان پارلیمنٹ سمیت وزیر اعظم نریندر مودی اور کئی وزرا کو انتخابی تشہیر کے میدان میں اتار دیا تھا۔ الیکشن جیتنے کے لئے اس نے اشتعال انگیز نعروں سے لے کر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے سلسلہ میں شاہین باغ میں جاری احتجاجی مظاہرہ کو اپنا مدعا بنایا، لیکن کیا اس کا فائدہ عام آدمی پارٹی کو ہوا؟
دہلی اسمبلی الیکشن میں ووٹوں کی تقسیم کچھ اسی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ اس سے پہلے سال 2015 کے اسمبلی الیکشن میں جو مسلم رائے دہندگان بڑی تعداد میں عآپ کے ساتھ ہوئے تھے، 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں انہوں نے کانگریس میں واپسی کی تھی۔
کانگریس کو اس سے کچھ امید ہوئی تھی۔ لیکن اس بار ووٹوں کا رجحان دکھاتا ہے کہ مسلم ووٹر ایک بار پھر سے کیجریوال کے ساتھ اور زیادہ مضبوطی سے کھڑے ہوئے ہیں۔
عام آدمی پارٹی کو اس بار 63 کے آس پاس سیٹیں مل رہی ہیں جو پچھلی بار سے محض 4 سیٹ ہی کم ہے۔ حالانکہ سیٹوں میں یہ کمی انتہائی معمولی ہی ہے۔ وہیں، 2015 میں محض تین سیٹیں حاصل کرنے والی بی جے پی اس بار بھی کوئی خاص مظاہرہ کرتی دکھ نہیں رہی ہے کیونکہ وہ صرف 7 سیٹیں ہی جیتتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس الیکشن میں کانگریس کی ایک بار پھر انتہائی خراب کارکردگی رہی ہے۔ پارٹی پھر سے صفر پر کلین بولڈ ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ پارٹی کا کھاتہ تو پھر نہیں کھل رہا، البتہ اس کا ووٹ فیصد کم ہو کر تقریبا نصف ہو گیا ہے۔
دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے اپنی انتخابی تشہیر میں بی جے پی نے شاہین باغ احتجاج کو خوب اچھالا اور اس کے ذریعہ اس نے ووٹوں کی صف بندی کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے لے کر پارٹی کے ہر ایک لیڈر نے شاہین باغ احتجاج کو اپنے انتخابی اجلاسوں میں بھنانے کی کوشش کی اور یہ پیغام دینا چاہا کہ اس احتجاج کے پیچھے عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا ہاتھ ہے۔ شاہین باغ احتجاج کاروں کو ملک مخالف اور غدار وطن ثابت کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔ ووٹروں سے یہاں تک کہا گیا کہ ووٹنگ مشینوں پر بٹن اتنا زور سے دبائیں کہ بٹن تو یہاں دبے لیکن اس کا کرنٹ شاہین باغ کو لگے۔ لیکن آج کے انتخابی رجحانات نے یہ ثابت کر دیا کہ دہلی کے عوام نے شاہین باغ اور اشتعال انگیز نعروں کے نام پر پولرائزیشن کی سیاست کو کلی طور پر مسترد کر دیا ہے اور انہوں نے اپنی ترقی اور دہلی کی ترقی کے لئے ووٹ دئیے ہیں۔